سندھ اوربلوچستان میں ضمنی الیکشن، پولنگ کا وقت ختم،ووٹوں کی گنتی جاری

کراچی/ کوئٹہ:سندھ کے دو اور بلوچستان کے ایک حلقے میں ضمنی انتخاب کے لئے پولنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوا اور شام 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہا۔

کراچی کے حلقے ملیر پی ایس 88 میں پیپلز پارٹی کے یوسف بلوچ، پی ٹی آئی کے جان شیر جونیجو اور ایم کیو ایم کے ساجد احمد سمیت دیگر آزاد امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہواخیال رہے کہ یہ نشست پیپلز پارٹی کے رہنما غلام مرتضیٰ بلوچ کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی۔

پی ایس 88 میں مرد ووٹرز کی تعداد 81 ہزار 425 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 64 ہزار 202 رجسٹرڈ ہےالیکشن کمیشن نے حلقے میں 108 پولنگ سٹیشن اور 410 پولنگ بوتھس بنائے گئے تھے۔ 33 پولنگ سٹیشن کو انتہائی حساس اور 36 کو حساس قرار دیا گیا تھا۔

ووٹنگ کے دوران پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان لڑائی جھگڑے کے واقعات بھی دیکھنے میں آئے۔ پیپلز پارٹی کی شکایت پر الیکشن کمیشن نے نوٹس لیتے ہوئے حلیم عادل شیخ کو حلقے سے نکل جانے کا حکم دیا۔ اس موقع پر حلیم عادل شیخ کی گرفتاری بھی سامنے آئی۔

دوسری جانب سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 43 سانگھڑ میں ووٹرز کی کل تعداد ایک لاکھ 57 ہزار 210 ہے۔ یہ نشست پیپلز پارٹی کے جام مدد علی کے انتقال پر خالی ہوئی تھی اس نشست پر ضمنی انتخاب میں مجموعی طور پر 7 امیدواروں نے حصہ لیا، تاہم اصل مقابلہ پیپلز پارٹی کے جام شبیر علی اور پی ٹی آئی کے مشتاق جونیجو کے درمیان رہا۔

2018ء کے عام انتخابات میں بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 20 پشین 3 سے جے یو آئی (ف) کے سید فضل آغا منتخب ہوئے تھے تاہم ان کے انتقال کے باعث یہ نشست خالی ہوئی تھی جے یو آئی (ف) کے امیدوار سید عزیز اللہ آغا اور حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار عصمت اللہ ترین کے مابین سخت مقابلہ متوقع ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے