عمران خان کو حکومت نے گرفتار نہیں کیا، ٹرائل کورٹ نے ٹرائل مکمل ہونے کے بعد سزا سنائی، مریم اورنگزیب

اسلام آباد (ڈیلی گرین گوادر) وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کا الیکشن سے کوئی تعلق نہیں اور نہ انہیں حکومت نے گرفتار کیا، عمران خان کو ٹرائل کورٹ نے ٹرائل مکمل ہونے کے بعد سزا سنائی، اگر حکومت کو گرفتار کرنا ہوتا تو اپریل 2022ء میں ہی گرفتار کرلیتے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگ زیب نے کہا کہ عمران خان اپنے اوپر لگے کسی الزام کا جواب نہیں دے رہے تھے، جب ان سے جواب مانگا جاتا تو وہ اداروں پر حملہ کرتے تھے، عمران خان نے مخالفین پر الزامات لگائے، پی ٹی آئی چیئرمین کے جرائم کی تحقیقات ایک سال سے جاری تھیں، کیس میں چالیس سے زائد پیشیاں ہوئیں، ملزم کو صفائی کا بھرپور موقع دیا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی چالیس پیشیوں میں سے صرف تین پیشیوں میں پیش ہوئے۔

انہوں ںے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری سیاسی نہیں، قانونی تقاضے پورے اور ٹرائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ سنایا، عمران خان نے توشہ خانہ کے تحفے خریدے بعد میں اور فروخت پہلے کیے، چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کا انتخابات سے کوئی تعلق نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی نے عدالتوں میں بھی جھوٹ بولے، تمام مواقع ہونے کے باوجود عمران خان توشہ خانہ کیس چوری میں اپنے جوابات میں جھوٹ بولتے رہے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان نے 190 ملین کے کیس میں بھی جھوٹ بولا، سائفر کے معاملے میں بھی جھوٹ بولا، چیئرمین پی ٹی آئی نے انتخابی گوشواروں میں صحیح اثاثے ظاہر نہیں کیے، موصوف نے فارم بی اور ٹیکس ریٹرنز میں تین گھر ڈیکلیئر کیے، بنی گالا کے 300 کنال کے گھر، زمان پارک کے 8 کنال کے گھر اور اپنی اہلیہ کے بنی گالہ میں 3 کنال کے گھر میں صرف پانچ لاکھ روپے کا فرنیچر ڈیکلیئر کیا، ایک تولہ سونا انہوں نے ڈیکلیئر نہیں کیا، اپنے ٹیکس ریٹرنز میں دو بکریاں ڈیکلیئر کیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک چور 15 ماہ تک اپنی چوری چھپانے کے لیے بھاگتا رہا، عمران خان کو گھڑیاں، ڈائمنڈ سیٹس، رنگز تحفے میں ملے، عمران خان نے گھڑی خریدنے سے پہلے فروخت کر دی اور پورے کیس میں گھڑی بیچنے کا کوئی ثبوت نہیں دے سکے، آج عوام کو پتا چلا کہ 9 مئی کا واقعہ کیوں ہوا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ 190 ملین پاﺅنڈ کیس، فارن فنڈنگ کیس، سائفر کے جھوٹ کی سزا ابھی باقی ہے، نواز شریف اور چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کو آپس میں ملانا درست نہیں، نواز شریف تین مرتبہ کے منتخب وزیراعظم تھے، ان کا پانامہ میں نام نہیں تھا لیکن اسی شخص نے ان پر الزام لگایا، نواز شریف نے سپریم کورٹ کو خط لکھ کر کہا کہ میرا احتساب کریں، میں ملک کا وزیراعظم ہوں، مجھ پر جھوٹا الزام لگا ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ نواز شریف نے اپنے خاندان کا 40 سال کا حساب دیا، نواز شریف کو الیکشن لڑنے سے روکا گیا، پارٹی صدارت سے ہٹایا گیا، ہمیں اگر عمران خان کو سیاسی طور پر گرفتار کرنا ہوتا تو شہباز شریف کے پاس وہی اختیار تھا جسے عمران خان استعمال کرتا تھا، اگر ہمیں جھوٹا کیس بنانا ہوتا تو ہم نیب اور ایف آئی اے کو استعمال کر کے عمران خان کو پہلے روز گرفتار کرلیتے، عمران خان پر صحافی رانا ابرار نے ان کی وزارت عظمیٰ کے دور میں الزام لگایا تھا، یہ ان کے دور کا کیس تھا، اس الزام پر رانا ابرار کو نوکری سے فارغ کر دیا گیا تھا۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان کو حکومت نے گرفتار نہیں کیا، ٹرائل کورٹ نے ٹرائل مکمل ہونے کے بعد سزا سنائی، اگر حکومت کو گرفتار کرنا ہوتا تو اپریل 2022ء میں ہی گرفتار کرلیتے، ہمارا مقصد یہ نہیں تھا بلکہ ہمارا مقصد ملک کا معاشی استحکام تھا۔

دریں اثنا انہوں ںے وضاحت دی کہ میڈیا میں مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے حوالے سے ذرائع سے خبریں چل رہی ہیں، مشترکہ مفادات کونسل کی میٹنگ وزیراعظم پاکستان کی زیر صدارت صبح 11 بجے بلائی گئی تھی، بلوچستان کے وزیراعلیٰ سی سی آئی کے رکن ہیں، ان کی فلائٹ میں تاخیر کی وجہ سے اس میں دو گھنٹے کا وقفہ ہوا، سی سی آئی کے ایجنڈا آئٹمز پر ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، سی سی آئی حساس فورم ہے، قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے