3891 کنٹریکٹ اساتذہ کی تعیناتی کے احکامات آئندہ ہفتے تک جاری کردئیے جائیں گے،ترجمان بلوچستان حکومت

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے مختصر مدت میں جہاں دیگر گورننس کے مسائل کے حل کیلئے ایک واضح حکمت عملی مرتب کی ہے وہاں تعلیم کی بہتری کیلئے خاطر خواہ اقدامات کئے ہیں محکمہ تعلیم میں بہت سے اسکول اساتذہ کی کمی کے باعث بند تھے جس پر صوبائی حکومت نے کنٹریکٹ پالیسی کے تحت مقامی سطح پر اساتذہ کی بھرتی کا فیصلہ کیا، اور میرٹ کا تعین امیدوار کی تعلیمی ڈگریز کے نمبرز کے موازنہ سے کیا گیا، میرٹ کے اس طریقہ کار کو دیکھ کر بہت سے لوگوں نے ہائیسٹ نمبرز پر مشتمل ڈگریز کے حصول کے لئے کوششیں شروع کردیں اور ہمیں کچھ ایسی شکایات موصول ہوئیں کہ جعلی ڈگریوں کے حصول کی تگ و دو شروع کردی گئی ہے، ابتدائی طور پر یہ شکایات کوہلو اور ڈیرہ بگٹی سے موصول ہوئیں جس پر وزیر اعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے انٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو تحقیقات کا حکم دے دیا ہے جمعہ کو چیف منسٹر سیکرٹریٹ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترجمان بلوچستان حکومت کا کہنا تھا کہوزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں اہم فیصلے کئے گئے ہیں نقل کے ناسور کی روک تھام کیلئے امتحانی مراکز میں سپرنٹنڈنٹس کی تعیناتی اساتذہ کے بجائے انتظامی افسران سے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، بلوچستان بھر میں 430 امتحانی مراکز میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کے ساتھ ساتھ ایف سی کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے امتحانی مراکز میں 300 میٹرز کے اندر امیدواروں کے علاوہ غیر متعلقہ افراد پائے گئے تو ان کے خلاف ایف آئی درج کی جائے گی ترجمان بلوچستان حکومت نے بتایا کہ جن کنٹریکٹ اساتذہ کی بھرتی کا ذکر کیا ان کی تعداد تقریباً 4 ہزار ہے اس کے علاوہ سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی کے زیر انتظام جو ٹیسٹ انٹرویو کئے گئے تھے اس کے تحت بھی لگ بھگ 3891 اساتذہ کی تعیناتی کے احکامات آئندہ ہفتے تک جاری کردئیے جائیں گے یہ مرحلہ مکمل ہونے کے ساتھ ہی فوری طور پر اساتذہ کی بھرتی کا فیز 2 شروع کیا جائے گا جس میں مزید لگ بھگ 9 ہزار اساتذہ میرٹ پر کنٹریکٹ پالیسی کے تحت بھرتی کئے جائیں گے صوبائی حکومت نے ان کنٹریکٹ اساتذہ کی تنخواہوں کا پیکج بہتر رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اساتذہ پوری محنت و توجہ سے تعلیم کی فراہمی کے لئے توجہ دیں ان تمام مرحلوں میں میرٹ کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا اور اگر کسی بھی مرحلے پر کوئی بھی امیدوار جعلی ڈگری یا خلاف قانون کسی بھی کام کا مرتکب پایا گیا تو اسے نہ صرف تین سال کے لئے کسی بھی سرکاری ملازمت سے نااہل قرار دیا جائے گا بلکہ اس کے خلاف قانونی کارروائی بھی ہوگی شاہد رند نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیمی اصلاحات کا تسلسل برقرار رکھا جائے گا اور اس ضمن میں وقتاً فوقتاً جو اقدامات کئے جائیں گے ان سے میڈیا اور عوام کو آگاہ رکھا جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے