پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن جنوبی پشتونخوا زون کے ہونے والے جلسے میں درجہ ذیل قراردادیں منظور

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن جنوبی پشتونخوا زون کے زونل آرگنائزر لطیف خان کاکڑ کی صدارت میں ہونے والے جلسے میں درجہ ذیل قراردادیں منظور کی گئی۔مارچ کے تمام مہینے کو داخلہ مہم کے لئے مقرر کرتے ہوئے سکولوں کے کلسٹر سسٹم اور پرائمری سکولوں کی بنیاد پر اساتذہ کو بچوں کے داخلے کرنے کا ٹارگٹ دیا جائے۔صوبائی حکومت تعلیمی بجٹ میں اضافہ کرے۔اساتذہ کی خالی آسامیوں پر میرٹ کے اصولوں پر بھرتی کی جائے،غیر حاضر اساتذہ کی حاضری کو یقینی بنانے اور بند سکولوں کو کھولنے کے لئے فوری اقدامات کرے۔اٹھارویں ترمیم کے آرٹیکل 25 Aپر عمل درآمد یقینی بنائے۔پچھلے صوبائی حکومت کے فیصلے کے مطابق پانچویں جماعت تک مادری زبانوں کی تعلیم نصاب میں شامل کیا جائے۔مادری زبانوں کو تمام تعلیم کا ذریعہ بنایا جائے تمام سکولوں کو درسی کتابوں، فرنیچرز اور اسٹیشنری کے سامان کی بروقت فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔اساتذہ کی بھرتیوں اور سکولوں کے کلاس فور ملازمین کے بھرتیوں میں سفارش اور رشوت خوری کی روک تھام کی جائے۔پچھلے حکومت کے دور میں قائم سکولوں کے عمارتوں میں پڑھائی شروع کی جائے اور جن عمارتوں کا کام باقی ہے ان کے لئے فنڈز مختص کرتے ہوئے انہیں مکمل کیا جائے۔چمن،قلعہ عبداللہ، پشین، مسلم باغ،سنجاوی،دکی، ہرنائی میں ریزیڈنشل سکول قائم کیا جائے۔کالجز اساتذہ کے انتقامی بنیادوں پر ہونے والے تبادلے منسوخ کی جائے۔کوئٹہ یونیورسٹی اور بیوٹمز یونیورسٹی کے اساتذہ کرام اور ملازمین کے تنخواہوں کی فوری ادائیگی کرتے ہوئے ان کے گرانٹ میں فوری اضافہ کیا جائے۔سیکنڈری ایجوکیشن اور انٹرمیڈیٹ کے بورڈ آفس میں ہونے والے گھپلوں اور کرپشن کی تحقیقات کرکے ملوث عناصر کو سزا دی جائے۔صوبے کی سطح پر معیار تعلیم کو بلند کرنے، بہتر بنانے،نصاب کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور نقل کے روک تھام کے لئے تعلیمی ماہرین پر مشتمل اعلیٰ اختیاراتی کمیشن بنیا جائے۔ہر سطح پر سکالر شپ کی تعداد اور رقم میں اضافہ کیا جائے یونیورسٹیوں اور کالجز کے فیسوں میں کمی کی جائے اور صوبہ بھر کے تعلیمی اداروں کے ضروریات کے مطابق ہاسٹلوں کی تعمیر کی جائے۔ملک کے دوسرے صوبوں کے ہر سطح کے تعلیمی اداروں میں صوبے کے تعلیمی کوٹے میں اضافہ کرنے اور طلبا و طالبات کو مزید وظائف کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں۔آئی ٹی جیسے یونیورسٹیوں اور پولی ٹیکنیک اداروں میں پریکٹیکل اور ٹیکنیکل تعلیم دینے پر خصوصی توجہ دی جائے۔صوبے کے میڈیکل کالجوں میں اضلاع کوٹے کے علاوہ صوبائی میرٹ کے سیٹوں میں اضافہ کیا جائے۔صوبے کے اضلاع اور تحصیلوں کی بنیاد پر لائبریریاں اور اکیڈمیاں قائم کیا جائے۔طلبہ یونین اور سیاسی تنظیموں پر پابندیاں ختم کی جائے۔سیکورٹی فورسسز کو فوری طور پر تعلیمی اداروں سے باہر کیا جائے۔اقوام متحدہ سے مطالبہ ہے کہ افغانستان میں گرلز تعلیم پر عائد پابندیاں ختم کی جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے