مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو ڈی جی پی آر آفس میں تالہ بندی کرینگے،شمس اللہ،وقاص شاہین

کوئٹہ : محکمہ تعلقات عامہ بلوچستان کے آفیسران وملازمین کے دیرینہ مطالبات تسلیم نہ کرنے اور اس میں انتظا میہ کی جانب سے تاخیری حر بے استعمال کر نے کے حوالے سے محکمہ کے افیسران و عملے کا ایک مشترکہ اجلاس گزشتہ روز ڈی جی پی آر دفتر میں منعقدہوا۔ اس منعقد ہونے والے مشترکہ اجلاس میں محکمہ کے ڈائریکٹر نور کھیتران، ڈپٹی ڈائریکٹر فیض محمد کھیتران آفیسرز ایسو سی ایشن کے صدر وقاص شاہین سیکرٹری جنرل ظفر علی ظفر سمیت تمام آفیسران و آفیسرز ایسو سی ایشن کی کابینہ ممبران نے شرکت کی جبکہ اسٹاف ایسو سی ایشن کی جانب سے آل بلوچستان کلرکس و ٹیکنیکل ایمپلا ئز ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر شکر خان رئیسانی مرکزی جنرل سیکریٹری اور ڈی جی پی آر ایمپلائز ایسوسی ایشن کے صدر شمس اللہ کاکڑ ودیگر عہدیداروں سمیت محکمہ کے تمام اہلکاروں نے شرکت کی اجلاس میں محکمہ کے آفیسران وعملے کے دیر ینہ مطا لبات جن میں محکمہ کو سیکرٹر یٹ کے مساوی الا ونسز کی منظوری،محکمہ کی ڈی جی پی آر کی پوسٹ جومحکمہ سے لے لی گئی ہے اسے واپس محکمہ کو دینے کا مطا لبہ اور کرونا میں لاک ڈاؤن کے دوران اعلان کردہ تنخو اہوں اور بجٹ میں صوبائی وزیر خزانہ کی جانب سے محکمہ کیلئے اعلان کردہ ایک اضافی تنخو اہ کا محکمہ کو ابھی تک نہ ادا کرنے کے فوری نوعیت کے مطالبات کی منظوری تک بھرپور احتجاج کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس کے شرکاء نے فیصلہ کیا کہ چونکہ ان مطالبات کے حصول کیلئے تمام حکومتی فورم استعمال کئے گئے اور متعلقہ حکومتی فورم کو تحریر ی طور پر آگاہ کیا جاتا رہا ہے لیکن ان جائز و دیرینہ مطالبات کے حل کے لئے ٹال مٹول سے کام لیا جا رہا ہے۔ اجلاس کے شرکاء نے کہا ہے کہ چو نکہ یہ محکمہ حکومتی پبلسٹی کا ذمہ دار ہے اور یہ فرائض وہ انتہائی مشکل حالات میں انتہائی قلیل تنخو اہوں میں چو بیس گھنٹے ادا کررہا ہے اور سال کے 365دن بغیر کسی چھٹی کے محکمہ میں کام ہوتا ہے اور کرونا لاک ڈاؤن کے دوران حکومت کی جانب سے جن سا ت لازمی و ضروری محکموں کوکام کرنے کیلئے بلوایا گیا تھا۔ اْن میں یہ محکمہ بھی شامل تھا، اور کورونا کے انتہائی خطرناک ایام میں اس محکمہ کے عملے نے فرنٹ لا ئن پر فرائض سر انجام دیئے۔جس سے محکمہ کے کئی آفیسران و اہلکاران کورونا کے شکار بھی ہوئے اجلاس میں کہا گیا کہ محکمہ نے اپنے مطالبات کے حل کیلئے مزاکرات کوترجیح دی،اور انتظامیہ کے ساتھ ہمیشہ تعاون کیا،اور انتظامیہ کی یقین دہانیوں پر صبر سے کام لیا لیکن مطالبات کی منظوری کیلئے تمام قانونی وآئینی آپشنز استعمال کرنے بعد احتجاج پہ مجبور ہو گئے ہیں انھوں نے کہا کہ سموار سے تمام آفیسران و ملازمین بشمول فیلڈ آفیسز ڈیوٹی کے دوران سیاہ پٹیاں اپنے بازوؤں پر باندھ کے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں اگر ہمارے مطالبات منظور نہ ہوئے تو اگلے مرحلے میں 4 جنوری سے دو گھنٹے کی ٹو کن ہڑتال ہوگی اور مطالبات تسلیم نہ ہونے کی صورت میں ڈی جی پی آر آفس سمیت تمام فیلڈ آفیسز میں تالہ بندی ہوگی۔ اجلاس کے شرکاء نے انتظامیہ پر زور دیا کہ ان دیرینہ مسائل کو فوری حل کیا جائے اور ٹال مٹول سے کام نہ لیں اس کے بعد تمام احتجاجی آپشنز کا استعمال محکمہ کے آفیسران واہلکاران کا آئینی حق ہے جسے استعمال میں لا یا جائے گا۔ اس کے تمام تر زمہ دار انتظامیہ و متعلقہ حکومتی ادارے پر ہوں گے۔اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ مکمل ہڑتال کی صورت میں ڈی جی پی آر آفس فیلڈ آفیسز،کابینہ، وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ،گورنر سیکرٹریٹ،چیف سیکرٹریٹ آفس میں تعینات پبلسٹی عملہ بمہ پی آراوز کو ریج بند کردیں گے اجلاس میں پریس کلب کوئٹہ سمیت تمام اخباری تنظیموں سے تعاون کی اپیل بھی کی گئی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ اس ضمن میں بلوچستان کے نامور وکلاء کا پینل بھی تشکیل دے دیا گیا ہے۔جو ہمارا قانونی رہنمائی کریں گے۔ اس مشترکہ اجلاس سے ڈائریکٹر نور کھیتران،مشترکہ ایکشن کمیٹی کے عہدیداروں وقاص شاہین، ظفر علی طفر، تیمورخان کاکڑ نجیب لانگو، عدیل احمد جبکہ اسٹاف ایسوسی ایشن کی جانب سے شمس اللہ کاکڑ ودیگر نے خطاب کیا مقررین نے کہا کہ وہ اپنے مطالبا ت کے حق میں جد وجہد کیلئے ایک پیچ پر ہیں، اور انشا ء اللہ ہم اپنے مطالبات منوانے میں کامیاب رہیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے