بلوچستان کی آبادی کو دانستہ طور پر کم کرکے عوام کو ایک بار پھر ان کے حقوق سے محروم کرنے کی کوشش کی گئی ہے، میر اسرار اللہ زہری

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے سربراہ سابق وفاقی وزیر میر اسرار اللہ زہری مشترکہ مفادات کونسل کی جانب سے جاری کردہ بلوچستان کی مردم شماری کے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے گردن پر اسلام آباد نیایک بار پھرنے چھری پھیر دی اور ایک دم 67لاکھ افراد کوذبح کرکے تاریخ میں بڑی قربانی کا ریکارڈ قائم کردیا،انہوں نے کہا کہ مئی میں حکومتی ادارے محکمہ شماریات نے مردم شماری کے عبوری نتائج میں بلوچستان کی آبادی 2کروڑ 47لاکھ سے زائد ظاہر کی تھی لیکن دو مہینے بعد اب اسے ایک کروڑ 48لاکھ 90ہزار کردی گئی جو ناانصافیوں کا تسلسل ہے اگرچہ اس مردم شماری میں بہت سے علاقے محروم رہے اور بہت سی جگہوں پر کام بھی صحیح نہیں ہوا لیکن اس کے باوجود ہم نے اسے قبول کیا لیکن بدقسمتی سے بلوچستان کی آبادی میں اضافے کے بعد وفاق میں موجود ایک مائنڈ سیٹ کے پیٹ میں مرورڑ اٹھ رہاتھا اور اس کا نتیجہ گزشتہ روز کے اجلاس میں سامنے آگیاانہوں نے کہا کہ بلوچستان کی آبادی کو دانستہ طور پر کم کر کے عوام کو ایک بار پھر ان کے حقوق سے محروم کرنے کی کوشش کی گئی ہے،ہم مردم شماری کے نتائج کو تسلیم نہیں کرتے تمام قوم پرست،سیاسی اور اور مذہبی جماعتیں اس حوالے سے مشترکہ لائحہ مرتب کریں ورنہ تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی،انہوں نے کہا کہ سی سی آئی کے فیصلوں سے بلوچستان کی اہمیت،سیاسی حیثیت بر ی طرح متاثر ہوگی عوام نے ا س مردم شماری میں صرف اس لئے حصہ لیا تھا کیونکہ ماضی کی نسبت اس مردم شماری میں سائنسی طریقے استعمال کئے گئے لیکن بیک جنبش قلم صوبے کی آبادی کے بڑے حصے کو ختم کردیاگیا ہے یہ اقدام بلوچستان کی تاریخی حقیقت کو مسترد کرنے کے مترادف ہے وفاق کی جانب سے پہلے بھی اس قسم کے اقدامات سے صوبے میں محرومیاں اور نفرتیں پیدا ہوئیں اب ایک بار پھر یہ اقدام صوبے میں محرومیوں اور نفرتوں میں اضافہ کا موجب بنے گا،انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات کے بعد بھی پوچھا جاتا ہے کہ بلوچ کیوں ناراضں ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے