حکمران چمن دھرنے میں بیٹھے ہوئے لوگوں کے مطالبات تسلیم کرنے کی بجائے انکے صبر کا امتحان لے رہی ہیں،پشتونخواملی عوامی پارٹی

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) پشتونخواملی عوامی پارٹی ضلع کوئٹہ کے ضلعی ایگزیکٹیوز وضلع کمیٹی کا توسیع اجلاس پارٹی کے مرکزی دفتر میں ضلع کوئٹہ کے سیکرٹری سید شراف آغا کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں 2دسمبرخان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کے شہادت کی 50ویں برسی کے کامیاب جلسے پر تمام کارکنوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا جن کی شب وروز محنت کے بدولت ایوب سٹیڈیم میں تاریخی جلسہ عام منعقد ہوااور پارٹی کے محبوب چیئرمین ملی مشر محمود خان اچکزئی نے موجودہ صورتحال سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اجلاس کے ایجنڈے میں پارٹی فیصلے کے مطابق چمن پرلت کے حق میں آج بروز منگل 19دسمبر کو ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے سامنے ہونیوالے احتجاجی مظاہرے کی تیاری، عام انتخابات، حالیہ حلقہ بندیوں، کوئٹہ شہر میں عوام کو ہر شعبہ زندگی میں درپیش مسائل ومشکلات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں پارٹی ضلع کوئٹہ کے چاروں تحصیلوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ صبح11بجے ڈپٹی کمشنر کے باہر ہونیوالے احتجاجی مظاہرے میں کارکنوں اور عوام کی شرکت کو یقینی بنائیں۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل عبدالرحیم زیارتوال اور سید شراف آغانے کہا کہ انتہائی افسوس کے ساتھ ہمیں یہ کہنا پڑرہا ہے کہ چمن پرلت کو آج پورے دو مہینے ہوچکے ہیں اور وہ اس شدید سردی میں اپنے جائز مطالبات کے حق میں دھرنا دیئے بیٹھے ہوئے ہیں اور حکمران ان کے مطالبات کو تسلیم کرنے کی بجائے ان کے صبر کا امتحان لے رہی ہیں۔ پشتونخواملی عوامی پارٹی نے پہلے روز ہی چمن دھرنے کے تمام مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ اس پر امن، جمہوری دھرنے کے تمام مطالبات کوفوری طور پر تسلیم کیا جائے تاکہ لوگوں کی ذریعہ معاش بحال ہوسکیں اور غیر قانونی طور پر اُن کے کاروبار بند کرنے کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے۔ لیکن تاحال ان مطالبات کو تسلیم نہ کرنا حکومت کی جانب سے پشتون عوام بالخصوص پشتون تاجروں کے ساتھ پشتون دشمن حکومتی رویہ جاری ہے۔ ایک جانب چمن پرلت جاری ہے دوسری جانب ہمارے تاجر، محنت کش جو اپنے گھروں کو چھوڑ کر دیار غیر میں محنت مزدوری پر مجبور ہیں انہیں روزگار کیلئے نہیں چھوڑا جارہا۔ کراچی بندر گاہ اور لاہور واہگہ پر جو جی ڈی وصولی کی رسید دی جاتی ہے ان تاجروں کے مال اور اشیاء تمام ملک میں جانیکی اجازت ہو لیکن جی ڈی رسید جس کے نتیجے میں 30سے35ارب روپے سالانہ جمع ہوتے ہیں اسے نہیں مانا جاتا۔ جی ڈی گورنمنٹ ڈیوٹی ادائیگی نہ لاہور اور نہ کراچی میں تسلیم کی جاتی ہے، ڈیوٹی ادائیگی کی رسید پورے ملک میں قابل قبول ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی یہ کہتی ہے کہ چمن، کدنی پشین، بادینی، قمر الدین کاریز، غلام جان بندر، انگور اڈہ،طور خم، ناوایاس (باجوڑ) دیگر تجارتی راستوں اور خصوصاً تاریخی طور پر ڈیورنڈ لائن پر صدیوں سے جاری آمدورفت کو بحال کیا جائے اور ہر قسم کی تجارتی سہولیات مہیا کی جائیں اور کسی بھی قسم کی رکاوٹ کو فوری ختم کیا جائے جبکہ اسلحہ ومنشیات کے کاروبار کرنیوالے جو کہ سمگلنگ کے ذمرے میں آتے ہیں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کا اعلان ہوچکا ہے لیکن حالیہ ڈیجیٹل مردم شماری جس میں پشتون آبادی پر 30لاکھ کٹ لگائی گئی اور اس کے نتیجے میں بننے والی حلقہ بندیاں جس سے ہمارے عوام میں تشویش پائی جاتی ہے۔ پشتونخواملی عوامی پارٹی یہ سمجھتی ہے کہ ملک کو آئین کی اصل روح کے مطابق چلایا جائے،ملک میں آئین کی بالادستی، صاف اور شفاف انتخابات اور عوام کے ووٹوں سے منتخب پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہو، ملک کے داخلی و خارجی پالیسیوں کی تشکیل عوام کے منتخب پارلیمنٹ سے ہو۔تب ہی اس ملک کو تمام مشکلات وبحرانوں سے نجات ممکن ہوگی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے