جامعات کے ساتھ سوتیلی ماں جیسی سلوک کسی صورت قبول نہیں،جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، شاھ علی بگٹی اور نذیر احمد لہڑی اور دیگر نیصوبائی حکومت کے فنانس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام، آفیسران اور ملازمین کی تین مہینوں کی تنخواہوں اور پنشنز و ماہ نومبر 2023 کی مکمل تنخواہ اور ریسرچ سینٹرز کے اساتذہ کرام، آفیسران اور ملازمین کو سالانہ بجٹ میں اعلان شدہ 35 فیصد اور ہاس ریکوزیشن کے لئے صرف 25 کروڑ 50 لاکھ روپے کی معمولی رقم کی اجرا کو انتہائی ناکافی قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام اور ملازمین کو پچھلے چار مہینوں کی تنخواہوں اور پنشنز کیلئے کم ازکم ایک ارب 25 کروڑ روپے کی ضرورت ہے اور جون 2024 تک آنے والے تین مہینوں کے لئے مذید ایک ارب روپے کی ضرورت ھوگی لیکن وزیر اعلی بلوچستان کے واضح احکامات اور صوبائی اسمبلی کے ممبران پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی کی یقین دہانی کے باوجود تعلیم وصوبہ دشمن صوبائی سیکرٹری فنانس نے بدنیتی کی بنیاد پر اور اپنی ضد و ہٹ دھرمی پر قائم رہنے ھوئے وزیر اعلی بلوچستان اور ممبران اسمبلی کی احکامات کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے پچھلے تین اور آنے والے تین مہینوں کی تنخواہوں اور پنشنز کیلئے پوری رقم کی فراہمی کے بجائے صرف ایک مہینے کی تنخواہ کے لئے رقم جاری کی جس سے کسی صورت جامعہ بلوچستان کو درپیش سخت مالی بحران کا خاتمہ ممکن نہیں۔تعلیم دشمن صوبائی سیکرٹری فنانس قصدا حالات کو خراب کرنے کی سازش کررہا ہے۔بیان میں وفاقی حکومت اور ایچ ای سی کی مجرمانہ خاموشی پر سخت تنقید کی کہ وہ جامعہ بلوچستان اور صوبے کی دیگر جامعات کے ساتھ سوتیلی ماں جیسی سلوک کررہی ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔ بیان میں وزیر اعلی بلوچستان اور ممبران صوبائی اسمبلی و پارلیمانی کمیٹی پرنس آغا عمر احمد زئی، میر علی مدد جتک، سردار عبیداللہ گورگیج اور میر لیاقت علی لہڑی سے پرزور اپیل کیا کہ وہ اپنے احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے کا فوری نوٹس لیکر جامعہ ملازمین کو ان کی پچھلے تین اور آنے والے تین مہینوں کی تنخواہوں اور پنشنز کیلئے مکمل رقم کی فوری ادائیگی یقینی بنائے اور مالی بحران کا مستقل حل نکالے۔ صوبائی حکومت خصوصا تعلیم دشمن صوبائی سیکرٹری فنانس کی ضد اور ہٹ دھرمی کے خلاف جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان اپنے احتجاجی تحریک کو مزید سخت وسعت دیتے ہوئے بروز سوموار یکم اپریل کو صوبائی اسمبلی کے سامنے احتجاجی دھرنا دیگی جس میں یونیورسٹی کے اساتذہ کرام، آفیسران و ملازمین بڑی تعداد میں شرکت کریں گے اور تمام سیاسی جماعتوں، طلبا تنظیموں، وکلا، سول سوسائٹی کے نمائندوں، فیڈریشنز، ایسوسی ایشنز اوردیگر سے اپیل ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی کو مستقل میں بند ہونے سے بچانے کے لیے جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے احتجاجی دھرنے میں شرکت کریں تاکہ ملازمین کے تنخواہوں کی ادائیگی ممکن ہوسکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے