مہنگائی نے 22کروڑ عوام کا جو حال کیا ہے وہ ناقابل بیان ہے،عبدالحق ہاشمی

کوئٹہ (گرین گوادر نیوز) امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہاکہحکومت اپنے بد ترین تین سال، جس میں مہنگائی، بے روزگاری اور بد انتظامی اپنی انتہاؤں کو چھوتی ہوئی نظر آتی ہے،خوشنما بناکر پیش کر رہی ہے۔ کوئی ایک کام بھی ایسا نہیں ہے جو موجودہ حکومت نے ڈھنگ سے سرانجام دیا ہو۔مہنگائی نے 22کروڑ عوام کا جو حال کیا ہے وہ ناقابل بیان ہے۔ملک بھر کے غریب عوام جھولی بھربھر کے موجودہ حکمرانوں کو بددعائیں دے رہی ہے انشاء اللہ جماعت اسلامی حقیقی مثبت تبدیلی اور مدینہ کے اسلامی ریاست کا نظام قائم کرکے عوام کو خوشحالی انصاف اور روزگارفراہم کریگی۔ لگتاہے موجودہ حکمرانوں کو قرضوں کے حصول،مہنگائی وبدعنوانی میں اضافے کیلئے قوم پر مسلط کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کی کارکردگی کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ 12سو روپے کا ایل پی جی، 28سو روپے کا ہوچکا ہے۔ 5سو روپے سیمنٹ کی بوری 7سو روپے کی ہوچکی ہے۔35روپے کلو والا آٹا 80روپے کلو ہوچکا ہے۔ 55روپے والی چینی 110روپے کلو ہوچکی ہے۔ ادویات کی قیمتیں 6سو فیصد بڑھ چکی ہیں۔90روپے لیٹر والا پٹرول120روپے لیٹر ہوچکا ہے۔ 145روپے کلو والا گھی 330روپے کلو ہوچکا۔ بجلی 8روپے یونٹ سے 22روپے یونٹ ہوچکی۔ 5کلو چاول 4سو روپے سے بڑھ کر 800روپے کا ہوچکا ہے۔ دال 170روپے کلو سے بڑھ کر 280روپے کلو ہوچکی ہے۔ شرح سود مدینہ کی ریاست میں ختم ہونے کی بجائے 13فیصد کردی گئی۔ وہ جو کہتے تھے کہ پٹرول یا ڈالر مہنگا ہو تو سمجھ جاؤ کہ کرپٹ ٹولہ بر سر اقتدار ہے، آج آسمانوں کی بلندیوں کو چھوتی ہوئی مہنگائی انہی کا منہ چڑارہی ہے۔ اپنے کیے ہوئے ایک ایک وعدے سے پھرنا آج ان کا وطیرہ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھرتی ہوئی معیشتوں سے پاکستان کا نام نکالنا حکومت کی بدترین کارکردگی کی بہت بڑی مثال ہے۔ عالمی درجہ بندی نے حکمرانوں کے تمام جھوٹے اعداد و شمار اور خوشحالی و ترقی کے دعوؤں کی قلعی کھول کر سامنے رکھ دی ہے۔ ملک میں جو حکومت اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کو کنٹرول نہ کرسکے، اس حکومت سے زیادہ ڈمی کوئی اور ہو نہیں سکتی۔ عوام تکلیف میں ہیں۔ حکومت سے اشیاء خوردونوش کی قیمتیں کنڑول نہیں ہور ہیں۔ عوام اپنے مسائل کے حل کے لیے جماعت اسلامی پر اعتماد کا اظہار کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے