پاکستان ملکی سالمیت کیخلاف کسی بھی مہم جوئی کو قبول نہیں کریگا، سینیٹر ثمینہ زہری
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) افغان عبوری حکام پاکستان کے خلاف دہشت گرد حملوں میں افغان سرزمین استعمال نہ ہونے کو یقینی بنائیں۔ہم افغان حکام سے توقع کرتے ہیں کہ پاکستان کے تحفظات کو ذہن میں رکھ کر علاقائی سالمیت کا احترام کریں گے۔ان خیالات کا اظہار مرکزی نائب صدر بلوچستان عوامی پارٹی سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے افغانستان کی وزارت خارجہ کے بیان پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ عبوری افغان حکام طورخم بارڈر کی عارضی بندش کے اسباب سے مکمل طور پر آگاہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین پر ایسی کسی بھی قسم کی مہم جوئی کو قبول نہیں کر سکتا جس سے پاکستان کی سالمیت پرآنچ آئے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی سرحدوں پر مسلسل اور بلااشتعال فائرنگ کا کسی بھی صورتحال میں جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ افغان سکیورٹی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ سے دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ افغان حکام کو چاہئے کہ پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث عناصر کی افغانستان میں موجود پناہ گاہوں کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لئے بھرپور کاررائی کریں۔سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ کئی عشروں سے افغان بھائیوں کو پناہ دی ہے اور اب تک یہ سلسلہ جاری ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے ہر مشکل وقت میں افغانستان کی بھرپور مدد کی ہے اور روس اور امریکہ کے خلاف لڑی جانے والی جنگوں کے خاتمے کے بعد افغانستان میں استحکام کے لئے بھرپور مدد اور تعاون کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سے پاکستانی سرزمین پر دہشت گردانہ کارروائیوں کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ پاکستان نے ہمیشہ ضبط و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے اور اور پاک افغان سرحد پر تعینات افغان فوجیوں کی طرف سے مسلسل بلااشتعال کارروائیوں کے باوجود مذاکرات کو ترجیح دی۔طورخم سرحد رواں سال 6 ستمبر 2023 کو سرحد پر پیش آنے والے واقعے یا پاکستان میں دہشت گرد حملوں کیلئے افغان سرزمین کے استعمال جیسے انتہائی ناخوشگوار واقعات کے بعد عارضی طور پر بند کی گئی ہے۔سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے پاکستان افغان راہداری تجارت میں سہولت فراہم کر رہا ہے اور کرتا رہے گا لیکن پاکستان راہداری تجارت کے معاہدے کے غلط استعمال کی اجازت نہیں دے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تمام دوطرفہ مسائل اور تحفظات کو تعمیری مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کیلئے تیار ہے تاکہ دونوں ممالک اقتصادی روابط کے ثمرات سے استفادہ کر کے ترقی و خوشحالی کی منزل طے کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ 6 ستمبرکو افغان فوجیوں نے پرامن حل کے بجائے بلااشتعال فائرنگ کاسہارا لیتے ہوئے پاکستانی فوجی چوکیوں کو نشانہ بنایاجو قابل مذمت ہے۔ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ افغان حکومت اس سلسلے میں معذرت کرتی افغان وزارت خارجہ کا حیران کن بیان سامنے آگیاجو کہ حیرت کی بات ہے۔ پاکستان اپنی سرزمین پرعبوری افغان حکومت کی جانب سے کسی بھی تعمیر کو قبول نہیں کرسکتا۔6 ستمبر کو افغان فوجیوں کو تعمیر سے روکنے پرافغان فوجیوں نے پاکستانی اور افغان شہریوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالااور پاکستان چوکیوں پر فائرنگ کی۔سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے امید ظاہر کی کہ افغان عبوری حکومت دونوں ممالک کے درمیان امن اور دوستی کی سرحد اور پاکستان کے تحفظات کو ذہن میں رکھتے ہوئے پاکستان کی علاقائی سالمیت کااحترام کریں گے اور مستقبل میں کسی بھی ایسے واقعے کی روک تھام کے لئے ضروری اقدامات اٹھائیں گے۔