کوئٹہ شہر میں 12کالجز کی تعمیر کے منصوبے پر عملی اقدامات کررہی ہے، جام کمال

کوئٹہ (گرین گوادر نیوز) وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہاہے کہ باتوں اور کتابوں سے کسی کوترقی کرتے نہیں دیکھاصوبے کی ترقی کے سفر میں طلباء کا اہم کردار ہے،نیشنل ازم صرف احتجاج اور ہڑتال کانام نہیں بلکہ اپنے قوم کو آگے بڑھانے،روڈ،ہسپتال،تعلیم،صحت کی سہولیات کی فراہمی بھی نیشنل ازم ہے، بلوچستان کو سمجھنے کیلئے صوبے کے دھاتوں ویرانوں کو دیکھے صرف شہروں کا نقشہ دیکھنا کافی نہیں ہوتا بلوچستان میں آگے بڑھنے کا رجحان زیادہ ہے تعلیمی سہولیات کی فراہمی کو بہتر انداز میں آگے بڑھاتا ہے پرائیویٹ سیکٹر میں روزگار کے اتنے مواقع نہیں بورڈنگ سکولز منصوبے پرکام جاری ہے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے چیف منسٹرلیپ ٹاپ تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر صوبائی وزراء میر سلیم احمد کھوسہ،حاجی نورمحمددمڑ،میرضیاء اللہ لانگو،میرعارف جان محمد حسنی،عبدالخالق ہزارہ،ملک نعیم خان بازئی،حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی ودیگر موجود تھے۔جام کمال خان نے کہاکہ اللہ تعالی سے پاکستان اور بلوچستان کی ترقی کے دعاگوں ہوں طلبا اور طالبات کو دیگر صوبوں پر جانا ایک خوش آئند اقدام ہے طلبا کے ذہنوں میں بہت سی چیزیں ہے بلوچستان دیگرصوبوں سے بہت مختلف ہیں،طلبا کو ان علاقوں میں لے جایا جائے جہاں ترقی کم ہوں آج کل کے دور میں آپ کے انفارمیشن کا ہونا ضروری ہے،دیگر صوبوں سے آنے والوں کو نہ صرف کوئٹہ نہیں آنا چاہیے،بلوچستان کے مختلف علاقوں کا دورہ کرنا چاہیے ترقی کی سفر میں طلباء کا اہم کردار ہے طلبا صوبے کی ترقی میں ہمارے ساتھ تعاون کرسکتے ہیں بلوچستان کے اندور چیزوں کو آگے لے جانے کا بہت پوٹینشل ہے،طلباء اعلی ڈگری لے کر جونیئرکلرک تو نہیں بننا ہے یوتھ کے لیے ایسی پلیٹ فام میعیہ کرنا ہے تاکہ ان کو موقع فراہم کرسکے بلوچستان میں پرائیوٹ سیکٹر میں اتنے مواقعے نہیں کہ یوتھ کو نوکریاں نہیں دے سکیں ہم تین سالوں میں یوتھ کے لیے چیزوں لو مزید بہتر بنارہے ہیں بلوچستان میں ماضی میں اتنے یونیورسٹیز نہیں تھے جتنے تین سالوں میں بنائیآج بلوچستان میں 12سرکاری یونیورسٹیز ہیں ہم نے پہلے سال ہی یونیورسٹیز کی فنڈز کو 50کروڑ سے بڑھا کر ڈیرھ سو کروڑ جبکہ اس سال ہم نے ڈیرھ سو کروڑ سے بڑھا کر ڈھائی ارب روپے کردئیے۔اس فنڈز کی ہمیں بہت سی افادیت ہے موجود حکومت صرف تعمیرارت پر خرچ نہیں کرہاہے بلکہ عوامی مفادات پر خرچ کیاجارہاہے انفراسٹیکچر بنانا بھی ہمارے ضرورت ہے چیزوں کو بہتر بنانے کی ذمہ داری ہمارے نمائندوں کی ہے اس بجٹ میں عوام کے لیے بہت ساری چیِزیں ہے بارہ کالجز صرف کوئٹہ شہر می بننے جارہے ہیں اتنے سالوں میں ہم کس ترقی کی باتیں کرتے رہتے ہیں نیشنل ایزم صرف احتجاج اور ہڑتال کا نام نہیں ہے بلکہ اپنے قوم کو آگے بڑھانے کانام ہے اور عوام کو روڈ،ہسپتال،تعلیمی ادارے ہمارا مقصد ہے وسائل کے حوالے سے کیا پالیسی بنائی گئی ہے یہ دیکھنے کی ضرورت ہے معدنیات کے حوالے سے ہمیں بہتر قانون سازی کرنے کی ضرورت ہے بلوچستان حکومت نے کمپنیاں بنائی ہے جس میں حکومت شیئر ہولڈر ہیں ریکوڈک کو ہم صحیح چلاتے تھے تو 10ہزار افراد کو روزگار مہیا کرسکتے تھے ہماری غلط پالیسوں کی وجہ سے ریکوڈک آج بند ہوگیا ہے ہم کام کو کام سمجھ کر کیا اگر ہم یہ کہتے کہ یہ پچھلے حکومتوں کا ہے تو پھر وہ کام اسی طرح چلتا رہتا انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں پہلی مرتبہ بوڈنگ سسٹم سکول متعارف کروایا ہے صوبے کے ڈسٹرکٹ میں ایک بوائز اور گرلز بوڈنگ سکول کھولے جائیں گے یہ سکول سسٹم دیگر سکولوں سے مختلف ہوگا بورڈنگ سکولز میں کھیل کے میدان سائنسی لیباٹری سمیت دیگر ہم سہولیات ہونگے اگر دوسال میں بورڈنگ سکول کا سٹم بنانے میں کامیاب ہوگئے تو مزید سکول کھولے جائینگے ہم نے ٹیلی میڈیسن کا سسٹم کو صوبے میں متعارف کروایا ہے صرف باتوں اور کتابوں سے کسی کوترقی کرتے نہیں دیکھا ہے ہم نے پہلی مرتبہ یونیورسٹی ایکٹ بنایا ہے صوبائی حکومت بلوچستان کو ترقی یافتہ بنانے کیلئے پرعزم ہے،طلباء ملک کے مختلف علاقوں میں جاکر نئے تجربات سے مستفید ہورہے ہیں نوجوانوں کے ذہن میں سوالات ہیں کہ ہم کیوں پیچھے ہیں بچوں کو میڈیا ماحول دکھانے کی بجائے حالات سے باخبر رکھا جائے طلبا شہروں سے مختلف بلوچستان کے علاقے دیکھیں طلبا کے ذہن میں ہر نقشہ اور معاملہ ہو تو فیصلہ سازی میں آسانی ہوگی طلبا کے فیصلے خواہشات کی بجائے معلومات پر ہونے چائیے وفاقی نمائندوں کو بھی ہمیشہ کہا کہ بلوچستان کو سمجھنے کیلئے صوبے کے دھاتوں ویرانوں کو دیکھے صرف شہروں کا نقشہ دیکھنا کافی نہیں ہوتا بلوچستان میں آگے بڑھنے کا رجحان زیادہ ہے تعلیم سہولیات کی فراہمی کو بہتر انداز میں آگے بڑھاتا ہے۔وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہاکہ صوبائی حکومت نے حالیہ بجٹ میں یونیورسٹوں کی سالانہ گرانٹ میں ریکارڈ اصافہ کیا ہے جبکہ کوئٹہ میں 12نئے کالجز کے علاوہ صوبے کے ہر ضلع میں دس ارب کی لاگت سے بورڈنگ اسکولز کا قیام عمل میں لایا جارہاہے تاکہ صوبے کے نوجونواں کو جدید طرز پر تعلیم فراہم کرکے مستقبل کے چیلنجز کے لئے تیار کیا جا سکے۔ یوتھ کسی بھی صوبے اور قوم کی ترقی میں انتہائی اہمیت کے حامل ہیں انکی بہترین تعلیم و تربیت سے انہیں صوبے کے لئے کارآمد اور بہتر شہری بنایا جاسکتاہے۔صوبے کے نوجوانوں کو جدید دور کے مطابق تعلیم و تربیت دینے سے احساس محرومی کا خاتمہ ممکن ہوگا۔یہ بات انہوں نے وائس آف بلوچستان یوتھ موبیلائزیشن کیمپئن کے تحت صوبے کی مختلف یونیورسٹوں اور کالجوں کے طلباء و طالبات میں لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر صوبائی وزراء میر ضیاء لانگو، میرمحمد عارف محمد حسنی،نورمحمد دمڑ، میر سلیم احمد کھوسہ،عبدالخالق ہزارہ، صوبائی مشیر ملک نعیم بازئی، پارلیمانی سیکرٹرز خلیل جارج، مبین خان خلجی،ترجمان حکومت بلوچستان لیاقت شاہوانی، سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن محمد ہاشم غلزئی و دیگر اعلیٰ حکام موجود تھے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے مزید کہا کہ موجودہ دور انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ہے اس سے استعفادہ کرنے سے ہی ترقی اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہونگے۔جس سے نوجوانوں کو مہارت پر مبنی روزگار میسر آسکے گا۔بلوچستان کے نوجوانوں میں آگے بڑھنے کا رحجان اورصلاحیت بہت زیادہ ہے لیکن صرف تقریروں اوربیانات سے صوبہ ترقی نہیں کرسکتا اس کے لئے تعلیم سمیت دیگر اہم شعبوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔اس سلسلے میں صوبائی حکومت نوجوانوں کی ضرورت کے مطابق خصوصی اقدامات اٹھا رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ سرکاری محکموں و اداروں میں یوتھ کے لئے نئے دور کے تقاضوں کے مطابق آسامیاں تخلیق کی جائیں اور انہیں نئے رحجانات اورامکانات پر مبنی تربیت فراہم کی جائے تو بلوچستان صیح معنوں میں ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت نے حالیہ بجٹ میں تعلیم کے فروغ اورتعلیمی سہولیات کی فراہمی کے لئے کوئٹہ شہر میں 12کالجز کی تعمیر کے منصوبے پر عملی اقدامات کررہی ہے۔ جبکہ دور دراز اضلاع کے نوجوانوں کو ان کے علاقوں میں بہترین تعلیمی ماحول کی فراہمی کے لئے ہر ضلع میں دس ارب کی لاگت سے بورڈنگ اسکولز بنانے کے منصوبے پر عمل پیرا ہیں۔ جہاں نوجوانوں کو جدید دور کے مطابق بہتر تعلیم، ماحول، ہاسٹل، اسپورٹس اور دیگر جدید سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔اس کے علاوہ صوبائی کابینہ نے پہلی مرتبہ بلوچستان یونیورسٹیز ایکٹ منظور کرلیا ہے۔جس سے صوبے میں یونیورسٹوں میں معیار تعلیم بہتر اور سہولیات کی بہم فراہمی ممکن ہوگی۔انہوں نے کہاکہ قوم پرستی دراصل قوم کی خدمت ہے،جلسے جلوسوں اور بھوک ہڑتالوں سے قوموں کی خدمت نہیں ہوسکتی،قوم کی خدمت کے لئے سکولز، کالجز،ہسپتال، پانی کی فراہمی اور بنیادی مسائل کا حل کرنا ضروری ہے۔صوبائی حکومت ساحل وسائل کے تحفظ کے لئے موثر قانونی سازی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اس سلسلے میں معدنیات سے استفادہ کرنے کے لئے دو کمپیناں بنائی ہیں۔غلط پالیسوں کی وجہ سے ریکوڈک بند پڑا ہے صرف ایک ریکوڈک منصوبے سے صوبے کے دس ہزار نوجوانوں کو براہ راست روزگار مل سکتا تھا۔صوبائی حکومت صوبے میں معدنیات کے لئے متعدد منصوبوں پر کام کرتے ہوئے معاشی صورتحال میں بہتری، ریونیو میں اضافہ اور روزگار کی فراہمی پر کام کررہی ہے۔انہوں نے کہاکہ ماضی کے دس سے پندرہ سال کے پرانے منصوبے تاحال چل رہے ہیں پہلی دفعہ ان منصوبوں کے لئے فنڈز مختص کرکے مکمل کئے جارہے ہیں۔تاکہ عوامی مفاد کے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جاسکے۔انہوں نے کہاکہ صوبے کے دور رفتاء آٹھ اضلاع میں ٹیلی میڈیسن پروگرام کے تحت عوام کو صحت سے متعلق سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں ہے۔ اس پروگرام کو مزید وسعت دیکر پورے صوبے میں پھیلایا جائیگا۔صوبائی حکومت تعلیم کے ساتھ ساتھ صوبے کے نوجوانوں کے لئے صحت مندانہ سرگرمیوں کے فروغ اور مواقع فراہم کرنے کے لئے صوبے کے ہر ضلع میں ایک اسپورٹس کمپلکس تعمیر کررہی ہے جس میں تمام تفریحی سہولیات میسر ہونگیں۔ اس موقع پر طلباء وطالبات نے مختلف سوالات کئے جن کے وزیراعلی نے تفصیلی جوابات بھی دیئے۔ تقریب کے آخر میں وزیراعلی بلوچستان نے صوبائی وزراء کے ہمراہ صوبے کی مختلف یونیورسٹیز اور کالجز کے طلباء و طالبات میں لیپ ٹاپ تقسیم کئے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے