صوبے کی تقدیر بدلنے کیلئے اسلام آباد کا رخ کریں گے وزیر اعلی کی کرسی بہت بے وفا ہے یہ کسی کی نہیں ہوتی، میر عبدالقدوس بزنجو

کوئٹہ(گرین گوادر نیوز) نو منتخب وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے پندرہ دن میں حکومتی پالیسی کو ایوان اور عوام کے سامنے لا نے،کوئٹہ میں فوری طور پر صفائی مہم شروع کرنے،دسمبر تک تمام خالی آسامیاں پر کرنے، صحت او ر تعلیم کے انڈومنٹ فنڈز میں دو دوارب کے اضافے اور صوبے کے قیدیوں کی سزا میں دوماہ کی تخفیف کااعلان کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کی تقدیر بدلنے کیلئے اسلام آباد کا رخ کریں گے اور نئے منصوبے لائیں گے وفاقی حکومت،عوام اور بیوروکریسی کے تعاون کے بغیر کچھ نہیں کرسکتابیوروکریسی انہیں آٹھ آٹھ گھنٹوں کی میٹنگوں میں نہ الجھائے صرف کام کرے، وزیر اعلی کی کرسی بہت بے وفا ہے یہ کسی کی نہیں ہوتی۔یہ بات انہوں نے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں کہ عوام کی اتنی خدمت کر سکوں جتنا ان کا حق ہے صوبے کے بارڈر کے مسائل پر اسٹیک ہولڈرز سے بات کروں گا وزیر اعلی نے صوبے کے تمام اضلاع میں کھلی کچہری لگانے اور شکایات سیل کے اجرا کا اعلان کیا اور آئی جی پولیس کو ہدایت دی کہ ان کیلئے شہر کی شاہراہیں بند نہ کی جائیں،میرعبدالقدوس بزنجو نے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ ہم سب کو ایک ساتھ لیکر چلیں اور اسی تسلسل سے تحریک چلائی ہے امتحان میں نتائج کے بعد مبارکباد د ی جاتی ہے آج میں مبارکباد نہیں لوں گا جس دن کامیاب ہوں گا اور اپنی ذمہ داری پوری کروں گا اس وقت مبارکباد قبول کروں گا۔میرعبدالقدوس بزنجو نے کہاکہ کوئی اس کرسی پر اپنی بدنامی کیلئے نہیں بیٹھتا جو اچھا کام کرتاہے لوگ اس سے خوش ہوتے ہیں اور جواچھا کام نہیں کرتا لوگ ناراض ہوتے ہیں،انہوں نے کہاکہ لوگ آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ماضی میں کچھ نہیں ہوا ہے لیکن اب ہم کہتے ہیں اگر ہمارے ساتھ ساتھیوں،بیوروکریسی اور عوام کاتعاون نہیں رہا تو ہم کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوسکتے،انہوں نے کہا کہ نواب ثناء اللہ زہری وزیراعلیٰ رہے انہوں نے کام کیا آج سے اسمبلی میں 65کے 65ارکان اپنے حلقوں اور وزارتوں میں وزیراعلیٰ ہونگے،بلوچستان پاکستان کاآدھاحصہ ہے ہم اس کو مکمل بہتر نہیں کرسکتے اس کیلئے ہمیں دیگر صوبوں اور مرکز کا تعاون حاصل ہونے سے ہی ہم کامیابی حاصل کرسکتے ہیں،میڈیا کے ذریعے اپنے مسائل کواجاگرکرناہوگا مرکز سے اپیل ہے کہ چھوٹے صوبوں کی ترقی کیلئے اپنا کرداراداکرے،این ایف سی ایوارڈ میں ہمیں یہاں کے مشکلات ومسائل کو مدنظررکھتے ہوئے حصہ دیاجائے تاکہ بلوچستان کو دیگر حصوں کے برابر لایاجائے 200ارب کا ترقیاتی بجٹ ہے لیکن مرکز کے تعاون کے بغیر ہم اس کو مکمل نہیں کرسکتے،ہمیں ایک دوسرے کو مورود الزام ٹھہرانے کی بجائے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر آگے بڑھنا چاہیے تحریک میں جن دوستوں،ساتھیوں اور لوگوں نے ساتھ دیانیت صاف ہوتومنزل نزدیک ہے وزیراعلیٰ نامزد کرنے پر تمام ساتھیوں کا شکر گزار ہوں۔انہوں نے نواب ثناء اللہ زہری کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ یہ کرسی بڑی بے وفا ہوتی ہے لیکن کوشش ہے کہ ہم عوام کے امیدوں پر پورا اتریں بلوچستان عوامی پارٹی،جمعیت علماء اسلام،بلوچستان نیشنل پارٹی کے ارکان اسمبلی کاشکر گزار ہوں۔انہوں نے کہاکہ اس سیاسی تحریک میں ہم نے بہت کچھ سیکھاہے باپ پارٹی اسٹریٹ سے نہیں آئی ہے تاہم سیاسی معاملات میں بی این پی اور جمعیت کے ارکان سے بہت کچھ سیکھنے کو ملاہے جوڑ توڑ میں ایچ ڈی پی،پی ٹی آئی،بی این پی (عوامی) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مشکور ہیں حکومتی معاملات میں اپنے سینئر ساتھیوں سے صلاح ومشاورت کرتے رہیں گے انہوں نے کہا کہ نصیب اللہ مری نے جواں مردی کے ساتھ ہماراساتھ دیا اور تحریک کوآگے بڑھانے میں اہم کرداراداکیابلوچستان کی تقدیر بدلنے کیلئے سب اسلام آباد کارخ کرینگے اس سلسلے میں وزیراعظم عمران خان ودیگرحکام سے ملیں گے اور بلوچستان کا مقدمہ بہترانداز میں پیش کرینگے،انہوں نے کہاکہ آج میں تقریر یا پریزنٹیشن دینے نہیں آیا پریزنٹیشن دینا بیوروکریسی کاکام ہے وہ اپنا کام کرے فیصلہ لینا ہمارا کام ہے جوعوام دوست فیصلے ہوں ہم لیں گے گھنٹوں گھنٹوں میٹنگز میں نہ پھنسایاجائے،عوام کیلئے فیصلوں پر جیل جاناپڑے تو بھی پرواہ نہیں،بیوروکریسی بلاخوف وخطر اپنا کام کرے،انہوں نے کہاکہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لیکر آگے بڑھاجائے گااور مشاورت سے 15دن بعد اپنی پالیسی میڈیا اسمبلی سمیت سب کے سامنے رکھیں گے یہ یقین دلائیں گے کہ جو پالیسی بنائی جائیگی وہ باتوں تک نہیں ہوگی یقین دلاتاہوں کہ جن مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے ان کو اپنی اصلاح کے طورپر حل کروں گا،انہوں نے کہا کہ میراآدھاکام نواب ثناء اللہ زہری نے کردیا اور آدھا کام بیوروکریسی ان مسائل کو حل کرکے کریگی،انہوں نے کہاکہ بلوچستان ایک پسماندہ صوبہ ہے تاہم ہر شخص کے مسائل حل نہیں کرسکتے،یہاں انڈسٹریز نہیں ہیں وسائل کی کمی کاسامنا ہے تاہم محدود وسائل میں رہتے ہوئے روزگار کے ذرائع کوبروئے کارلائینگے،بارڈر بند ہونے سے لوگوں کی مشکلات بڑھ گئیں تاہم عوام کا وکیل بن کر ان مسائل کواجاگرکرونگا، بلوچستان ایک پسماندہ صوبہ ہے ہر کسی کو روزگار فراہم نہیں کرسکتے صوبے کے باڈر سے وابستہ افرادکیلئے روزگار کی آسانیاں پید کی جائینگی خالی آسامیوں پر سیکرٹریز پلاننگ تشکیل دیں اور دسمبر تک ان پر بھر تیوں کیلئے کام کریں تمام خالی آسامیوں کو دسمبر تک پر کرینگے ایڈومنٹ فنڈ کیلئے مزید 2 ارب روپے کا اضافہ کیا جائے گاہمیں عوام کو ریلیف دیناہے،وزارت صحت کے ری ایمبرسمنٹ کے معاملات کو محکمہ صحت کے حوالے کرتے ہیں،انہوں نے قیدیوں کی سزاؤں میں دوماہ کی کمی کااعلان کرتے ہوئے کہاکہ ریڈزون نہیں ہونا چاہئے جہاں حکمرانوں ہوتے ہیں عوام کو رسائی ہونی چاہئے بلوچستان میں شکایات سیل کا دوبارہ اجرا کیا جائے گاکھلی کچہری مشکل کام ہے،ڈویژن،اضلاع میں کھلی کچہری لگائیں گے،پہلے نصیرآباد پھر گوادر میں کھلی کچہری منعقد کرینگے،شکایات مینجمنٹ سسٹم کانفاذ کرینگے انہوں نے کہاکہ چیف سیکرٹری کو ہدایت کی ہے کہ زلزلہ زدگان کے مسائل حل کئے جائیں،لالارشید،اکبرآسکانی،بشریٰ رند،ماہ جبین شیران اور لیلیٰ ترین کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی ہم اس قربانی کو مدنظررکھتے ہوئے عوام کوریلیف فراہم کرینگے،بلوچستان میں صفائی صورتحال کوبہتربنایاجائے گا،کوئٹہ اور ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر کی صفائی کیلئے خود موجود رہوں گا،کوئٹہ کی گندگی کو ٹھکانے لگائی جائیگی،اس سلسلے میں جب تک عوام حکومت کا ساتھ نہیں دیگی اس وقت تک مسائل حل نہیں ہونگے صفائی مہم میں عوام بڑھ چڑھ کر حصہ ڈالیں ہم صفائی کرینگے اور پھر عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی اصلاح کریں،مری آبا دمیں صفائی ہوسکتی ہے تو دیگر علاقوں میں کیوں نہیں عوام کو اپنی ذمہ داری پوری کرنے کی ضرورت ہے،عوامی نمائندے اور عوام مل کر صوبے کی بہتری کیلئے کرداراداکرینگے،انہوں نے کہاکہ اگر ہم اپنے ملک کو گھر سمجھیں تو پھر کچھ بھی ناممکن نہیں ہے،عوامی نمائندوں کااحتساب ہوتاہے عوام بھی اپنا احتساب کریں اورملک کو اپنا سمجھ کر اپنی ذمہ داری نبھائیں،انہوں نے اعلان کیاکہ کوئی بھی وی آئی پی روٹ نہ لگایاجائے،ٹریفک بلاک نہ کیاجائے آئی جی یا چیف سیکرٹری وی آئی پی روٹ کی وجہ سے کسی کی موت واقع ہو تو میرے موت سے بدتر ہوگاسیکورٹی کیلئے بلٹ پروف گاڑی اور سیکورٹی فراہم کی گئی ہے اس لئے میں اس امتحان میں کسی اور کو نہیں ڈال سکتا، اس حوالے سے انٹرنیشنل فرم ہائیرکیاجائے تاکہ ٹریفک کامسئلہ حل ہو،چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس اس حوالے سے جائزہ لیں اور 15روز بعد ٹریفک کی بہتری کے حوالے سے مشاورت مکمل کریں۔انہوں نے کہاکہ محکمہ صحت کے شعبے کو بہتر بنایاجائے اس سلسلے میں تمام ضروری اقدامات اٹھائے جائیں انہوں نے ہدایت کی کہ ہمیں اپنے بچوں کو سرکاری سکولوں میں داخل کرناچاہیے غریب کے بچے سرکاری سکولوں میں پڑھتے ہیں،چیزوں کو آگے لے جانے میں مستقل مزاجی نہیں ہے بہت چیزوں کو بہتر کیاگیالیکن مستقل مزاجی نہ ہونے کی وجہ سے وہ مسائل جوں کے توں ہے۔انہوں نے کہاکہ لوگ مجبوری کی وجہ سے باہر نکلتے ہیں احتجاج کرتے ہیں تشدد سے گریز کیاجائے،پولیس اور عوام ہمارے لوگ ہیں سیکورٹی فورسز نے عوام کی حفاظت کی ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائینگی،سی اینڈ ڈبلیو اور بی ڈی اے ملازمین کے مسائل کے حل کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں بی ڈی اے ملازمین کو6ماہ کی تنخواہیں فوری طور پر ادا کی جائیں انہوں نے کہاکہ زیادتی پر آفیسران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی،قانون بنانا منتخب نمائندوں کاکام ہے عوامی مفاد میں قانون بنائے جاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ گوادرکے مسائل بہت ہیں سمندر میں غیرقانونی ٹرالرنگ بندکئے جائیں،ماہی گیروں کے مسائل کے حل کیلئے اقدامات اٹھائے جائینگے،انہوں نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ صوبے میں تمام تر غیر ضروری چیک پوسٹ ختم کئے جائیں چاہے وہ پولیس،لیویز ہو یا ایف سی،یا پھر کسٹم ہی کی کیوں نہ ہوں،ہر چوک پر عوام کو تنگ کرنابند کیاجائے،بلوچستان کے روایات ہمارے لئے محترم ہیں،ہرنائی کا دورہ کیاجائے گاعوام براہ راست مستفید ہوں گے بہت سی چیزیں اپنے پالیسی میں شامل کرینگے۔اس سے قبل سید عزیز اللہ آغا نے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس آزمائش میں کامیاب کرے اس موقع پر دعا کی گئی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے