ہم ضیاء الحق کے زمانے سے جمہوریت کی بالا دستی کی تحریکیں چلاتے آئے، مولانا فضل الرحمن

کوئٹہ(گرین گوادر نیوز) جمعیت علماء اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ملک ہمارا ہے کسی کی جاگیر نہیں ہے ملک ہماری مرضی کے مطابق اور آئین کے طے کردہ طریقے کے مطابق چلے گا،آئین کچھ کہتا ہے اور ہوتا کچھ ہے اب یہ مزید نہیں چلے گا، نئی صورتحال کا از سرنو جائزہ لیکر حکمت عملی طے کرنی ہے، ملک میں جعلی اسمبلی اور جعلی اکثریت کے تحت نظام چلایا جارہا ہے،17 نومبر کی تاریخ پاکستان میں ایک اور یوم سیاہ تھا جب پارلیمنٹ میں 51قوانین ایک گھنٹے کے اندر بے شرمی، ہنگامی آرائی پاس کئے گئے 2018اور آج کے کردار کے پیچھے ایک ہی مجرم کھڑا ہے،یہ بات انہوں نے جمعرات کو ہاکی گراؤنڈ کوئٹہ میں جمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ کے زیر اہتمام علماء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ کنونشن سے جمعیت علماء اسلام ضلع کوئٹہ کے امیر مولانا عبد الرحمن رفیق،مفتی محمد روزی خان،مولانا حافظ حسین احمد شرودی، مولانا قاری مہر اللہ شیخ، مولانا احمد جان،حاجی بشیر احمد کاکڑ نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر عمران مشتاق راجپوت نے جمعیت علماء اسلام میں شمولیت بھی اختیار کی۔کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات میں بیوروکریسی، اسٹیبلشمنٹ انتخابات کے نتائج کو اپنے کنٹرول میں رکھتی ہے تاکہ دنیا کوبتایا جا سکے کہ مذہبی لوگوں سے مت گھبرائیں ان کے پاس زیادہ سے زیادہ 12سے 14سیٹیں ہوتی ہیں پاکستان کے عوام میں انہیں کوئی مقبولیت حاصل نہیں اس غرض سے دھاندلی کروائی جاتی ہے لیکن اس با ر ہم نے اسکا نوٹس لیا ہے جمعیت علماء اسلام نے ملک بھر میں 14ملین مارچ کئے آخر میں آزادی مارچ کیا جس میں لاکھوں افراد کی شرکت نے دنیا کو پیغام دیا کہ اسٹیبلشمنٹ دھاندلی کر کے انہیں غلط رپورٹ دیتی ہے جمعیت علماء اسلام کی اصل قوت یہ ہے انہوں نے کہا کہ 25جولائی 2018کو پاکستان کا تاریک دن تھا جب ملک کے عام انتخابات میں دھاندلی کی گئی او ر17 نومبر کی تاریخ کو ایک پاکستان میں ایک اور یوم سیاہ تھا جب پارلیمنٹ میں 51قوانین ایک گھنٹے کے اندر بے شرمی، ہنگامی آرائی پاس کئے گئے 2018اور آج کے کردار کے پیچھے ایک ہی مجرم کھڑا ہے،انہوں نے کہا کہ بہت مصلحتوں سے کام لے لیا اب مزید غلامی کی زندگی برداشت نہیں کر سکتے ہمیں ایک نا ایک دن آخری جنگ لڑنی ہے چاہے ہم اس میں جیت جائیں یا ہار جائیں لیکن ہمیں اللہ کے ہاں سرخرو ہونا ہے انہوں نے کہا کہ ملک میں جعلی اسمبلی اور جعلی اکثریت کے تحت نظام چلایا جارہا ہے اس نظام سے ہمیں انتخابی اصلاحات دی جارہی ہیں جس جبر کے ذریعے اسمبلی میں ترامیم ہوئی ہیں ہم نے کل بھی کہا اور آج ایک بار پھر کہتے ہیں کہ ان ترامیم کو نہ صرف مسترد کرتے ہیں بلکہ انہیں اپنے جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں انہوں نے کہا کہ ملک، آئین، جمہوریت، پارلیمنٹ کے ساتھ مذاق کیاجارہا ہے حکمرانوں نے آسان سمجھ لیا ہے کہ وہ جو چاہے کریں گے لیکن انکے سامنے ساری اپوزیشن بھی لیٹ گئی تو جمعیت علماء اسلام سینہ سپر ہوکر اس بد عنوانی کا مقابلہ کریگی انہوں نے کہا کہ ہم ضیاء الحق کے زمانے سے جمہوریت کی بالا دستی کی تحریکیں چلاتے آئے اور آج بھی جمہوریت کی بالادستی کی تحریک چلا رہے ہیں اسکے باوجود بھی ہمارے اوپر غیر جمہوری قوتوں کی گرفت مضبوط ہوتی چلی جارہی ہے ایک دن ہمیں خرابی کی اصل جڑ کے بارے میں سوچنا ہوگا کہ اگر اقتدار اگر انکے ہاتھوں اور رحم کرم پر ہے تو بہادری کے ساتھ بے نیاز ہوکر فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہمیں انکے ہاتھوں سے اب اقتدار نہیں چاہیے ہم اب پہلے اپنے ملک کی آزادی کے لئے لڑیں گے جب آزاد اور جمہوریت مکمل ہوگی اسکے بعد اگر اقتدار ملتا ہے تو اقتدار ہوگا انہوں نے کہا کہ آئین کی دھجیاں بکھیر دی گئی ہیں نظام میں جبر اور زبردستی کو تسلیم نہیں کر سکتے لوگوں میں کمزوریاں ہوتی ہیں کوئی اقتدارتو کوئی وزارت کا بھوکا ہوتا ہے بہت چھوٹی سی قیمت پر آمادہ ہوجاتا ہے لیکن ہم بتانا چاہتے ہیں 300سال سے ہمارے اکابرین اس آزادی کی جنگ لڑ رہے تھے اور قربان ہورہے تھے کیا ہم نے اپنے اکابرین کی قربانی کی لاج رکھی ہے یا نہیں رکھی ہمیں ہمارے اکابرین نے جو راستہ بتایا اسکی کو آگے لیکر بڑھیں گے۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو شرم نہیں آتی بے شک انہیں یہودی بھی کہیں اتنے گندے کردار کے باوجود ریاست مدینہ کا نعرہ لگاتے ہیں انہیں دیکھیں اور ریاست مدینہ دیکھیں حکمرانوں کے منہ پر ریاست مدینہ لفظ آنا بھی ریاست مدینہ کی توہین ہے بد کردار لوگ قوم پر مسلط ہیں یہ کب تک قوم کو بے غیرت سمجھتے رہیں گے انہوں نے کہا کہ ہم پی ڈی ایم کا حصہ ہیں انکے سامنے اپنا موقف رکھنا ہے اپنی جماعت کے اجلاس بلانے ہیں اور تمام صورتحال پر ازسرنو سوچنا ہے کہ ہم کہاں کھڑے اور ہمارا مستقبل کیاہے اور ہم نے کس جہد اور انداز میں سفر کرنا ہے انہوں نے کہا کہ ملک ہمارا ہے کسی کی جاگیر نہیں ہے ملک ہماری مرضی کے مطابق،آئین کے طے کردہ طریقے کے مطابق چلے گا،آئین کچھ کہتا ہے اور ہوتا کچھ ہے اب یہ مزید نہیں چلے گا اللہ ہمارے حالات پر رحم و کرم فرمائے اس موقع پر انہوں نے پاکستان اور بلوچستان کی خوشحالی کے لئے دعابھی کروائی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے