نوابزادہ رئیس رئیسانی، نوابزادہ میرشادین شاہوانی کے سربرائی میں آبیزئی اور ابابکی قبائل کے درمیان زمین کے کا تنازعہ کا تصفیہ

مستونگ(گرین گوادر نیوز) چیف آف سراوان نواب محمد اسلم خان رئیسانی کے فرزند نوابزادہ رئیس خان رئیسانی، چیف آف بیرک نوابزادہ میر شادین خان شاہوانی اور سادات کرام کے سربرائی میں آبیزئی اور ابابکی قبائل کے درمیان زمین کے تنازعے اور فائرنگ کا تنازعہ کا تصفیہ کر دیا گیا،تفصیلات کے مطابق آبیزئی اور ابابکی قبائل کے درمیان زمین کے تنازعے پر فائرنگ کا ناخوشگوار واقعہ رونما ہوا تھا جس کے بعد ثالثین نے نوابزادہ رہیس خان رئیسانی اور چیف آف بیرک نوابزادہ میر شادین خان شاہوانی کے ساتھ اس تنازعے کے خاتمے کے لیے متعدد نشستیں کیں فریقین کے موقف کو سننے اور موقع ملاحظہ کی روشنی میں چیف آف سراوان نواب محمد اسلم خان رہیسانی کی ہدایت پر گزشتہ دنوں ابابکی قبیلے پر دو خون 23 لاکھ روپے (فی خون) بطور جرمانہ عائد کردیا گیا تھا جس کے بعد نوابزادہ رئیس خان رئیسانی، چیف آف بیرک نوابزادہ میر شادین خان شاہوانی کے سربرائی میں آغا جواد شاہ، سردار زادہ میر محمد حنیف رستمزئی، ملکب فاضل شاہوانی، ٹکری غلام قادر شاہوانی، ٹکری غلام محمد شاہوانی میر مجید شاہوانی، آغا ظہیر شاہ، حاجی محمد یعقوب شاہوانی اور دیگر ثالثین میڑھ لے کر رہیس غلام حیدر آبیزئی کی رہائش گاہ پر پہنچے جہاں ثالثین ٹکری عبدالحمید لہڑی، ملک محمد زمان خواجہ خیل، ملک حاجی عبدالقیوم خواجہ خیل، دیگر بھی موجود تھے چیف آف دہوار ارباب محمد افضل دہوار نے میڑھ کے شرکاء کو بلوچی رسم و رواج کے مطابق حال احوال کیا اور آبیزئی قبیلے نے میڑھ کے شرکاء کو عزت بخشتے ہوئے دو خون کو معاف کردیا جبکہ زمین کے تنازعے پر قلمبند کئے گئے فیصلے کو سردار زادہ میر محمد حنیف رستمزئی نے کلی کاریز سور میں بسنے والے تمام قبائل اور دیگر معتبرین کی موجودگی میں پڑھ کر سنایا کہ فریق اول رہیس غلام صدیق آبیزئی اپنی زمین کلیر کرکے فریق دوئم غلام مرتضی ابابکی کو دے گا اور فریق دوئم غلام مرتضی ابابکی زمین کے جتنے پیسے دے گا فریق اول رہیس غلام صدیق آبیزئی اتنی ہی زمین کے انتقال فریق دوئم غلام مرتضی ابابکی کو دے گا اس موقع پر نوابزادہ رہیس رئیسانی، نوابزادہ میر شادین شاہوانی اور دیگر نے کہا کہ قبائلی تنازعات کے باعث اقوام زوال پذیری کا شکار ہوتے ہیں ہماری کوشش ہے اپنے علاقے سے تمام قبائلی تنازعات کا مکمل خاتمہ کیا جائے آخر میں دعائے خیر کی گئی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے