پنجگورمیں ملیریا نے وبائی شکل اختیار کرلی،سرکاری اسپتالوں میں ادویات کا فقدان
پنجگور(ڈیلی گرین گوادر) پنجگور میں ملیریا نے وبائی شکل اختیار کرلی ہے ہر تیسرے شخص میں ملیریا کے وائرس کی تشخیص ہورہا ہے جن میں بچے بڑے عمر کے لوگ شامل ہیں اور سب سے خطرناک سچویشن دماغی ملیریا کا ہے جسکا ریشو عام ملیریا سے زیادہ بتایا جارہا ہے محکمہ صحت اور انسداد ملریا محکمہ صورتحال کی سنگینی کا نوٹس لیکر اقدامات اٹھائیں تفصیلات کے مطابق پنجگور میں ملیریا ایک وبائی شکل اختیار کرگیا ہے مختلف لیبارٹریز کے اعداد وشمار اور طبی ماہرین کے مطابق ہر تیسرے شخص میں ملریا کا ٹیسٹ مثبت آرہا ہے اور اس میں خطرناک سچویشن دماغی ملیریا کا ہے جسکا ریشو عام ملیریا سے زیادہ ہے پریس کلب کی ٹیم نے جب اس سلسلے میں ایک نجی لیبارٹری کے ٹیسٹوں کا جائزہ لیا تو فرسٹ ستمبر سے لیکر 26 ستمبر تک 125 پازیٹو کیس رپورٹ ہوئے تھے ایک اور لیبارٹری میں بھی ملیریا کے کیسوں کا جائزہ لیاگیا تو انکا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں ایک دن میں 35 کیس رپورٹ ہوئے تھے اور روزانہ کی بنیاد پر ٹیسٹوں میں ملیریا کے پازیٹیو کیسز رپورٹ ہورہے ہیں جو الارمنگ سچویشن ہے محکمہ صحت حکومت بلوچستان کو پنجگور میں ملیریا کی خطرناک صورتحال پر فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے رہائشی آبادیوں میں اسپرے مچھردانیوں کی فراہمی اور گلی محلوں میں جمع شدہ گندے پانیوں میں Lavvicidal دوا کا چھڑکاؤ کرنے کے لیے اقدامات اٹھانے ہیں مذید تاخیر بہت بڑے نقصان کا سبب بن سکتا ہے سرکاری اسپتالوں میں ویسے ہی ادویات اور دیگر سہولتوں کا فقدان ہے ملریا کے بڑھتے ہوئے کیسز مذید تشویش اور پریشانی کا باعث بن رہے ہیں خاص کر غریب طبقہ جنکا انحصار سرکاری اسپتالوں پر ہوتا ہے وہ انتہاہء پریشان کن حالات کا سامنا کررہے ہیں۔