واسا کی استعداد کار اور ادارے کے بنیادی ڈھانچہ کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے گا. وزیراعلیٰ بلوچستان
کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیرصدارت پبلک ہیلتھ انجینئرنگ PHE اور بلوچستان واسا WASA کے ترقیاتی و انتظامی امور کے جائزہ کے لئے منعقد ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں بلوچستان واٹر ایکٹ 2020 کو منظوری کے لئے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں پیش کرنے، واسا کے سینیٹیشن بائی لاز بنانے، واٹر سپلائی اسکیموں کی شمسی توانائی پر منتقلی اور کوئٹہ میں ٹیوب ویلوں کی تنصیب کے لئے پی ایچ ای PHE اور واسا کی این او سی NOC کو لازم قرار دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے. صوبائی وزیر پی ایچ ای PHE نورمحمد دمڑ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی وترقیات عبدالرحمن بزدار، سیکریٹری اطلاعات شاہ عرفان غرشین، سیکریٹری منصوبہ بندی وترقیات عبداللہ خان اور پی ایچ ای PHE کے چیف انجینئرز نے اجلاس میں شرکت کی جبکہ سیکریٹری پی ایچ ای PHE صالح بلوچ اور چیف انجینئر واسا عمران درانی نے اجلاس کو متعلقہ امور پر بریفنگ دی. اجلاس کو محکمہ کے ترقیاتی منصوبوں کی پیشرفت سے متعلق آگاہ کرتا ہوئے بتایا گیا کہ رواں مالی سال کی پی ایس ڈی پی PSDP میں پی ایچ ای PHE کے 98جاری منصوبے شامل ہیں جن کا تخمینہ لاگت 14467ملین روپے ہے جبکہ 8151ملین روپے کی لاگت کے 491منصوبے بھی شامل ہیں. اہم منصوبوں میں کچھی پلین واٹر سپلائی اسکیم فیز ٹو، سی ڈی ڈبلیو اے پروجیکٹ بمعہ سولر سسٹم فیز ٹو، 250 واٹر سپلائی اسکیموں کی سولرائزیشن، بلوں کی وصولی اور صارفین کے ڈیٹا بیس کے لئے سافٹ ویئر اور کمپیوٹر سیل کا قیام، پینے کے پانی کے لئے چھوٹے اور درمیانے سائز کے ڈیموں کی تعمیر کی فزیبلیٹی کی تیاری، کوئٹہ واٹر سپلائی اینڈ انوائرمنٹ پروجیکٹ کی تکمیل، کوٹ کمپلیکسز، کالجوں اور سرکاری عمارتوں میں واٹر سپلائی اسکیم اور فلٹریشن پلانٹ کی تنصیب اور پانی کے معیار اور سرویلنس نظام کا قیام شامل ہیں. اجلاس کو بتایا گیا کہ پینے کے پانی کے مقاصد کے لئے ڈیموں کی تعمیر میں 9334 ملین روپے کی لاگت سے مانگی ڈیم کے منصوبے پر کام جاری ہے اور پروگریس 38 فیصد ہے جبکہ برج عزیز خان ڈیم، بابر کچھ ڈیم اور حلک سٹوریج ڈیم کے منصوبوں کی فزیبلیٹی رپورٹ کی تیاری جاری ہے، اجلاس کو ڈرنکنگ واٹر پالیسی سٹریٹیجی اور ایکشن پلان کے خدوخال پر بھی بریفنگ دی گئی. اجلاس نے اس کی فوری تکمیل اور نفاذ کو یقینی بنانے کی ہدایت کی، واسا کے مالی و انتظامی امور اور ادار ے کو درپیش مسائل کے حوالے سے دی گئی بریفنگ میں ادارے کی فعالیت اور مسائل کے حل کے حوالے سے بعض اہم فیصلوں کی منظوری دی گئی اور واسا کو کوئٹہ شہر کے پانی کی فراہمی میں اضافے کے لئے فوری اقدامات کی ہدایت کی گئی. اجلاس نے واسا میں بلوں کی وصولی کے لئے آن لائن سسٹم کے منصوبے پر عملدرآمد کی منظوری بھی دی جبکہ کوئٹہ کے گرد و نواح میں نصب کمرشل ٹیوب ویلوں کو واسا کے زیرانتظام کرنے کے لئے ٹیوب مالکان کے ساتھ بات چیت کرکے لائحہ عمل مرتب کرنے کی تجویز سے اتفاق کیاگیا، اجلاس میں سبزل روڈ پر قائم واسا کے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کی فعالی کے امور کا جائزہ بھی لیا گیا اور واسا کو اس ضمن میں اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی. اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ محکموں کو مالی وانتظامی طور پر مستحکم بنا کر ان کی استعداد کار اور کارکردگی میں اضافہ کیا جاسکتا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ پانی سے متعلق امور کو باقاعدہ بنانے کی ضرورت ہے، خاص طور سے بلوچستان واسا کو درپیش مسائل کے حل کے ذریعہ کوئٹہ شہر میں پانی کی کمیابی کو دور کیا جا سکتا ہے. وزیراعلیٰ نے کہا کہ واسا کی استعداد کار اور ادارے کے بنیادی ڈھانچہ کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے گا. وزیراعلیٰ نے ہدایت کی پی ایچ ای سمیت تمام محکمے آئندہ مالی سال کے لئے ترقیاتی منصوبوں کی تیاری کا ابھی سے آغاز کریں اور پی سی ون بنائے جائیں تاکہ نئے مالی سال کے آغاز کے ساتھ ہی منصوبوں پر عملدرآمد شروع ہوسکے جس سے وقت کی بچت ہوگی. خاص طور سے سرد علاقوں میں منصوبوں پر عملدرآمد کے آغاز میں تاخیر سے وقت اور وسائل کا ضیاع ہوتا ہے. وزیراعلیٰ نے ڈیموں کی تعمیر اورپانی کے شعبہ کے دیگر ترقیاتی منصوبوں کی تیاریوں کیلئے محکمہ پی ایچ ای PHE اور محکمہ آبپاشی کے مابین مربوط روابط کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ دونوں محکمے اپنے دائرہ اختیار کے مطابق کام کریں.