عوام کاکوئی پوچھنے والا نہیں ہر طرف لوٹ مار جاری ہے ، مولانا عبدالحق ہاشمی
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) امیرجماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہاہے کہ مقتدرقوتوں، نااہل حکمران جماعتوں کے اسلوب،کرسی بچانے،مقدمات ختم کرنے اور رویے کی وجہ سے سیاسی اور جمہوری بحران شدید تر ہوتا جارہاہے۔عدلیہ،سیاستدانوں اور اسٹبلشمنٹ کی لڑائی میں عوام،اداروں اورملک کا نقصان وبدنامی ہورہی ہے۔ ایسا محسوس ہورہاہے کہ ہم انجانے میں کسی سوچے سمجھے منصوبے کا شکار ہونے کے لیے قدم بقدم تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے ہمت،استقامت،جوانمردی سے جھوٹے مقدمات،قید وبند کا سامنا کیا لیکن مقتدرقوتوں کے اس منفی رویے سے عوام میں نفرت وغصہ بڑھ رہاہے۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی مظلوم عوام کے جمہوری حقوق کیلئے ہر فورم پر عوامی جدوجہد جاری رکھے گی عوام نے سب کو آزمالیا اب جماعت اسلامی ہی رہ گئی ہے جس پر اعتمادکرکے مسائل مشکلات اورپریشانیوں سے نجات ممکن ہے۔حکمرانوں کی لوٹ مار،نااہلی،ناکامی وذاتی مفادات کی وجہ سے عوام کی پریشانیوں مشکلات میں بدترین اضافہ ہورہا ہے عوام کاکوئی پوچھنے والا نہیں ہر طرف لوٹ مار جاری ہے۔جماعت اسلامی نے بلوچستان کے سلگتے مسائل لاپتہ افراد،وسائل کی حفاظت عوام پر خرچ کرنے، بارڈر وساحل اور چیک پوسٹوں پر سیکورٹی کے نام پر لوٹ مار کے خلاف ہر فورم پر آوازبلند کیا ہے اگر حکمران دیانت دار ادارے عوام سے مخلص ہو تومسائل حل ہوں گے لیکن اگر حکمران،مقتدرقوتیں،سیکورٹی فورسزقومی مفاد کے بجائے ذاتی مفادات کیلئے ہر جائزوناجائز،ولوٹ مار حق سمجھ کر رہے ہوتومسائل حل نہیں ہوں گے دیانت دار دین دار قیادت،عدل وانصاف پر مبنی قانون پر عمل درآمدسے مسائل حل ہوں گے۔حکمرانوں کی نااہلی،لوٹ مار،ملک کی آزادی، خود مختاری اور سیلاب کی تباہ کاری کی وجہ سے معیشت بڑے خطرات سے دوچار ہے۔ امریکہ، بھارت اور ان کے حلیف مسلسل پاکستان کے خلاف گھیرا تنگ کر رہے ہیں جس کے سدباب کے لیے ناگزیر ہے کہ قومی ترجیحات متعین کی جائیں اور قومی سطح پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے لیکن سنگ دل اور اقتدار پر ست جماعتیں،مقتدرقوتیں نااہلی اور ناکامی کے ثبوت مہیا کر رہی ہیں۔ اگر اب بھی حکمران جماعتوں،مقتدرقوتوں نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو سیاسی اور جمہوری عمل کی تباہی کے یہ خود ذمہ دار ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ حکمران جماعتوں کی اس سے بڑی بے شرمی کیا ہو گی کہ اقتدار اور پارلیمنٹ میں اکٹھے ہونے کے باوجود ایک دوسرے کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ نہ کوئی جماعت اقتدار چھوڑنے کے لیے تیا ر ہے اور نہ ہی کوئی جماعت اصولی موقف کی بنیاد پر کسی کو نکالنے کے لیے تیار ہے۔