نورمقدم قتل کیس؛ کسی بھی مجرم کو کسی بھی اسٹیج پر شامل کیا جاسکتا ہے، عدالت کے ریمارکس
اسلام آباد (ڈیلی گرین گوادر) عدالت نے نور مقدم قتل کیس کی سماعت کرتے ہوئے کسی بھی ملزم کو کسی بھی اسٹیج پر کیس میں شامل کرنے کا عندیہ دے دیا اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے نور مقدم کیس میں اپیلوں پر سماعت کے مدعی شوکت مقدم اپنے وکیل شاہ خاور کے ہمراہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران سزا یافتہ مجرم چوکیدار افتخار کے وکیل نے دلائل دئیے، اس دوران مجرم کے وکیل کی جانب سے مختلف عدالتی نظیروں کے حوالے دئیے گئے۔مجرم کے وکیل نے کہا کہ ظاہر جعفر کے بیان کی وجہ سے گھریلو ملازم کو بھی کیس میں شامل کردیا گیا، پراسیکوشن کے پاس میرے خلاف کوئی ثبوت نہیں، وہ چوکیدار ہے اس کا وہاں موجود ہونا ثابت نہیں کرتا، وہ بھی ملوث تھا۔
مجرم مالی جان محمد کے وکیل کامران مرتضیٰ نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ میرے اوپر الزام ہے کہ میں نے گیٹ بند کر دیا تھا اسی پر سزا ہوئی، عدالت نے استفسار کیا کسی کے بیان میں کیا کوئی ذکر آیا ہے کہ مدعی مقدمہ کو 20 جولائی رات سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھائی گئی۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ افتخار کو 24 جولائی اور مالی کو بعد میں اس کیس میں شامل کیا گیا، جس طرح مجرموں کے وکلا کہہ رہے ہیں کہ مرکزی مجرم کے بیان کی وجہ سے مالی اور چوکیدار کو شامل کیا لیکن اگر ملزم کا بیان نا بھی ہوتا تو پولیس تفتیش کے دوران بھی شواہد سامنے آنے پر کسی کو کیس میں شامل کر سکتی ہے۔