مولانا محمد خان شیرانی اپنے مصالحتی وفد کے ہمراہ مینگل کوٹ وڈھ پہنچ گئے

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) مولانا محمد خان شیرانی اپنے مصالحتی وفد کے ہمراہ مینگل کوٹ وڈھ پہنچ گئےمولانا شیرانی کے ہمراہ وفد میں سردار حاجی احمد خان اچکزئی ، حاجی عبدالرزاق لانگو شامل ہیں مولانا شیرانی وڈھ میں کشیدگی میں کمی پر پیش رفت کیلئے دونوں فریقین سے ملاقات کرکے جنگ بندی کی کوشش کرینگے۔

اس وقت سردار اختر جان مینگل سے ملاقات کررہے ہین یاد رہے کہ یہ ایک بہت پرانا دیرینہ اور پیچید مسئلہ ہےاس پرانے اور پیچیدہ مسئلے کا مستقل اور دیر پا حل نکلنا یقینا مشکل ضرور مگر نا ممکن نہیں أج سے تقریبا 18 سال قبل سال 2005 میں محترم سردار عطااللہ خان مینگل کے کوٹ پر حملہ کیا گیا تھا اور اس حملے کے بعد اس معاملے میں شدت أگئی تھی اس وقت بھی ثالثین نے عارضی طور پر معاملے کو خاموش کر کے مستقل حل نہیں نکالا گیا تھا۔

اگر اس وقت ثالثین معاملے کو عارضی طور پر خاموش کرنے کی بجائے باقاعدہ مستقل حل نکالنے کی کوشش کرتےتو یقینا اج صورتحال مختلف ہوتی اور بات یہاں تک نہیں پہنچتی اس وقت ثالثین کی طرف سے سنجیدگی ہوتی معاملے کو حل کرنے کے لیے نیک نیتی ہوتی تو یقینا معاملہ اس وقت بہت مختصر قابل عمل اور قابل حل تھا مگر اج بہت پیچیدہ اور سنگین ہو چکا ہے۔

پھر بھی دنیا امید پر قائم ہے مولانا شیرانی صاحب کی پشتون قبائلی سسٹم میں بہت بڑا مقام اہم رول اور احترام ہےاس پیچیدہ مسئلہ کا مستقل حل نکالنے کے لیے مولانا شیرانی کی نیت پر شک نہیں کر سکتالیکن حالات اور واقعات کے تناظر میں اگر دیکھا جائے تو اب معاملہ بہت ہی پھیل چکا ہے اس معاملے کو بہت جلد سمیٹنا بہت ہی مشکل کام دکھائی دے رہا ہے اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پہلے مختصر معاملہ تھا اب تمام اقوام کے ہاتھوں میں ہے تمام ڈسے ہوئے قوموں کے لوگ شاید اتنی جلدی أمادہ نہ ہوں اگر ان کی خواہش پر ان کے معاملات حل نہیں ہوں۔

اللہ تعالی سے بہتری کی امید ہے امن کے لیے کوششوں سے کوئی ذی شعور انسان انکار نہیں کر سکتا ہم امید کرتے ہیں کہ ایک بہتر اور مستقل معاملہ کا حل نکل ائے وڈھ ایک امن کا دوبارہ گہوارہ ثابت ہو سکے امین یاد رہیکہ أج سے 2 ماہ 16 دن قبل یعنی 22 جولائی کو چیف أف ساراوان نواب محمد اسلم رئیسانی اور نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی وڈھ أکر دونوں فریقین ملاقات کرکے جنگ بندی کرادی۔

اس سے قبل مولانا قمرالدین اور مولانا فیض محمد نے بھی بہت کوشش کی نواب رئیسانی کی تمام کوششوں کے باوجود معاملہ حل نہیں ہوسکا معاملہ کے حل نہ ہونے کی بنیادی وجہ ایک فریق کی جانب عدم تعاون اور لچک کا مظاہرہ نہیں کرنے تھے اب مولانا شیرانی صاحب امن کی خاطر میدان میں کود پڑے ہیں اللہ کرے شیرانی صاحب کی أمد بہتری کی امید ثابت ہو اوراب یہ وڈھ امن کیلئے مولانا شیرانی کی أخری کوشش ہو سکتی ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے