کوئٹہ ، الٹی میٹم ختم،طلباء کا دوبارہ جامعہ بلوچستان بند کرنے کا اعلان

کوئٹہ (گرین گوادر نیوز) بلوچستان یونیورسٹی کے اغواء شدہ طلباء کی عدم بازیابی کیخلاف تمام طلباء تنظیموں نے پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے کہا کہ چار دن پہلے ہمارے پاس ایک کمیٹی آئی تھی اور انہوں نے ہم سے وقت مانگا تھا ہم نے انکے سامنے اپنے دو مطالبات رکھے تھے جو دوبارہ بتاتا ہوں ایک فصیح بلوچ اور سہیل بلوچ کی بازیابی تھی اگر ان کا کوئی جرم تھ تو منظر عام پر لایا جائے تو انہوں نے کہا کہ آپ کے لوگوں کا ابھی تک پتہ نہیں لگایا جا سکا کہ وہ کہاں ہیں، جو ایک تشویش ناک اور المیہ ہے،یہاں پر پویس ریاست کے دیگر ادارے اور یونیورسٹی کے کیمرے اندھے ہو چکے تھے جب ہمارے طلباء کو اغواء کیا گیا تھا،ہم جانتے ہیں کہ لاپتہ افراد کے حوالے سے بلوچستان میں یہ ایک تسلسل ہے کہ طلباء کو اور نوجوانوں کو اٹھایا جا تا ہے اور سالوں انکو لاپتہ رکھا جاتا ہے یا پھر انکی مسخ شدہ لاشیں پھینک دی جاتی ہیں،یہ احتجاج اس تسلسل کو روکنے کیلئے کیا جا رہا تھا اس کے تدارک کیلئے تھا،آج یونیورسٹی کے رجسٹرار صاحب نے بیان دیا ہے کہ ہمیں یونیورسٹی میں کوئی ایسا ثبوت نہیں ملا کہ جس سے یہ بتایا جا سکے کہ یہ بچے بلوچستان یونیورسٹی سے لاپتہ ہوئے ہیں، تو ہم انہیں بتانا چاہتے ہیں کہ کیا گرفتاری کے ثبوت ملے ہیں کیا کنٹرکٹ ملازمین یا ٹرینی کی تفصیلات آپ نے کسی کو بتائی ہیں، نہیں بتائی اور اگرآپ اس قسم کے بیانات دیتے ہیں تو یہ محسوس ہوتا ہے کہ آپ انکی پشت پناہی کر رہے ہیں، یہ ایک گروہ ہے جو قانون شکن اور آئین شکن ہے،جو شہریوں کو اغواء کرتا ہے دہشتگردی پھیلاتا ہے، ہم سمجھتے ہیں جو اس قسم کے احکامات جاری کرتا ہے وہ بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں انتشار پھیلانا چاہتا ہے، اگر ہمارے احتجاج کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا تو کمیٹی بہت جلد ایک سرپرائس دی گی، جو آپ کیلئے اور ان لوگوں کیلئے جو آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر لے جاتے ہیں، طلباء بتا دینا چاہتے ہیں کہ صوبے کے تمام اضلاع سے ہمیں فون کال آچکی ہے کہ ہم مکمل طور پر تیار ہیں،صرف ایک فون کال ہی کافی ہوگی، ہم آج سے بلکہ ابھی سے اپنا احتجاج بلوچستان یونیورسٹی کے گیٹ سے شروع کرنے والے ہیں، ہم مکمل طور پر کوڈر اپ کر رہے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے