غزہ پر فضائی حملے، شہدا کی تعداد 1000 سے تجاوز ، 1,055 افراد زخمی

غزہ: (سنو نیوز) اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر فضائی حملوں میں شہید ہونے والوں کی تعداد 1000 سے تجاوز کر گئی ہے۔ یہ اعدادوشمار فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے جاری کیے گئے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فضائی حملوں کے آغاز سے اب تک 1,055 افراد زخمی اور 5,100 سے زائد شہید ہو چکے ہیں۔

تفصیل کے مطابق آپریشن” طوفان الاقصیٰ” پانچویں روزمیں داخل ہو چکا ہے۔ حماس کےحملوں میں مرنےوالےاسرائیلیوں کی تعداد1200تک جاپہنچی ہے۔ اسرائیلی فوج کی چوبیس گھنٹوں کےدوران غزہ میں 450 مقامات پربمباری کی ۔ جنگی قوانین کے برعکس فلسطینی علاقوں پر فاسفورس بم بھی برسا دیئے گئے ۔ شہر کو دھوئیں نے ڈھانپ لیا ۔ بچوں، خواتین اور بزرگوں کو سانس لینے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ اندھیرےمیں ڈوباغزہ رات بھردہکتےگولوں سےجلتابجھتارہا۔ اسرائیلی فضائی حملوں میں غزہ کےدولاکھ ساٹھ ہزارسے زائد فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں۔

اسرائیلی فوج کے دستے اور سازوسامان غزہ کے ارد گرد جمع ہو رہے ہیں۔ غزہ کی پٹی میں لوگوں کی حالت ابتر ہوتی جا رہی ہے اور امدادی تنظیموں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ دونوں جانب سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ غزہ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک ہزار جبکہ اسرائیل میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 1200 سے تجاوز کر گئی ہے۔

اسرائیلی فضائی حملے جاری ہیں، خوراک کی قلت کی اطلاع ہے، اور بجلی کا واحد ذریعہ ایندھن ختم ہو رہا ہے۔ جنوبی اسرائیل پر حماس کے مہلک حملے کے بعد ملک کے وزیر دفاع نے غزہ میں مکمل ناکہ بندی اور پانی، بجلی اور گیس منقطع کرنے کا حکم دیا تھا فلسطینی شہری خوفزدہ اور بہت تھکے ہوئے ہیں اور وہ اسرائیلی فضائی حملوں کے خوف سے ہسپتالوں اور سکولوں میں پناہ لے رہے ہیں۔ غزہ میں تقریباً 2.3 ملین لوگ رہتے ہیں جن میں سے کئی لاکھ بے گھر ہو چکے ہیں۔

غزہ کے ایک ہسپتال میں کام کرنے والے ایک برطانوی فلسطینی سرجن نے کہا ہے کہ ہجوم کی وجہ سے ہسپتال پناہ گزینوں کے کیمپ میں تبدیل ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ فضائی حملوں سے خوفزدہ ہیں وہ ہسپتال کے محفوظ ماحول کی وجہ سے اس جگہ پر آئے ہیں۔ زیادہ سے زیادہ زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے اور ان کی تعداد زیادہ ہے۔ ان کے مطابق، وہ جس ہسپتال میں کام کرتے ہیں، وہاں 2200 سے 2500 بستر ہیں، لیکن اب تک ان کے پاس 4500 زخمی مریض آچکے ہیں۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے لبنان کے اندر حزب اللہ سے تعلق رکھنے والے ایک فوجی مقام کو نشانہ بنایا ہے۔ جنگی طیاروں نے لبنان کے اندر حزب اللہ کی ایک چوکی پر حملہ کیا۔ اس کے علاوہ زمینی فوج نے بھی اسی علاقے کو آگ لگا دی تھی۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی حزب اللہ کے ایک نئے میزائل حملے کے جواب میں کی گئی۔ادھر حزب اللہ نے میزائل حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ میزائل لانچ اسرائیل کے ساتھ تنازع میں اس گروپ کے تین مسلح ارکان کی شہادت کا انتقامی اقدام تھا۔

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے ایرانی حکومت کے آج کے اجلاس میں کہا کہ “صہیونی دنیا کی آنکھوں کے سامنے انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں”۔ تمام بین الاقوامی تنظیموں اور اداروں کو بغیر کسی رعایت یا امتیاز کے اس میدان میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں۔ خیال رہے کہ ایرانی رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا تھا کہ حماس کے حملے کے پیچھے ایران کا ہاتھ نہیں ہے اور یہ حملے “خود فلسطینیوں کا کام” ہیں۔

اسرائیل نے غزہ کی اسلامی یونیورسٹی پر حملے کی تصدیق کر دی ہے۔گذشتہ روز یہ اطلاع ملی تھی کہ اسرائیلی فضائی حملوں میں غزہ شہر کی اسلامی یونیورسٹی کا ایک حصہ تباہ ہو گیا ہے۔ اسرائیلی فضائیہ نے اب ایکس پر ایک پوسٹ میں حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ یونیورسٹی “حماس کے انجینئروں کے لیے ایک بڑے تربیتی مرکز کے طور پر کام کرتی ہے۔ حماس نے اس جگہ کو ہتھیار بنانے کے لیے استعمال کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے