محکمہ صحت کے پے رول پر موجود ڈاکٹرز جیلوں کی ڈیوٹی کرنے سے گریزاں، قیدیوں کی بڑی تعداد علاج معالجہ کی سہولیات سے محروم ہے، ڈاکٹر ربابہ بلیدی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) سپریم کورٹ آف پاکستان کی ہدایات کی روشنی میں بلوچستان کے جیلوں میں اصلاحات کے لئے پارلیمانی سیکرٹری قانون و پارلیمانی امور سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی کی زیر صدارت خصوصی مشاورتی اجلاس بدھ کو وزارت قانون میں منعقد ہوا اجلاس میں آئی جی جیل خانہ جات بلوچستان ملک شجاع الدین کاسی، جیل سپرٹنڈنٹ سنٹرل جیل کوئٹہ محمد اسحاق زہری، ڈپٹی سپریٹنڈنٹ نوشین اسٹاف افسر اسد خان، سینئر میڈیکل افسر سنٹرل جیل ڈاکٹر منیر احمد مینگل، کمیشن آن اسٹیٹس آف ویمن بلوچستان کی چیئرپرسن فوزیہ شاہین، ڈائریکٹر پارلیمانی افیئرز سعید اقبال خان نے شرکت کی، اجلاس میں جیل قوانین و مینوئل کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور بہتری کے لئے اقدامات تجویز کئے گئے اجلاس میں سنٹرل جیل کوئٹہ کی دستیاب اراضی پر ضروریات کے مطابق تین منزلہ عمارت کی تعمیر، میڈیسن کے سالانہ بجٹ میں اضافے، پریزنر ویلفئر فنڈز کے قیام، صوبے کی تمام جیلوں میں خواتین کے لئے علیحدہ سے ویٹنگ رومز کی تعمیر، خواتین قیدیوں کی پیشی و نقل و حمل کے لئے خصوصی وین، جیلوں میں میڈیکل افسران کی خالی آسامیوں پر ڈاکٹروں کی تعیناتی، جیل اسٹاف کے لئے فکس ڈیلی الاؤنس کے اجراء سمیت بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے سفارشات مرتب کی گئی، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری قانون و پارلیمانی امور سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا ہے کہ بلوچستان کی جیلوں کو اصلاح معاشرہ کا عملی نمونہ بنانے کے لئے دور حاضر کے تقاضوں کے مطابق انسانی حقوق کے سازگار سماجی ماحول میں ڈھالنا ضروری ہے تاہم اس کے لئے ضروری ہے کہ جیلوں میں بنیادی سہولیات سمیت جیل اسٹاف کو قوانین و انسانی حقوق کی آگاہی سے متعلق ضروری تربیت فراہم کی جائے، روایتی بیرکس کے بجائے ڈورمیٹریز قائم کئے جائیں، مسائل بہت گھمبیر اور پیچیدہ ہیں تاہم ہمیں حل کی طرف جانا ہے قیدیوں کو سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ جیل اسٹاف کے مسائل کے حل اور پیشہ ورانہ تربیت پر بھی توجہ دینی ہوگی ہم ترقی یافتہ ممالک کی طرح جیل اصلاحات کی آئیڈیل صورتحال میں نہ سہی لیکن اصلاحات کے زریعے بتدریج بہتری کی جانب گامزن ہو سکتے ہیں ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے تجویز دی کہ جیل اصلاحات سے متعلق اقدامات کا تسلسل جاری رکھنے کے لئے ایک مشاورتی باڈی قائم کردی جائے تو اس کے دورس نتائج برآمد ہوسکتے ہیں اجلاس کو بتایا گیا کہ بلوچستان کی جیلوں میں میڈیکل افسران کی اٹھارہ آسامیاں خالی ہیں تاہم بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث محکمہ صحت کے پے رول پر موجود ڈاکٹرز جیلوں کی ڈیوٹی کرنے سے گریزاں ہیں جس سے قیدیوں کی ایک بڑی تعداد علاج معالجہ کی سہولیات سے محروم اور مشکلات سے دوچار ہے پنجاب میں جیل ڈیوٹی پر معمور ڈاکٹرز کو ڈیڑھ لاکھ روپے اضافی الاؤنس دیا جاتا ہے اگر یہ الاؤنس بلوچستان میں بھی ڈاکٹرز کو دیا جائے تو ڈاکٹرز کی دستیابی کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے، اجلاس میں سفارش کی گئی کہ صوبے کی تمام جیلوں میں طبی تشخیصی مراکز کے قیام کو یقینی بنایا جائے، اجلاس میں افراد باہم معذوری اور ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے لئے خصوصی اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے تجاویز مرتب کی گئی اجلاس میں آئی جی جیل خانہ جات ملک شجاع الدین کاسی نے کہا کہ بلوچستان کی جیلوں میں قیدیوں کو سہولیات کی فراہمی اور ان کی بہبود کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جاررہے ہیں تاہم وسائل محدود اور مسائل زیادہ ہیں، محکمہ جیل خانہ جات نے ان مسائل کی نشادہی کے ساتھ ساتھ ان کے حل کی ٹھوس سفارشات مرتب کی ہیں جن پر عمل درآمد سے اصلاحات کے اہداف کا حصول ممکن ہوسکے گا کمیشن آن اسٹیٹس آف ویمن کی چیئرپرسن فوزیہ شاہین نے مجوزہ جیل اصلاحات و قوانین کو صنفی مساوات سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور تمام طبقات کے لئے یکساں جیل سہولیات کی فراہمی کے لئے تجاویز دیں، ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے تمام شرکاء کی تجاویز پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے عزم ظاہر کیا کہ جیل اصلاحات سے متعلق مشاورت کا سلسلہ جاری رہے گا اور نتیجہ خیز نتائج اخذ کرکے بہتری کے اہداف کو حاصل کرلیا جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے