تربت، توہین رسالت قتل کے واقعہ پر مقامی علماء کرام کی جانب سے وضاحت بیان کردی گئی

تربت (ڈیلی گرین گوادر) تربت کے ملک آباد میں مبینہ توہین رسالت قتل کے واقعہ پر مقامی علماء کرام کی جانب سے وضاحت بیان کردی گئی ہے، وضاحتی بیان میں کہاگیا ہے کہ گزشتہ دنوں بولان اسکول تربت کے ایک ٹیچر عبدالرؤف ولد برکت سکنہ جت بل نگور کی توہین رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی شکایت علماء کرام کو موصول ہوئی تو علماء کرام نے مسئلہ کی نزاکت اور حساسیت کو محسوس کرتے ہوئے ادارے کے سربراہان اور پرنسپل سدیر احمد سے رابطہ کرکے ان سے ملاقات کی، دوران ملاقات عبدالرؤف سے بھی دیوان میں وضاحت چاہی، عبدالرؤف نے اپنا وضاحتی بیان دیتے ہوئے کہا کہ دیدہ دانستہ میں نے ناموس رسالت کی توہین نہیں کی ہے، اگر کچھ ہوا ہے تو میں معافی چاہتا ہوں، یہ نشست چار اگست بروز جمعہ گیارہ بجے بولان سینٹر میں ہوئی تھی،چونکہ جمعہ کا دن تھا علماء کرام نے دوسری نشست پانچ اگست ہفتہ کی صبح رکھ دی تاکہ معاملہ کو علماء کرام کی موجودگی میں معافی تلافی کرکے ختم کر دیا جائے اور صورتحال کسی بڑی خرابی کا رخ اختیار نہ کرے کیونکہ جلسے جلوس اور عدالتی کاروائی سے انارکی پھیلنے کا خدشہ تھا، اس لئے جرگہ کے ذریعے مسئلہ کے حل و فصل کو مناسب خیال کیا گیا تاکہ کسی کو اس تمام صورتحال سے غلط فائدہ اٹھانے کا موقع فراہم نہ ہوسکے،آج بروز ہفتہ پانچ اگست کو مدرسہ اشاعت التوحید والسنہ ملک آباد میں کیچ کے مفتیان کرام اور علماء عظام مسئلہ کے حل کے لیئے خیر خواہانہ اور مصلحانہ نیت سے جمع تھے اور دوسرے فریق کی آمد کے منتظر تھے،کہ ساڑھے گیارہ بجے کے قریب ہمیں اطلاع ملی کہ عبدالرؤف کو موٹر سائیکل سوار مسلح افراد نے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا ہے، جس پر جمع ہونے والے کیچ کے علماء کرام اس ناگہانی واقعہ پر حیران و ششدر رہ گئے، فوراً پولیس اور انتظامیہ سے رابطہ کرکے ان کو اس واقعہ سے متعلق اطلاع دی گئی، پولیس نے آکر جائے وقوعہ کا معائنہ کیا کچھ دانے خول کے برآمد کرلئے اور اپنی ضروری تحقیق مکمل کرکے روانہ ہوئی،یاد رہے کیچ میں اس سے پہلے بھی توہین رسالت کے دو واقعات ہوئے تھے، مگر علماء کرام نے جرگہ کے ذریعے اسی کوشک ملک آباد میں ان کا پرامن طور پر تصفیہ کردیا تھا،اس سے پہلے بھی توہین رسالت کے ملزمان نے علماء کرام کی نشست میں اللہ سے معافی مانگی تھی اور علماء کیچ نے عوام کے سامنے وضاحت دی تھی کہ معافی کے بعد کسی کو بھی انہیں پریشان کرنے کی شرعاً اجازت نہیں ہوگی،علماء کرام کی ہر وقت کوشش رہی ہے کہ علاقے کو افرا تفری سے بچایا جائے اور ایسے واقعات کے دور رس اور مضر نتائج سے معاشرہ کو دور رکھا جائے،مگر قوم کے مصلح اور محسن علماء کرام کے خلاف اس قتل کے واقعہ کو بنیاد بنا کر پروپیگنڈہ کرنا انتہائی قابلِ افسوس امر ہے، یہ قوم دشمن اور ملک دشمن عناصر کی علماء کو بدنام کرنے کے ہتھکنڈے ہیں،ہماری گزارش ہے کہ پبلک اسکول،ٹیوشن سینٹرز، کالج یونیورسٹی کے ذمہ داران اس حساس مسئلے کی اہمیت کو سمجھیں اور اپنے ٹیچرز، پرفیسرز اور اسٹوڈنٹس کو بھی اس طرف متوجہ کریں تاکہ کیچ کے مخدوش حالات مزید خراب نہ ہوں اور کسی تھرڈ پارٹی کو اس طرح کی نوعیت سے فائدہ اٹھانے کا موقع میسر نہ ہو۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے