لاپتہ افراد کا مسئلہ جلد حل ہو جائے گا،ڈی جی آئی ایس پی آر
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کا فرار ہو جانا بہت سنگین معاملہ تھا، معاملے پر تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ذمہ داروں کو سزا دی چکی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سمیت غیر ملکی میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ احسان اللہ احسان کی دوبارہ گرفتاری کی کوششیں بھی جاری ہیں۔ احسان اللہ احسان کہاں ہیں، فی الوقت علم نہیں۔
احسان اللہ احسان کی جانب نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کو ٹوئٹر پر دھمکی کے بارے میں ایک سوال پر فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ان کی معلومات کے مطابق جس ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ملالہ کو دھمکی دی گئی وہ ایک جعلی اکاؤنٹ تھا۔‘
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کو جس سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے دھمکی ملی وہ جعلی تھا۔
ایک سوال کے جواب میں میجرجنرل بابر افتخار نے کہا کہ لاپتہ افراد کے معاملے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ لاپتہ افراد سے متعلق تحقیقاتی کمیشن کو 6 ہزار شکایات موصول ہوئیں۔ 6 ہزار میں سے 4 ہزار مقدمات حل ہوچکے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہزارہ برادری کے کارکنوں کو قتل کے الزام میں کچھ ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ پاکستان میں شدت پسندوں کی مدد افغانستان سے کی جا رہی ہے۔ بھارت دہشتگرد تنظیموں کو اسلحہ اور پیسے دے رہے اورنئی ٹیکنالوجی سے بھی نواز رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں ایک بار پھر تشدد کے واقعات رپورٹ کیے جا رہے ہیں۔ پاکستان کے پاس بھارت کیخلاف تمام ثبوت موجود ہیں۔ پاکستان ہر قیمت پر افغانستان میں امن چاہتا ہے۔