سائفر کیس میں ملزمان کے وکلا کے پیش نہ ہونے پر عدالت کا اظہار برہمی

راولپنڈی(ڈیلی گرین گوادر) آفیشل سیکرٹ عدالت کے جج وکلاء صفائی کے پیش نہ ہونے پر برہم ہوگئے، جج نے وکلا صفائی کا گواہان پر جرح کا حق ختم کرنے سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے اڈیالہ جیل میں سائفر کیس پر سماعت کی۔ ملزمان کے سینئر وکلاء آج بھی عدالت پیش نہ ہوئے ان کی جگہ معاون وکلا قمر عنایت راجہ اور خالد یوسف عدالت پیش ہوئے۔عدالت نے استفسار کیا کہ ملزمان کے سینیئر وکلاء کدھر ہیں؟ معاون وکیل نے جواب دیا کہ سکندر ذوالقرنین کے دانت کی سرجری ہے اور ایسا نہیں کہ ہم جان بوجھ کر التوا مانگ رہے ہیں۔

پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی نے کہا کہ اگر وکلا صفائی روز ہی نہیں آئیں گے تو ہمیں کس بات کی سزا ہے کہ روزانہ صبح صبح آجائیں؟ بعض گواہان جرح کیلئے دبئی سے پاکستان آ کر بیٹھے ہوئے ہیں اور یہ روزانہ عدالت میں پیش ہوتے ہیں، وکلاء صفائی جرح کرنے سے کترا رہے ہیں اور تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ میں بطور جج صبح نو بجے کا یہاں آیا بیٹھا ہوں، ملزمان نے فیملی سے ملاقات اور وکلا سے مشاورت کیلئے وقت مانگا عدالت نے دیا، وکلا صفائی نے جرح کیلئے التوا مانگا عدالت نے وہ بھی دیا اب آپ ایک لمبی تاریخ لینا چاہتے ہیں آخر کس بنیاد پر تاریخ دیں؟

پراسیکیوٹر نے کہا عدالت اپنے آرڈر میں پہلے بھی تحریر کراچکی ہے کہ وکلا صفائی جرح سے گریز کر رہے ہیں، ملزمان کے بیانات پر 16 جنوری سے جرح شروع ہونی تھی، یو اے ای سے سفیر جرح کے لیے آئے بیٹھے ہیں وکلاء صفائی لاہور اور اسلام اباد سے نہیں آئے ایسی صورتحال میں عدالت سے درخواست ہے کہ وکلاء صفائی کا ملزمان سے جرح کا حق ختم کیا جائے۔

جونئیر وکیل صفائی خالد یوسف نے کہا کہ عدالت میں سابق وزیراعظم اور سابق وزیر خارجہ کا ٹرائل جاری ہے اور ہمیں ابھی تک جرح کی کاپیاں فراہم نہیں کی گئیں۔اس پر پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ ساتھی وکیل جس جوش سے بات کر رہے ہیں اسی جوش کے ساتھ گواہان پر جرح بھی کر لیں، عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

سماعت کے موقع پر بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے جب کہ عمران خان اہلیہ بشریٰ بی بی، بہنیں علیمہ خان، عظمیٰ خانم اور نورین خانم بھی اڈیالہ جیل پہنچیں۔ ان کے علاوہ شاہ محمود قریشی کی اہلیہ اور بیٹی بھی اڈیالہ جیل میں موجود تھیں۔آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت نے پراسیکیوٹرز کی جانب سے گواہان پر جرح کرنے کا حق ختم کرکے کیس کی کارروائی آگے بڑھانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو آج ہی کسی وقت تحریری آرڈر میں سنایا جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے