بلوچستان میں مردم شماری کے خلاف درخواست، سپریم کورٹ نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی

اسلام آباد،کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)سپریم کورٹ نے بلوچستان میں مردم شماری کے خلاف درخواست کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی ہے۔سپریم کورٹ میں جسٹس اعجاز الاحسن نے بلوچستان میں مردم شماری کے خلاف شہری حسن مرتضی کی درخواست کی سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے وکیل کامران مرتضی عدالت میں پیش ہوئے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کیس کی سماعت کے دوران مقف اختیار کیا کہ مشترکہ مفادات کونسل سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے واضح ہیں، مردم شماری پر کسی متعلقہ شخص نے اعتراض نہیں کیا،8 فروری کو انتخابات سے متعلق کیس میں بھی مشترکہ مفادات کونسل کا ذکر ہے۔درخواست گزار کے وکیل کامران مرتضی نے مقف اختیار کیا کہ مردم شماری سے شہریوں کے بنیادی حقوق وابستہ ہیں۔جسٹس اعجاز الاحسن وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار نے مشترکہ مفادات کونسل میں نگران وزرا اعلی کی شمولیت پر اعتراض کیا، کامران مرتضی صاحب آپ نے جس وزیر اعلی کو منتخب کیا اس نے مردم شماری پر اعتراض نہیں کیا، اب اس کا حل یہ ہوسکتا ہے کہ آئندہ آپ لوگ اس وزیر اعلی کو دوبارہ ووٹ نہ دیں۔سپریم کورٹ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان سے جواب کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی22 اگست 2023 کو ڈیجیٹل مردم شماری میں مبینہ طور پر بلوچستان کی آبادی کم کرنے کے اقدام کو بلوچستان ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔ کوئٹہ کے شہری حسن کامران ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر آئینی درخواست میں وفاق پاکستان، مشترکہ مفادات کو نسل، ادارہ شماریات پاکستان، نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی، نیشنل ٹیلی کام کارپوریشن اور پاکستان سپیس اینڈ ایٹماسپیئر ریسرچ کمیشن(سپارکو) کو فریق بنایا گیا تھادرخواست گزار نے مقف اختیار کیا تھا کہ سال 2017 میں ملک میں چھٹی مردم شماری کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں ملک کی کل آبادی 21 کروڑ جب کہ بلوچستان کی کل آبادی ایک کروڑ 23 لاکھ ریکارڈ کی گئی تاہم بلوچستان میں اس کے نتائج کو متنازع سمجھا گیا۔ اس وقت کئی علاقوں میں سیکیورٹی اور دیگر وجوہات کی بنا پر مردم شماری نہیں ہوسکی تھی۔درخواست گزار کے مطابق 2023 میں ڈیجیٹل مردم شماری میں بلوچستان کی آبادی زیادہ ریکارڈ کی گئی۔ 30 اپریل 2023 کو ادارہ شماریات کے ایکس اکاونٹ پر بلوچستان کی آبادی 2 کروڑ 94 ہزار جبکہ مئی 2023 کو آفیشل فیس بک آئی ڈی پر بلو چستان کی آبادی 2 کروڑ 63 لاکھ 4 ہزار 606 بتائی گئی تھی۔مزید یہ کہ مردم شماری کمشنر بلوچستان نوراحمد پرکانی نے 13 مئی کو بلو چستان کی کل آبادی 2 کروڑ سے زائد بتائی تھی۔ ڈیجیٹل مردم شماری کے ابتدائی نتائج کو بلوچستان میں سراہا گیا تاہم بعد میں اس میں بلوچستان کی آبادی کم دیکھائی گئی۔درخواست گزار نے مقف اختیار کیا تھا کہ 5 اگست 2023 کو مشترکہ مفادات کونسل میں بلوچستان کی آبادی صرف ایک کروڑ 48 لاکھ ظاہر کی گئی اور بلوچستان کی آبادی میں 70 لاکھ کٹوتی کی گئی۔ اس سے بلوچستان کے عوام کے حق تلفی ہورہی ہے۔ عدالت سے استدعا کی گئی ہے مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔واضح رہے کہ 29 اگست 2023 کو بلوچستان ہائیکورٹ نے درخواست گزار حسن کامران کی درخواست خارج کر دی تھی۔ جس کے بعد درخواست گزار نے 5 ستمبر 2023 کو سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا کہ بلوچستان ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے