صوبے میں تعلیم کے مسائل پر نگران حکومت کی گہری نظر ہے، پروفیسر ڈاکٹر قادر بلوچ

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) نگران صوبائی وزیر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر قادر بلوچ نے کہا ہے کہ صوبے میں تعلیم کے مسائل پر ہماری گہری نظر ہے صوبے میں تعلیم کے شعبے میں بہتری لانے کے لئے روز اول سے ہماری کوششیں جاری ہیں ہماری اولین ترجیح سو دن کے ٹاسک پلان میں ایک سو پچاس پرائمری اسکولوں کو مڈل سکول بنانا ہے جس پر کام تیزی سے جاری ہے۔ان خیالات کا اظہار نگران صوبائی وزیر تعلیم نے اپنے آفس میں یونیسیف بلوجستان کے ایک وفد سے ملاقات کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر یونیسیف بلوچستان کے وفد نے صوبائی وزیر تعلیم کو صوبے میں تعلیم کے شعبے میں جاری منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دی یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق صوبے میں 4000 سکول ایسے ہیں کہ جن میں واش روم کی سہولت میسر نہیں ان میں گرلز سکول کی تعداد انتہائی زیادہ ہیں اسی طرح 6700 سکول ایسے ہیں کہ جن میں صرف ایک استاد تعینات ہے جسکے منفی اثرات صوبے کی تعلیم پر تشویش ناک حد تک پڑ رہا ہے اس موقع پر نگران صوبائی وزیر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر قادر بلوچ نے کہا کہ صوبے میں تعلیم کے شعبے میں یونیسیف ایک اہم ڈونر ایجنٹ ہے جسکی مدد سے صوبے میں تعلیم کے شعبے میں بہت کام ہو رہا ہے صوبے میں تعلیم کے شعبے میں یونیسیف اس وقت 2400 سکولز کی دیکھ بھال کررہی ہے اگر محکمہ تعلیم اور یونیسیف میں مذید بہتر کوارڈینیشن ہوجاے تو ان سکولوں کی تعداد 3600 تک لائی جاسکتی ہے نگران صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ ہر مہینے محکمہ تعلیم تقریباً 400 اساتذہ ریٹائر ہورہے ہیں اور 2019 کے بعد نئی بھرتیوں کا عمل سست روی کا شکار ہونے کی وجہ سے صوبے میں تعلیم کا شعبہ دن بدن پستی کی جانب جارہی ہے اسی حوالے سے محکمہ تعلیم میں لواحقین کوٹہ کے تحت بھرتیوں کے عمل میں تیزی لائی گئی ہے اس حوالے سے صوبے کے 36 اضلاع میں سے 11 اضلاع کے لواحقین کو تعیناتی آرڈر دے دیے گئے ہیں 13 اضلاع کے لواحقین کا ڈیٹا موصول ہوچکا ہے جنکے کوائف مکمل ہونے کے بعد ان اضلاع کے لواحقین کو تعیناتی آرڈر دیے جائینگے اور باقی ماندہ اضلاع میں بھی لواحقین کوٹہ کے تحت بھرتی کا عمل جاری ہے جسکی مدد سے صوبے میں بڑھتی ہوئی بیروزگاری پر کافی حد تک قابو پانے میں مدد ملے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے