‏بلوچستان میں زلزلے کے دعوے پر لوگوں میں خوف، رات گھروں سے باہر گزاری

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر)یورپ کے ملک نیدرلینڈز کے تحقیقاتی ادارے کی جانب سے پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں طاقتور زلزلے کے امکانات ظاہر کرنے کے بعد صوبے کے مختلف علاقوں بشمول کوئٹہ، چمن، نوشکی اور پشین کے لوگوں میں خوف و ہراس بدستور قائم ہے اور گزشتہ رات بہت سے لوگوں نے گھروں سے باہر گزاری۔ یہ خوف اس وقت پھیلا جب اتوار کے روز نیدرلینڈز کے ایک تحقیقاتی ادارے سولر سسٹم جیومیٹری سروے نے 48 گھنٹے کے دوران صوبہ بلوچستان کی چمن فالٹ لائن پر ایک طاقتور زلزلے کے امکانات کا دعویٰ کیا۔

اس ادارے کی جانب سے کہا گیا تھا کہ چمن فالٹ لائن میں تیز نوعیت کی لرزش ریکارڈ کی گئی ہے جس کی وجہ سے دو دن کے دوران اس علاقے میں ایک ایسا زلزلہ رونما ہو سکتا ہے جس کی ریکٹر سکیل پر شدت چھ یا زیادہ ہو سکتی ہے۔تاہم ادارے کی جانب سے یہ بھی وضاحت کی گئی ہے کہ وہ زلزلے کی پیشن گوئی نہیں کر رہے بلکہ محض سطح سمندر کے قریب فضا میں برقی چارج کے نتیجے میں پیدا ہونے والی زمینی سطح میں ممکنہ تبدیلیوں کے بارے میں اندازہ لگا رہے ہیں اور تاحال زلزلے کے درست مقام کے بارے میں پیشگی اطلاع حاصل کرنا ممکن نہیں۔

محکمہ موسمیات نے بھی اس دعوے کی تصدیق نہیں کی تھی تاہم اس کے باوجود صوبے کی حکومت نے اس کو سنجیدگی سے لے کر ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کا اعلان کیا تھا۔اس پر تبصرہ کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے کہا کہ زلزلے کی قبل از وقت پیشن گوئی نہیں کی جا سکتی کہ زلزلہ کب اور کہاں آئے گا تاہم قدرتی آفات ایک مسلمہ حقیقت ہیں، ہماری ایمرجنسی سروسز بشمول ایم ای آر سی، پی ڈی ایم اے، آرمی ایف سی، سیول انتظامیہ، لیویز، پولیس، فائر بریگیڈ اور میڈیکل ٹیمیں کسی بھی ایمرجنسی کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں اور 24 گھنٹے صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

ڈاکٹر دین محمد کاکڑ کے مطابق زلزلے کے بارے میں وقت اور درست مقام کی پیش گوئی سائنسی طور پر ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے شہریوں سے کہا کہ ’وہ پُر سکون رہیں اور مستند ذرائع سے خود کو باخبر رکھیں اور ایمرجنسی کی صورت میں حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے حفاظتی اقدامات پر عمل کریں۔‘
صوبائی وزیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ ’نگراں صوبائی حکومت پہلے ہی غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کر رہی ہے کیونکہ بلڈنگز کوڈ کے خلاف اور نالوں و کاریزات پر تعمیرات کو ایسی صورتحال میں خطرات درپیش ہو سکتے ہیں۔‘

کمشنر کوئٹہ حمزہ شفقات نے بھی ایک بیان میں شہریوں کو نیدرلینڈز کے تحقیقی سینٹر کے دعوے کے بارے میں آگاہ کیا تھا اور کہا تھا کہ ایک حالیہ زلزلہ کی سرگرمی کی رپورٹ اس خطے میں زلزلے کے امکان کی نشاندہی کرتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومتی ادارے فرضی مشقیں کر رہے ہیں اور کسی بھی صورت حال کے لیے تیاری کر رہے ہیں۔
’ایسے تمام پلازے جو نقشوں کے بغیر ہیں یا بوسیدہ تعمیرات وغیرہ، یا نالے پر بننے والی بلڈنگز کے خلاف ایکشن شروع ہے۔ ان کے گرنے کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔‘انہوں نے کہا کہ ’ہم 24 گھنٹے صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اگرچہ ہم زلزلے کے صحیح وقت یا شدت کا اندازہ نہیں لگا سکتے، لیکن رہائشیوں کے لیے باخبر رہنا اور تیار رہنا ضروری ہے۔‘میں کوئٹہ کے رہائشیوں کو ایک حالیہ زلزلہ کی سرگرمی کی رپورٹ کے بارے میں مطلع کرنا چاہتا ہوں جو اس خطے میں زلزلے کے امکان کی نشاندہی کرتی ہے۔ محکمہ موسمیات کے ذریعہ اس رپورٹ کی تصدیق ابھی تک نہیں کی گئی ہے۔ بار بار عوام کی طرف سے اس بارے میں پوچھا جا رہا ہے۔

کمشنر کوئٹہ نے شہریوں کے لیے حفاظتی تدابیر بھی تجویز کی تھیں۔تاہم دوسری طرف زلزلے کے بارے میں پیشن گوئی کے ممکن ہونے یا نہ ہونے کے متعلق بھی بحث جاری ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے