نوابزادہ حاجی لشکری خان رئیسانی کی وڈھ مسلے کے حوالے سے خضدار میں پریس کانفرنس

خضدار (ڈیلی گرین گوادر) خضدار وڈھ میں جنگ بندی برقرار رہیگی۔ 4 تجاویز ہیں ان کےبارے میں وڈھ سےمثبت پیغام کے منتظر ہیں حاجی لشکری رئیسانی کی پریس کانفرنس خضدار سینئر سیاستدان سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی لشکری خان رئیسانی نے وڈھ مسلے کے حوالے سے بلدیہ ریسٹ ہاؤس خضدار میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تفصیلات بتاتے ہوئے کہاکہ 19جولائی کو سوشل میڈیا کے زریعے ہمیں معلوم ہوا کہ وڈھ میں شدید کشیدگی اور مسلح تصادم ہورہا ہے، جس کے بعد چیف آف سراوان نواب محمد اسلم خان رئیسانی اور نوابزادہ حاجی لشکری خان رئیسانی کے درمیان مشاورت ہوا کہ وڈھ کے سنگین مسلے کے حل مسلح تصادم کو رکوانے میں ہم اپنا کردار ادا کرینگے،

اور اس سلسلے میں فون کے زریعے سردار اخترجان مینگل، سردار اسداللہ خان مینگل، میر نصیرمینگل، اور میر شفیق الرحمن مینگل سے رابطہ کیا اور دونوں فریقین سے مسلے کے حل کیلئے اختیار مانگ لیا، اور 22 جولائی نواب محمد اسلم خان رئیسانی نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نوابزادہ پیرہ رئیس خان رئیسانی اپنے مصالحتی وفد کے ہمراہ وڈھ پہنچ گئے

جہاں پر سردار اسداللہ مینگل سےوڈھ تنازعہ کے حوالے مزاکرات کرتے ہوئے جنگ بندی اور ثالثی کی پیشکش کیا، اور اسی طرح بارڑی میں میرشفیق الرحمن مینگل سے طویل مذاکرات کئیے اور جنگ بندی و ثالثی کی پیشکش کیا، جس کے بعد ہم خضدار تشریف لے گئے رات گزارنے کے بعد ہم اگلے روز 23جولائی کو دوبارہ وڈھ پہنچ گئے جہاں وفد نے سردار اسداللہ خان مینگل اور میر شفیق الرحمن مینگل الگ الگ ملاقاتیں کی

اور میرشفیق الرحمن مینگل طویل مزاکرات کے بعد جنگ بندی پر رضامند ہوئے جنگ بندی کا اعلان کیا اور دعائے خیر کی گئی،اسی طرح وفد سردار اسداللہ مینگل سے مزاکرات کیلئے پہنچے اور طویل مذاکرات کے بعد جنگ بندی پر راضی ہوئے اور جنگ بندی کا اعلان کرتے ہوئے دعائے خیر کیا،اس دوران سردار اسداللہ خان مینگل نے ہمیں کہاکہ چونکہ سردار اخترجان مینگل اسلام آباد میں ہے انکی واپسی کا انتظار کریں،انکی واپس وڈھ پہنچنے پر نواب صاحب کو مطلع کیاجائے گا

وڈھ میں دونوں فریقین سے مزاکرات اور جنگ بندی کے بعد ہم نے نگرانی کیلئے کمیٹی وڈیرہ غلام سرور موسیانی کے سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دے دیا جس کا وڈیرہ غلام سرور موسیانی کو کنوینر مقرر کیا کمیٹی میں دونوں فریقین سے دو دو نمائندے شامل کئیے،اور کمیٹی میں سردار اسداللہ مینگل کی جانب سے آغا سلطان ابراھیم احمد زئی۔مولانا عبدالصبور مینگل ۔۔۔ اور میر شفیق الرحمن مینگل کی جانب سے میر شہزاد غلامانی اور مولانا میر محمد مینگل کو شامل کیا،

جس بعد مصالحتی وفد کوئٹہ روانہ ہوا،۔ ہم سراوان ہاؤس دونوں فریقین اور کمیٹی کے کنوینر وڈیرہ غلام سرور موسیانی سے مسلسل رابطے میں رہے، اور مصالحتی کوشش کرتےرہے، جبکہ سردار اختر جان مینگل کی وڈھ واپس پہنچ گئے، جس کے بعد ہم اپنے وفد کے ہمراہ 27 جولائی کو وڈھ پہنچ گئے،،،، جہاں پر ہم نے سردار اخترجان مینگل و سردار اسداللہ خان مینگل سے طویل مذاکرات کئے اور ہم نے ان سے وڈھ مسلہ کے حل کیلئے مکمل اختیار مانگ لیا، اور بعد ازاں ہم میرشفیق الرحمن مینگل سے ملاقات کیلئے بارڑی پہنچ کر وہاں ان سے طویل مذاکرات کیئے،اور ان سے مسلہ کے حل کیلئے اختیار مانگا، اس دوران دونوں فریقین نے اپنے اپنے لوگوں سے صلاح مشورہ کیلئے وقت مانگا،جس کے بعد ہم خضدار چلے آئےاور خضدار میں قیام پذیر ہوکر دونوں فریقین کے جواب کا منتظر رہے،

اور اسی روز 30 جولائی کو شام کے وقت سردار اخترجان مینگل کی جانب سے کمیٹی ممبر آغا سلطان ابراھیم احمد زئی ملاقات کیلئے ہمارے پاس پہنچے اور سردار اخترجان مینگل کی جانب سے 4 نکاتی تجویز پیش کئے، جبکہ میر شفیق الرحمن مینگل کی جانب سے میرشہزاد غلامانی بھی تشریف لائے اور میر شفیق الرحمن مینگل کی جانب سے 8 نکاتی تجاویز مصالحتی وفد کے سامنے پیش کئیے

-اور اگلے روز 31جولائی کو چیف آف سراوان نواب محمد اسلم خان رئیسانی کی سربراہی میں نوابزادہ حاجی لشکری خان رئیسانی، نوابزادہ رئیس خان رئیسانی کنوینر وڈیرہ غلام سرور موسیانی و دیگر معززین پر مشتمل مصالحتی وفد وڈھ پہنچ کر میر شفیق الرحمن مینگل سے طویل مذاکرات کیا،اور سردار اخترجان مینگل و سردار اسداللہ خان مینگل کی 4نکاتی تجاویز انکے سامنے رکھا اور تجاویز پر طویل مذاکرات کئے

۔ اس کے بعد سردار اخترجان مینگل و سردار اسداللہ مینگل سے ملاقات کیا اور طویل مذاکرات کرنے بعد سردار اخترجان مینگل نے ہمارے تجاویز قبول کرتے ہوئے مثبت جواب دیا، جبکہ مزاکرات میں میر شفیق الرحمن مینگل ہمارے تجاویز پر تاحال مثبت جواب نہیں دیا، ہم میر شفیق الرحمن مینگل کے مثبت جواب کے منتظر ہیں، تاکہ وڈھ مسلے کا مستقبل حل تلاش کرسکے، مصالحت کو آگے بڑھایا جاسکے، جبکہ اس دوران دونوں فریقین جنگ بندی پر پابند رہیں گے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے