بلو چستان نیشنل پارٹی کو کسی کی ذات اور پارٹی پر اعتراض نہیں لیکن نگران وزیراعظم کی تعیناتی سے متعلق ہمیں حیرانگی ہے، سر دار اختر جان مینگل

کوئٹہ( ڈیلی گرین گوادر) بلو چستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سر دار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ بلو چستان نیشنل پارٹی کو کسی کی ذات اور پارٹی پر اعتراض نہیں لیکن نگران وزیراعظم کی تعیناتی سے متعلق ہمیں حیرانگی ہے، بی اے پی بنا نے والے اپنے لوگوں کو خود اکٹھا نہیں کر سکے۔ یہ بات انہوں نے پیر کو نجی ٹی وی سے بات چیت کر تے ہوئے کہی۔ سر دار اختر جان مینگل نے کہا کہ نگران وزیر عظم سے بلو چستان کے مسائل کیسے حل ہوں گے، ہم نے کسی کے نگران وزیر اعظم بنے پر اعتراض نہیں کیا تھا لیکن بلو چستان میں جو بیس سے پچیس سالوں سے تضاد چل رہا ہے جوافراد کونسلرز نہیں بن سکتے تھے لیکن وہ ایم پی ایز بن گئے ہیں تو ان سے توقع کیسے کر سکتے ہیں وہ مسائل حل کر سکتے ہیں اگر انکے ما ضی دیکھے جائیں تو بلو چستان کے مسائل کو مسائل ہی نہیں سمجھتے تھے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کے دور میں 4سو سے زائد لاپتہ افراد بازیا ب ہو کر آئے جنہیں یہ 100سے زیا دہ نہیں سمجھتے تھے۔ انہوں نے کہاکہ بلو چستان عوامی پارٹی کو بنانے والے اپنے ہی بندوں کو اکھٹا نہیں کر سکے جس کی وجہ سے کوئی عبد القدوس بزنجو، کوئی جام کمال اور کوئی میر صادق سنجرانی کی جھولی میں گر گیا ہے، بلو چستان نیشنل پارٹی نے جام کما ل خان کو کہا تھا کہ ہم ساتھ چلنا چاہتے ہیں کیونکہ ہمارے نمائندے بھی ووٹ حاصل کر کے اسمبلی آئے ہیں لیکن مجبوراً انکے خلاف تحریک عدم اعتماد لانی پڑی۔انہوں نے کہا کہ بلو چستان اسمبلی میں اپوزیشن اپنا وہ کر دار ادا نہیں کر سکی کیونکہ میر عبد القدوس بزنجو نے وہ مظالم اور کاروائیاں نہیں کیں جو جام کمال خان، نواب ثناء اللہ زہری، ڈاکٹر عبدالمالک کے دور میں اپوزیشن کے ساتھ کی گئیں تھی۔ انہوں نے کہاکہ میر عبد القدوس بزنجو سب کو ایک ترازو میں رکھ کر تولا جس کی وجہ سے ہم انکے خلاف نہیں گئے۔ انہوں نے کہاکہ میر محمد صادق سنجرانی کے ساتھ سلام دعاء ہے لیکن کوئی ثابت نہیں کر سکتا کہ ہم نے محمد صادق سنجرانی کو ووٹ دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ موجود گورنر بلو چستان ملک عبد الوالی خان کاکڑ نے بطور گور نر نگران وزیر اعظم کی تقریب میں شرکت کی جو کہ انکی آئینی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہاکہ گلہ شکوہ ہمیشہ گھر کے بڑوں سے کیا جا تا ہے، نواب اکبر خان بگٹی بھی پار لیمانی سیا ست کیا کر تے تھے لیکن وہ کیا حالات تھے جنہوں نے نواب اکبر بگٹی کو پہاڑوں تک پہنچا دیا اور وہاں بھی انہیں بخشا نہیں گیا،بلو چستان کے مجمو عی حالات سب کے سامنے ہیں بلو چستان کو ڈیتھ اسکواڈ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ90دن کے لئے آنے 9سال بھی گزار دیتے ہیں فیصلہ کر نے والے نہ ہم سے پوچھتے ہیں اور نہ ہی آپ سے پو چھتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ شہباز شریف سے آخری سفر میں کہا تھا کہ اختیار آپکے ہیں لیکن ایک بات کا خیال رکھیں کہ نگران کا کام خیال رکھنا ہوتا ہے، نگران وزیر اعظم کے حلف اٹھانے کے بعد فیصلے دیکھنے ہوں گے کہ وہ جمہوری فیصلے ہیں یا غیر جمہوری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان اسحاق ڈار کے نام پر فیصلے میں بیٹھانے کے قابل نہیں سمجھا لیکن نواز شریف کو لکھے خط سے بہت سے لوگ اتفاق کا اظہار کریں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے