جنوبی بلوچستان کیلئے600 ارب روپے کے ترقیاتی پیکج کا اعلان
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے جنوبی بلوچستان کے 9پسماندہ اضلاع کیلئے 600 ارب روپے کے ترقیاتی پیکج کا اعلان کردیا۔گزشتہ روز وفاقی وزیر منصوبہ و ترقی اسد عمر نے وزیر اطلاعات شبلی فراز و دیگر کے ہمراہ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی یہ ذمے داری ہوتی ہے کہ اپنے معاشرے کے کمزور طبقے کو سہارا دیا جائے اور ملک کے سب سے پسماندہ علاقوں کو ترجیحی بنیادوں پر ترقی دی جائے انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک کے تمام صوبوں کے ترقیات کی ضرورتوں کو دیکھتے ہوئے بحیثیت مجموعی ایک مربوط ترقیاتی پروگرام بنایا جائے کیونکہ کئی چیزیں ایک دوسرے جڑی ہوئی ہوتی ہیں وزیر منصوبہ بندی و ترقی کا کہنا تھا کہ نوجوان اس ملک کا سرمایہ ہیں اور ان کے لیے روزگار اور آمدنی کا ذریعہ پیدا کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے تو جنوبی بلوچستان میں آمدن کا ذریعہ ذراعت ہو سکتا ہے ان کا کہنا تھا کہ جنوبی بلوچستان میں زراعت کے لیے پانی کی ضرورت ہے، وہانی پانی کے لیے بڑے بڑے دریا تو ہیں نہیں لہذا وہاں ڈیم بنانے ہیں جو پہلے ہوا بھی ہے لیکن اس سے آگے جو زراعت ہونی تھی وہ نہیں ہو پائی اور زراعت اس لیے نہیں ہو پائی کیونکہ وہاں ڈیم نہیں بنے ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ آپ جب بھی چاہتے ہیں کہ کسان کو اس کی پیداوار کی پوری قیمت اور معاوضہ ملے تو اس کی اجناس کے استعمال کا ذریعہ اگر وہیں ہو تو سب سے زیادہ بہتر قیمت اس وقت مل سکتی ہے اور اس کے لیے صنعت کی ضرورت ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے ترجیحاتی طریقے سے حکمت عمی مرتب کی ہے جس کے تحت فاٹا کے اندر پاکستان کے ضم اضلاع کے لیے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ترقیاتی پیکج بنا اور اس پر کام شروع کیا اور اس کے بعد یہی کام کراچی کے لیے کیا اور سندھ حکومت کے ساتھ مل کر کام شروع کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اسی طرح سے جنوبی بلوچستان کے لیے بھی کیا ہے اور اگلا قدم یہ ہوگا کہ بلوچستان کے شمالی اضلاع کے لیے ایک مربوط حکمت عملی پر کام ہو گا جبکہ اندرون سندھ بھی مربوط حکمت عملی کرنے جا رہے ہیں۔اسد عمر نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام نے بڑا سیاسی فیصلہ کیا ہے اور انہوں نے عمران خان پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے، وہاں الیکشن ختم ہوا ہے اور جلد تحریک انصاف کی حکومت بن جائے گی جس کے بعد ایسا ہی ایک مربوط ترقیاتی پیکج وہاں کے لیے بھی دیں گے۔انہوں نے بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کی فراہمی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہاں بڑی آبادی کے پاس بجلی کا کنکشن نہیں ہے، اس وقت صرف 12فیصد گھروں میں بجلی کا نظام ہے، اس کو بڑھا کر ہم 9اضلاع کے 57فیصد گھروں کو بجلی فراہم کریں گے، اس میں سے کچھ کو نیشنل گرڈ سے جوڑے جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ وہاں کل 3 لاکھ 20ہزار گھروں کا اضافہ ہو گا جس میں سے 2لاکھ گھروں میں قابل ترجدید شمسی توانائی کے ذریعے بجلی پہنچائے جائے گی۔انہوں نے کہا کہ وہاں گیس کی فراہمی کے لیے ڈسٹری بیوشن کا جدید نظام بنایا جا رہا ہے اور وہ لوگ جو زیادہ استطاعت نہیں رکھتے اور وہ مہنگی گیس نہیں خرید سکتے، ان کے لیے ہمارے سماجی تحفظ کے احساس پروگرام کے ذریعے ان کی مدد کی جائے گی تاکہ وہ یہ گیس خرید سکیں۔وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ 16 نئے ڈیمز بننے جا رہے ہیں اور اس سے ایک لاکھ 50ہزار ایکڑ اراضی زیر کاشت آئے گی اور اس سے بہت بڑی تعداد میں روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ پیسہ سڑکوں کی تعمیر پر خرچ ہو رہا ہے جبکہ تعلیم کے لیے وفاقی وزارت کے پروگرام کے ذریعے 6لاکھ 40ہزار بچوں کو ریموٹ لرننگ فراہم کی جائے گی جس کی بدولت بڑے شہروں کے اساتذہ کی مدد سے جدید طرز پر تعلیم دی جائے گی جبکہ بچوں کو تعلیمی وظیفہ بھی دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ وہاں صحت کی بھی شدید مشکلات درپیش ہیں جس کی وجہ سے وہاں 200 سے زائد صحت کے بنیادی مراکز کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے، وہاں جدید آلات نصب کیے جائیں گے اور اس سے آدھی سے زائد آبادی استفادہ کر سکے گی۔اسد عمر نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کا اس پسماندہ ترین علاقے کے لیے سب سے بڑا ترقیاتی پروگرام تین سال کے اندر 600ارب روپے پاکستان کے 9 پسماندہ ترین اضلاع میں خرچ کیے جائیں گے، یہ مربوط حکمت عملی کے تحت کیے جا رہے ہیں اور جب یہ کام مکمل ہو گا تو اس علاقے میں خوشحالی بھی نظر آئے گی اور امن عامہ کی صورتحال بھی مزید بہتر ہوتی ہوئی نظر آئے گی۔