حکومت نے جو کام کئے ہیں مجھے نہیں لگتا انکے نصیب میں جیت ہے، سردار اختر جان مینگل

کوئٹہ :بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ و رکن قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ حکومت نے جو کام کئے ہیں مجھے نہیں لگتا انکے نصیب میں جیت ہے، 4گھنٹے بعد جو دھماکہ ہوگا ہم 28مئی کو بھی بھول جائیں گے،صرف سید احسان شاہ نہیں بلکہ آج سینیٹ انتخابات میں بہت سے سرپرائز ملیں گے، پہلی بار ہے کہ حکومت نے میرے آنے پر پریشانی کی بجائے ملاقاتیں کی ہیں وزیراعلیٰ کو کسی نے بتایا کہ میں انکا رشتے دار ہوں جس پر انہوں نے مجھ سے رابطہ کیا، اپوزیشن کے درمیان سیٹیں مسئلہ نہیں ہے ہمارا مسئلہ ملک میں آئین کی بالا دستی، قوموں کے برابری اور حقوق کو تسلیم کرنا ہیں۔یہ بات انہوں نے سینیٹ انتخابات میں خواتین کی نشست پرامیدوار نسیمہ احسان کی بلوچستان نیشنل پارٹی میں شمولیت کے موقع پر کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی، مرکزی سیکرٹری اطلاعات رکن قومی اسمبلی آغا حسن بلوچ، ارکان صوبائی اسمبلی ملک نصیر احمد شاہوانی، اختر حسین لانگو، ثناء بلوچ، حمل کلمتی، اکبر مینگل، احمد نواز بلوچ، عبدالرحیم مینگل، ٹائٹس جانسن، شکیلہ نوید دہوار، زینت شاہوانی ایڈوکیٹ،مرکزی رہنماء پرنس آغا موسیٰ جان،ساجد ترین ایڈوکیٹ، سابق رکن قومی اسمبلی ناصر حسین شاہ سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ میں حیران ہوں کہ جب بھی کوئٹہ آتا ہوں حکومت پریشان ہوتی ہے پہلی بار ہے کہ حکومت نے ہم سے ملاقات کی ہے حکومت اور اپوزیشن میں بیٹھے لوگ سیاسی ہیں بات چیت ہوئی ہے لیکن بات کسی نتیجے پر نہیں پہنچے،وزیراعلیٰ کو کسی نے بتایا کہ میں انکا رشتے دار ہوں انہیں تب میر ی یاد آئی انہوں نے کہا کہ سینیٹ کے حوالے سے جن سیاسی رہنماؤں اور ارکان اسمبلی سے ہماری ملاقاتیں ہوئی ہیں انکا نتیجہ آج پانچ بجے مل جائیگا انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے مابین سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا کوئی مسئلہ نہیں اپوزیشن اقتدار کی بھوکی نہیں ہے اگر ہم اقتدار کے بھوکے ہوتے تو حکومت میں بیٹھے ہوتے ہمارے مابین سیٹیں مسئلہ نہیں ہیں ہمارا مسئلہ ملک میں آئین کی بالا دستی قوموں کے برابری کے حقوق کو تسلیم کرنا ہے۔انہوں نے کہاکہ اپوزیشن نے جو حکمت عملی بنائی ہے اسکے نتیجے میں اپوزیشن کتنی نشستیں جیتے گی وہ آج نظر آجائیگا ایک سوال کے جوا ب میں انہوں نے کہا کہ حکومت نے جو کام کئے ہیں مجھے نہیں لگتا انکے نصیب میں جیت ہے، آج سینیٹ انتخابات میں بلوچستان سے صرف سید احسان شاہ نہیں اور بہت سے لوگ سرپرائز دیں گے سید احسان شاہ کی بی این پی میں شمولیت کا وقت بھی دور نہیں جلد ہی وہ دن بھی آئیگا۔سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ حمزہ شہباز شریف کی رہائی مثبت فیصلہ ہے ثابت ہوگیا کہ انکی گرفتاری غلط ہتھکنڈوں کے ذریعے ہوئی ہے نیب،اسکے اہلکار یا حکومت جس نے بھی انہیں کافی عرصہ قید و بند میں رکھا اسکے ذمے داروں کا تعین ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ ملک میں ہمیشہ حکومتوں کا وطیرہ رہا ہے کہ وہ اپنے مخالفین یا حریفوں کو جھکانے کے لئے ملک کے اداروں کو استعمال کرتی ہیں ایسے واقعات کو ملک کے خمیر سے نکال دیا جائے انہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز کی رہائی کسی ڈیل کا نتیجہ نہیں لگتی۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے حکومت سے مذاکرات کے امکانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم وہ گلیاں چھوڑ آئے ہیں،اسلام آباد میں سینیٹ انتخابات کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہیں پوزیشن واضح نظر آرہی ہے حفیظ شیخ کا بوریا بستر گول ہوچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج ملکی صورتحال بد تر ہے لوگ نان شبینہ کے محتاج ہیں مہنگائی اس قدر بڑھ گئی ہے کہ لوگ کفن پہننے پر مجبور ہوگئے ہیں ہمارے ملک کے حکمرنوں کو اپنی حکمرانی کے علاوہ ملک کے عوام سے قطعی کوئی دلچسپی نہیں ہے اپنے اقتدار کو بچانے کے لئے ہر روز آئینی ترامیم کی جاتی ہیں اور بیرون ملک کے قرضوں کے سود سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے عوام پر بوجھ ڈالا جاتاہے لیکن نہ ہی عوام کو مہنگائی سے نجات ملتی ہے اور نہ ہی امن و امان پر خرچ ہونے والی رقم سے انہیں امن ملتا ہے انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں کئی دنوں تک لوگ لاشوں کو سڑکوں پر رکھ کر احتجاج کر رہے تھے انکا کوئی پرسان حال نہیں ہوا وزیراعظم کو آنے میں دقت ہوئی مسنگ پرسنز کا مسئلہ حل ہونے کی بجائے مزید اضافہ ہورہا ہے یہ وہ خطہ ہے جہاں پر اجتماعی قبریں ملیں لیکن آج تک ملک کے حکمران اور قانون کے رکھوالے، آئین کے پاسبان اس بات کی تسلی نہیں دے سکے کہ ان قتل عام کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے تمام واقعات کے پیچھے کوئی شخص، کوئی ادارہ، تنظیم یا گروہ ہوگا کیا آج تک ان میں سے کسی کی بھی شکل دیکھائی گئی نامعلوم افراد کو سلیمانی ٹوپی پہنا رکھی گئی ہے لیکن ہمیں معلوم ہے کہ یہ نامعلوم کون ہیں انہوں نے کہا کہ کچھ ہی دن پہلے حکومتی اتحادی جماعت کے رہنماء کے رشتے دار کو اغواء کیا گیا اور پانچ ماہ بعد اسکی لاش ملی حکومت افسوس کے علاوہ کچھ نہیں کرسکتی نہ قاتلوں تک پہنچ سکتی ہے اور نہ ہی انہیں سزا ہوگی قاتل اتنے طاقت ور ہیں کہ حکومت انہیں ہاتھ نہیں ڈال سکتی اس صورتحال سے نکلنے کے لئے حقیقی سیاسی قیادت اور سیاسی جماعت کا آنا ضرور ی ہے یہاں خلائی مخلوق کے ذریعے سے جو سیاسی جماعتیں بنائی جا تیں ہیں جو ایک دن میں جماعت بنتی اور ایک ماہ میں انتخابات جیتی ہے انہوں نے کہا کہ میں سیاست میں آنے کے بعد دادا کی شکل کا ہوگیا ہوں لیکن ایک دن میں بیٹھے بیٹھے لوگوں کو باپ مل جاتاہے اور وہ اکثریتی جماعت بن جاتی ہے اور آج اس جماعت کی حالت یہ ہے کہ نہ باپ کو پتا ہے کہ بچے کس کے ہیں اور نہ بچوں کو معلوم ہے انکا با پ کون ہے جو نیا آجاتاہے انہیں وہ اپنا باپ گردانتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سندھ میں تو ایم پی اے اغواء ہوتے ہیں یہاں تو خواتین،جوان،بزرگ اور بچے بھی اغواء ہوتے ہیں ہم احتیاط کررہے ہیں پہلے بھی اللہ کے بھروسے سیاست کی اب بھی کر رہے ہیں 24گھنٹے بعد جو دھماکہ ہوگا لوگ 28مئی کو بھی بھول جائیں گے انہوں نے کہا کہ نسیمہ احسان کی پارٹی میں شمولیت بی این پی کے لئے خوشی کا لمحہ ہے انہیں ویلکم کرتاہوں انہوں نے کہا کہ قوم پرستانہ سیاست میں بلوچستان کے لوگوں کے لوگوں کا اہم کردار رہا ہے ہم نے سیاست میں بہت کچھ حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے دیرینہ ساتھی کھوئے، ہمارے ساتھی عقوبت خانوں میں رکھا گیا، ہمیں سیاست سے دور رکھنے کی کوششیں کی گئیں پاکستان میں جمہوری عمل سے ہمیں دور رکھنے کی بات کی گئی جب بھی ہم نے آئین کی پاسدار ی اور صوبے کے حقوق کی بات اس کے بدلے ہمیں لاشوں کے تحفے دئیے اور ساتھیوں کو پابند سلاسل کیا گیا صوبے کے ہر گاؤں میں سیاسی کارکنوں کے قبرستان ہیں لیکن ظلم و زیادتیوں کے باوجود ہم نے بلوچستان کے حقوق کا علم بلند رکھتے ہوئے پاکستان کے ایوانوں تک پہنچایا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے