عالمی مالیتی ادارے کی ہدایات کے مطابق بجٹ بنا رہے ہیں، عائشہ غوث پاشا
اسلام آباد (ڈیلی گرین گوادر) وزیر مملکت خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سابق حکومتوں کے باعث پاکستان پر اعتماد کا اظہار نہیں کر رہا۔عائشہ غوث پاشا نے یہ بات قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کو آئی ایم ایف پروگرام پر بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ جب ہم حکومت میں آئے تو آئی ایم ایف پروگرام معطل تھا، ہم نے کہا کہ پروگرام کو بحال کیا اور مشکل فیصلے کیے گئے، ساتواں اور آٹھواں جائزہ مکمل ہوا اور قسط جاری ہوئی۔
وزیر مملکت خزانہ نے کہا کہ اکتوبر میں نواں جائزہ تھا اور پاکستان میں تباہ کن سیلاب آگیا، فروری میں مشن آیا اور مذاکرات ہوا، انھوں نے 800 ارب روپے کے ٹیکس عائد کرنے کا کہا ، جو کم کر کے 170 ارب روپے کیا گیا ، اس کے بعد سے معاملہ تھم گیا ۔ان کاکہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری رہے، وزیر خزانہ اور آئی ایم ایف حکام سے بات چیت ہو ئی ، ہمیں فنانسنگ ضروریات کیلئے 6 ارب ڈالر جمع کرنے کا کہا گیا و، ہ اس کو کم کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ تین ارب ڈالر دوست ممالک سے لا کر دکھائیں۔ چین ، سعودی عرب اور امارات نے ہمارے لیے ضمانت دی ، عالمی بینک اور ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک سے امداد کی حامی دی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف ہے کہ اسٹاف لیول معاہدہ ہو جائے تو ہمیں فنانسنگ مل جائے گی۔ پاکستان نے تین ارب ڈالر کا قرض واپس کیا ، ہم نے ڈیفالٹ نہیں کیا ، اسٹاف لیول معاہدہ ہو جائے تو تین ارب ڈالر مزید مل جائیں گے، اس پر آئی ایم ایف بات چیت ہو رہی ہے۔عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ وزیر اعظم نے بھی آئی ایم ایف کی سربراہ سے بات کی ہے، ان کو بتا دیا ہے کہ ہمیں ڈالر مل جائیں گے ، معاہدہ ہو جائے تو امداد ملنا شروع ہو جائے گی، معاہدہ نہ ہونے سے غیر یقینی کی صورتحال ہے۔ معاہدہ سے مختلف جگہوں سے فنانسنگ دستیاب ہو گی، اب دسویں جائزہ کیلئے مذاکرات ہو رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے آئی ایم ایف کو آئندہ مالی سال کے بجٹ کے اعدادوشمار فراہم کر دیئے ہیں، آئی ایم ایف سابق حکومتوں کے باعث پاکستان پر اعتماد کا اظہار نہیں کر رہا، ہماری حکومت نے تمام چیزوں پر عملدرآمد کیا ، آئی ایم ایف کی ایم ڈی نے کہا ہے کہ آپ پیشگی شرائط پر عملدرآمد کریں ، معاہدہ ہو جائے گا، اب آئی ایم ایف سے دوبارہ مسلسل رابطے میں ہیں۔