کراچی میں ڈپمر اور کوسٹر میں خوفناک تصادم، 4افراد جاں بحق

کراچی(ڈیلی گرین گوادر) گلشن معمار ناردرن بائی پاس روڈ پر ڈمپر اور کوسٹر میں خوفناک تصادم ہوا جس کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور 16 سے زائد زخمی ہوگئے، زخمیوں میں 5 افراد کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز گلشن معمار تھانے کے علاقے ناردرن بائی پاس روڈ پر ایم ڈی کٹ کے قریب ڈمپر اور کوسٹرمیں خوفناک تصادم ہوا جس کے نتیجے میں کوسٹر میں سوار خاتون اور بچوں سمیت 20 سے زائد افراد شدید زخمی ہوگئے، حادثے کے نتیجے میں کوسٹر مکمل تباہ ہوگئی جبکہ ڈمپر کو بھی جزوی نقصان پہنچا۔

حادثے کی اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچ گئی اور حادثے میں زخمی ہونے والے افراد کو ایدھی اور چھیپا ایمبولینسز کے ذریعے عباسی شہید اسپتال منتقل کیا جا رہا تھا کہ 2 شدید زخمی افراد اسپتال پہنچنے سے قبل اور 2 افراد اسپتال پہنچ کر دم توڑ گئے۔جاں بحق ہونے والے ایک شخص کی شناخت سلطان ولد اکبر کے نام سے ہوئی ہے جبکہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے دیگر تین افراد کی شناخت فوری ممکن نہیں ہوسکی، خوفناک ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہونے والوں میں کوسٹر کا ڈرائیور بھی شامل ہے۔ حادثے میں زخمی ہونے والے 5 افراد کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے جنہیں فوری طور پر عباسی شہید اسپتال سے اسٹیڈیم روڈ پر واقع نجی اسپتال منتقل کر دیا۔

حادثے میں زخمی ہونے والوں میں 4 سالہ بچہ ایتھل ولد انیس، 8 سالہ بچہ جانسن ولد انیس، 45 سالہ خاتون روزین، 30 سالہ سلمان ولد ڈیوڈ، 24 سالہ کاشف ولد غلام شاہ، 26 سالہ شہزاد ولد خائستہ خان، 45 سالہ شوکت ولد امین خان، 19 سالہ گل زیب ولد جہانزیب، 22سالہ عبدالرحمان، 45 سالہ حمزہ ولد احسان اللہ، 32 سالہ یاراللہ دتہ ولد اللہ دتہ، 40 سالہ احسن، 22 سالہ واجد، 20 سالہ سبحان ولد حفیظ، 18 سالہ صغیر ولد نذیراور دیگر شامل ہیں۔

حادثے کا شکار ہونے والی کوسٹر میں کلفٹن میں واقع نجی ریسٹورنٹ کے ملازم اور ان کے اہلخانہ موجود تھے جوکہ سالانہ پکنک پر کلفٹن سے گڈاپ ٹاؤن میں واقع فارم ہاؤس جا رہے تھے کہ ناردرن بائی پاس روڈ ایم ڈی کٹ اور عباس کٹ کے درمیان حادثے کا شکار ہوگئے۔

زخمی ہونے والے 2 نوجوانوں نے بتایا کہ وہ کلفٹن میں واقع شاپنگ مال سے آ رہے تھے اور کوسٹر میں 30 افراد سوار تھے، ناردرن بائی پاس پر کوسٹر اور ایک گاڑی ایک ساتھ اوورٹیک کر رہی تھی کہ سامنے آنے والے ڈمپر نے ہٹ کیا اور کوسٹر کوعقب سے کسی گاڑی نے ٹکر ماری۔گلشن معمار پولیس کے مطابق حادثہ اوور اسپیڈ کے باعث پیش آیا ہے تاہم فوری طور پر یہ بتانا قبل ازوقت ہوگا کہ کوسٹر کی رفتار زیادہ تھی یا ڈمپر کی رفتار زیادہ تھی۔

پولیس کے مطابق حادثے میں کوسٹر اور ڈمپر کے ڈرائیور بھی جاں بحق ہوئے ہیں، ڈمپر کے ڈرائیور کی شناخت سلطان کے نام سے ہوئی ہے جبکہ کوسٹر کے ڈرائیور کی شناخت تاحال ممکن نہیں ہوسکی ہے۔ حادثے میں زخمی ہونے والے افراد کے بیانات قلمبند کیے جا رہے ہیں جس کے بعد ہی حادثے کی اصل وجہ سامنے آسکے گی۔

پاکستان میں خواتین اور لڑکیوں کی حفظان صحت کے لئے درکار مصنوعات کی سب تک باکفایت رسائی یقینی بنانے کے لئے ٹیکس اصلاحات وقت کی اہم ضرورت ہے،ماہ جبیں شیران
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) رکن صوبائی اسمبلی،حکومتی اداروں سے تعلق رکھنے والے حکام، سول سوسائٹی کے رہنماؤں اور میڈیا کے نمائندوں نے کہا ہے کہ پاکستان میں خواتین اور لڑکیوں کی حفظان صحت کے لئے درکار مصنوعات کی سب تک باکفایت رسائی یقینی بنانے کے لئے ٹیکس اصلاحات وقت کی اہم ضرورت ہے اس ضمن میں تمام سٹیک ہولڈرز جن میں حکومت، متعلقہ حکومتی اداروں، مختلف شعبوں کے ماہرین اور سول سوسائٹی کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وفاقی اور صوبائی سطح پر ان اہم اصلاحات کو یقینی بنانتے ہوئے لاکھوں خواتین اور لڑکیوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنایا جا سکے۔ ممتاز پارلیمنٹرین ماہ جبیں شیران،سابق سپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ درانی ایم ایچ ایم ورکنگ گروپ بلوچستان کی چیئرپرسن ڈاکٹر طاہرہ کمال،سابق رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر شمع اسحاق، یاسمین لہڑی،سینئر صحافی شہزادہ ذوالفقار،عبداللہ خان، رحمت اللہ، نور محمد قاضی، ڈاکٹر فاوق اعظم، عرفان اعوان، ڈاکٹر عطاء الرحمان، جسبیر سنگھ اوردیگر نے یونیسیف پاکستان، قطر چیریٹی اور ایم ایچ ایم ورکنگ گروپ، بلوچستان کے اشتراک سے منعقد ہونے والے پالیسی ڈائیلاگ میں کی تقریب سے خطاب کرٹے ہوئے کہی۔۔یونیسیف بلوچستان کے چیف فیلد آفس ڈاکٹر محمد امیری ہمایوں نے اس موقع پر کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کے حفظان صحت سے متعلق مسائل پر معاشرے میں آگاہی عام کرنے کے علاوہ ایسی پالیسیوں کی ضرورت ہے جو منسٹرول ہائجین مینجمنٹ (ایم ایچ ایم) مصنوعات کی آسان دستیابی کو یقینی بنا سکیں۔انہوں نے کہا کہ یونیسیف ایسی تما کاوشوں کی بھرپور حمائت کرتا ہے جن کی بدولت ہم خواتین اور لڑکیوں کی فلاح و بہبود کے کئے پالیسیاں اور ضرورری ٹیکس اصلاحات کا مقصد حاصل کر سکیں۔ممتاز پارلیمنٹرین ماہ جبیں شیران نے کہا کہ ایک عوامی نمائندہ ہونے کے ناطے وہ ایم ایچ ایم کے حوالے سے خواتین کے مسائل سے پوری طرح آگاہ ہیں اور پارلیمنٹ سمیت ہر فورم پر وہ ایم ایچ ایم مصنوعات پر ٹیکسوں میں رعائت یا مکمل خاتمے کے لئے آواز اٹھاتی رہیں گی۔ سابق سپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ درانی نے کہا کہ گفتگو کسی بھی مسئلے کے حل کی بنیاد ہے اور خوش قسمتی سے اس مسئلے کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے ہماری کاوشیں رنگ لانا شروع ہو گئی ہیں تاہم اب ہم سب کو مقاصد کے حصول کے لئے اپنی جدو جہد کو اسی طرح جاری رکھنا ہو گا۔ ایم ایچ ایم ورکنگ گروپ بلوچستان کی چیئرپرسن ڈاکٹر طاہرہ کمال نے کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران ایم ایچ ایم کے حوالے سے قابل ذکر پیش رفت ہوئی ہے اور بلوچستان میں اب ہر سطح پر اس موضوع پر سنجیدگی سے بات کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس ریفارمز سے ایم ایچ ایم مصنوعات کو ہر طبقہ کی خواتین او ر لڑکیوں کے لئے قابل رسائی بنانے کے لئے انتہائی نا گزیر اقدام ہے۔ سابق اراکین اسمبلی ڈاکٹرشمع اسحاق،یاسمین لہڑی نے ورکشاپ کے دوران موضوع کے مختلف پہلوؤں کو اجا گر کرتے ہوئے واضح کیا کہ کس طرح ماہواری کے مسائل پر گفتگو کے فقدان اور خواتین اور لڑکیوں کی حفظاں صحت کی مصنوعات تک کمتر رسائی ان کی سماجی ا ور معاشی ترقی میں رکاوٹ بنتی ہے۔سینئر صحافی شہزادہ ذوالفقار نے اپنی گفتگو میں تربیتی کاوشوں کے حوالے سے اشتراک عمل جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تمام متعلقہ شعبوں کی ہم آہنگ کاوشوں سے ایم ایچ ایم کے بارے میں عمومی شعور میں بہتری آ سکتی ہے۔ پینل میں شامل دیگر اراکین جن میں عبداللہ خان، رحمت اللہ، نور محمد قاضی، ڈاکٹر فاوق اعظم، عرفان اعوان، ڈاکٹر عطاء الرحمان، جسبیر سنگھ اور مختلف وزارتوں کے نمائندے شامل تھے، شامل تھے، نے اپنی گفتگو میں کہا ا کہ اس صورت ھال کو بہتر بنانے اور پالیسی سازوں کو بہتر پالیسیاں متعارف کرانے جن میں ایم ایچ ایم مصنوعات پر ٹیکسوں کا استثنیٰ بھی شامل ہے، کے لئے اقدامات اٹھانے پر آمادہ کر نے میں میڈیا انتہائی اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔۔مقررین نے زور دیا کہ میڈیا معاشرے میں کسی بھی موضوع پر تعلیم و آگاہی عام کرنے کا ایک مؤثر ذریعہ ہے۔ شرکاء نے اس موقع پر عہد کیا کہ خواتین اور لڑکیوں کی فلاح و بہبود کے لئے مل کر کام کرنے کس سلسلہ ہر سطح پر تیز تر کیا جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے