چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا وکیل کو 5 ہزار روپے جرمانہ
اسلام آباد (ڈیلی گرین گوادر) چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل کو 5 ہزار روپے جرمانہ کر دیا۔ پراپرٹی کے کیس میں عدالت کا وقت ضائع کرنے پر وکیل کو جرمانہ کیا گیا۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ وکیل نے متعلقہ دستاویزات کی طرف پوائنٹ کرنے کے بجائے عدالت کا وقت ضائع کیا، درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو مس لیڈ کرنے کی کوشش کی۔چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے اس عمل سے عدالت کو آپ پر اعتبار نہیں رہا، جرمانے کی رقم اپنی مرضی کے خیراتی ادارے میں جمع کراکے رسید پیش کریں۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں انصاف کی فراہمی اور بینچز کی تشکیل کے موضوع پر اہم اجلاس ہوا۔ جسٹس سردار طارق مسعود بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے منتخب نمائندوں نے تحریری شکل میں تجاویز دیں۔
اجلاس کے بعد پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین حسن رضا پاشا نے بتایا کہ دو رکنی کمیٹی بنادی گئی ہے، جو کئی سال سے زیر التوا کیسز سے متعلق پالیسی بنائے گی۔ پاکستان بار کونسل کے رکن عابد ساقی کا چیف جسٹس سے فیض آباد دھرنے کے فیصلے پر دلچسپ مکالمہ بھی ہوا۔
26 اکتوبر 1959 کو بلوچستان کے ضلع پشین میں پیدا ہوئے۔ وہ لندن سے بار ایٹ لا کی تعلیم کی تکمیل کے بعد 1998 میں سپریم کورٹ کے وکیل بنے۔ قاضی فائز عیسیٰ کی 15 اگست 2009 کو ابتدائی تقرری چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ کی حیثیت سے ہوئی تھی۔پانچ ستمبر 2014 کو قاضی فائز عیسیٰ کو سپریم کورٹ آف پاکستان کا جج مقرر کیا گیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بطور سپریم کورٹ جج کئی ہم فیصلے دییجن میں فوجی عدالتوں کے خلاف فیصلہ، حدیبیہ پیپرز مل، فیض آباد دھرنا کیس، خواتین کے وراثتی حقوق، سرکاری املاک کے تحفظ سے متعلق اہم فیصلے شامل ہیں۔