ہم نے اقتدار نہیں بلکہ صوبے میں کرپشن،بیڈ گورننس،کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروائی، جام کمال خان

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر سابق وزیر اعلیٰ بلو چستان جام کما ل خان نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد سے معلوم ہوگیا ہے کہ کون حق و سچ کے ساتھ کھڑا ہم نے اقتدار نہیں بلکہ صوبے میں کرپشن،بیڈ گورننس، نوکریاں بیچنے کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروائی تھی، وفاق کی جماعتوں سے عدم اعتماد پر خاموشی کے حوالے سے سوال کریں گے غیر حاضر رہنے والے تحریک کے محرکین اپنا جواب خود دیں گے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر کاروائی کی جائیگی، یہ بات انہوں نے جمعرات کو بلوچستا ن اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی اس موقع پر ارکان اسمبلی سرداریار محمد رند، میر ظہور بلیدی، اصغر خان اچکزئی، میر نعمت اللہ زہری، میر سلیم کھوسہ سمیت دیگر بھی موجود تھے۔جام کمال خان نے کہا کہ ہمیں معلوم تھا کہ ہماری تعداد کم ہے لیکن ہم دیکھنا چاہتے تھے کہ کون کون حق وسچ کی طرف اور منافقت کی طرف کون کون ہے،ہما ر ا نمبر پہلے سے ہی کم تھے لیکن ہم ان لوگوں سے سوال کرتے ہیں جنہوں نے دستخط کئے تھے وہ اجلاس میں نہیں آئے اسکا جواب وہ خود دیں گے، انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد میں دوست پر یشر ہو نے کے با وجود ہما رے سا تھ کھڑے رہے انہوں نے کہا کہ ہوم ورک تب کیا جا تا ہے کہ جب آپ نے اقتدار حاصل کر ناہو ہم نے ایک نالائک،کر پٹ، نو کری بیچنے والی کمیشن خور، بیڈ گورننس والی حکومت کوآشکار کرنا تھا جس کے لئے آواز بلند کی جس میں اپو زیشن جما عتیں ہما رے سا تھ ہاں میں ہاں ملاتی تھی ہم نے اپنا کر دار ادا کیا لیکن انہوں نے اپنا کر دار نہیں کیا، انہوں نے کہاکہ اپنا اگلا لائحہ عمل دوستوں کے سا تھ مشورے کر کے پیش کریں گے،انہوں نے کہا کہ اسمبلی اجلاس میں نوابزادہ طارق مگسی ہما رے سا تھ موجود تھے،پارٹی ڈسپلن میں پارٹی نے اختلاف رائے قائم کی ہے نوٹسز پہلے بھی گئے ہیں اورابھی بھی جا ئیں گے،انہوں نے کہاکہ میں نے ارکان قومی اسمبلی نو بزادہ خالد مگسی اور روبینہ عرفان سے میری بات ہوئی ہے کہ وہ حکومت وقت سے بات کر یں گے کہ آج جو ہوا ہے اس میں انکی خامو شی کیوں تھی انہوں نے اپنا کر دار کیوں نہیں نبھایا وہ وعدہ جو انہوں نے ہما رے سا تھ کیا تھا وہ پورا کیوں نہیں کیا، انہوں نے کہاکہ سر دار اختر مینگل نہ ہما ری کوئی بات ہوئی اور نہ کوئی کمٹمنٹ ہوئی ہے،انہوں نے کہاکہ پارٹی ہدایات سے متعلق ایک مراسلہ الیکشن کمیشن کو لکھا ہے جس پر کاروائی شروع ہو گئی ہے انہوں نے کہاکہ تاریخی اقدم اٹھا نے اور لالچ کے بر عکساپنے ضمیرکا فیصلہ کرنے والے ارکان اسمبلی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں بلو چستان کے لوگ اور تاریخ انہیں یاد رکھے گی، یہ کوئی کمال نہیں ہے لیکن یہ ایک قدم ہے بلو چستان کو بہتری کی طرف لے جا نے کے لئے جس کی شروات ہو ئی ہے اور اسکا اختتام بھی اچھائی کی طرف ہو گا، اس موقع پ گفتگو کرتے ہوئے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے رکن صوبائی اسمبلی میر ظہور احمد بلیدی نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد میں سا تھ دینے والے تمام دوستوں کو خراج عقیدت پیش کر تاہوں جو ایک نااہل، بد عنو ان گمشدہ حکومت کے خلاف کھڑ ے ہوئے اور یہ بات صرف کوئٹہ شہر تک محدود نہیں ہے بلکہ اس حکومت کی کا رستا نیاں، تباہ کا ریاں، پورے بلو چستان میں پھیلی ہوئی ہیں اور یہ اسلام آباد میں بیٹھے ایوان اقتدار کو بھی پتہ ہے جس طر ح چھ ماہ قبل ایک موومنٹ آئی تھی جس میں میں بھی شامل تھا لیکن جو بات ہمیں بعد میں پتہ چلی کہ چند ٹھیکیداروں کی ملی بھکت تھی یہ بات ڈھکی چھپی نہیں ہے لیکن اس وقت ممبران کو پتہ نہیں تھا اورجب یہ بات بعد میں با ہر آگئی تو یہ بوجھ میرا ضمیر بر داشت نہیں کر سکا جس کے خلاف ہم نے بلو چستان اسمبلی میں آئینی آواز بلند کی اور آئند بھی کر تے رہیں گے انہوں نے کہا کہ ٹھیکیداروں کو ہم بتانا چاہتے ہیں کہ ہر ضمیر بکنے والا نہیں ہے کچھ لوگ ہو تے ہیں جو مخالف ہوا کے رخ کے سامنے کھڑے ہو جا تے ہیں اور بلو چستان کے لئے یا اپنے اصول کے لئے ہرقر بانی دینے کے لئے تیار ہو جا تے ہیں، یہ ٹھیکیداروں کی حکومت کی کر ستانی ہے، تباہ کا ری ہے کہ پیرکوہ میں ہیضے جیسی معمو لی بیما ری سے 25انسانی چلی گئیں،13سے 14دن شیرانی کے جنگلات میں آ گ لگی رہی جس سے ہزاروں لوگوں کے گھر چلتے ہیں جو ایشاء کا سب بڑاجنگل ہے لیکن ہما رے وزیر اعلیٰ میر عبد القدوس بزنجو بلوچستان تشریف نہیں لا تے اور نہ وہاں جا کر انکی حال پر سی کر تے ہیں تو یہ ٹھیکیداروں کی حکومت کا خمیا زہ ہے جو ہم بھگت رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ بلو چستان کے معروضی حالات کو دیکھیں تو امن و امان کی صورتحال انتہا ئی حد تک خراب ہو گئی ہے کہ دہشتگردی نے نیا فیز لیا ہے اگر ہم اسکی بنیادی وجہ کو دیکھیں تو با ہر بیٹھے مذموم عنا صر اپنی جگہ لیکن یہ بیڈ گورننس کا بھی ایک بہت بڑا عصر ہے، بلو چستان کے پڑ ھ لکھے نوجوان کی نو کریاں یہاں نیلام ہو رہی ہیں انداز ہ لگا ئیں کہ جس صوبے میں نو کریوں سے لیکر ٹرانسفر پوسٹنگ اور حکومت بھی نیلام ہو تی ہے تو وہاں پر لوگ اگر اپنی بے چینی، بد اعتمادی کا اظہار کریں تو وہ امن کو ملامت تو کریں گے لیکن انکے کے لئے ایک جسٹی فیکیشن بھی بن چکی ہے تو لہذا ہم جو 11ممبران ہیں چین سے نہیں بیٹھیں گے ہم کوششیں کر تے رہیں گے کہ انشاء اللہ ٹھیکیداروں کو شکست دیں گے اور سیاست کی جیت ہو گی وہ ٹھیکیدار جنہوں نے بلو چستان کے وسائل کو لوٹنے کے لئے حکومت تبدیل کی انکی حکومت سے آج ہر بند متاثرہ ہے، انشاء اللہ ہما را ٹھیکیدروں کے خلاف سیا سی جہاد جا ری رہے گا۔
٭٭٭٭٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے