بلوچستان: 2020ء میں دھماکوں، دہشتگردی میں کمی رہی
کوئٹہ :بلوچستان میں 2020ء میں گزشتہ برس کی نسبت بم دھماکوں سمیت دہشت گردی کے واقعات میں کمی رہی جبکہ چوری، ڈکیتی اور دیگر جرائم میں اضافہ ہوا ہے۔
بلوچستان ہمیشہ دہشت گردوں کے نشانے پر رہا ہے، کبھی بم دھماکے تو کبھی خود کش حملے، ٹارگٹ کلنگ ہو یا نسلی وفرقہ ورانہ قتل و غارت ہر صورت میں یہ صوبہ اخبارات کی شہ سرخیوں میں رہا ہے لیکن 2020ء میں یہ صورتِ حال پہلے سے قدرے بہتر رہی۔
صوبے میں رواں سال سے متعلق جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 2019ء میں 87 جبکہ 2020ء میں 53 بم دھماکے ہوئے، خود کش دھماکے 2019ء میں 7 جبکہ 2020ء میں 2 ہوئے، فرقہ ورانہ اور نسلی بنیادوں پر ٹارگٹ کلنگ کا گراف صفر رہا۔
صوبے میں جہاں دہشت گردی کے بڑے واقعات میں نمایاں کمی آئی، وہیں چوری، ڈکیتی سمیت گاڑیوں کے چھیننے جیسے جرائم میں اضافہ ہوا ہے۔
2019ء کی نسبت ڈکیتی کے 25 واقعات سے بڑھ کر 2020ء کے دوران 43 واقعات رپورٹ ہوئے، چوری کے 1 سو 68 سے بڑھ کر 1 سو 78 واقعات رپورٹ ہوئے۔
کار چھیننے کے 2019ء میں 38 واقعات جبکہ 2020ء میں بڑھ کر 47 واقعات ہوئے، موٹر سائیکل چھیننے کے واقعات 227 سے بڑھ کر 271 ہو گئے۔
بلوچستان میں 2020ء کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں کمی کی بڑی وجہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کوششوں، دہشت گردوں کے خلاف کامیاب کارروائیوں اور جوانوں کی شہادت کا ثمر ہے، تاہم دوسری جانب دیگر جرائم میں اضافہ پریشان کن ہے۔