قومی اقتصادی کونسل کی 10 کھرب مالیت سے زائد کے 6 منصوبوں کی منظوری
اسلام آباد (ڈیلی گرین گوادر) قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی (ایکنک) نے گزشتہ روز ملک بھر میں صحت اور توانائی سمیت 10 کھرب روپے سے زائد مالیت کے 6 میگا منصوبوں کی منظوری دے دی۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی صدارت میں قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیر تجارت سید نوید قمر، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے خزانہ طارق باجوا، معاون خصوصی برائے محصولات طارق محمود پاشا، سندھ سے سینیٹر نثار احمد کھوڑو، خیبرپختونخوا حکومت کے مشیر برائے خزانہ حمایت اللہ خان، وفاقی سیکریٹریز، صوبوں اور وفاق محکموں کے سینئر حکام نے بھی شرکت کی۔
رپورٹ کے مطابق ایکنک نے صحت کے شعبے سے متعلق عملدرآمد کرانے کے لیے ملک بھر میں پولیو کے خاتمے کے 513 ارب 16 کروڑ 70 لاکھ روپے کی مالیت کے منصوبے کی منظوری دی ہے۔
اجلاس میں وزارت قومی صحت سروسز، ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن اور صوبائی محکمہ صحت کی جانب سے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور یونیسیف کے اشتراک سے ’پاکستان کو پولیو سے پاک بنانے کے پیش نظر پولیو کے خاتمے کے لیے ہنگامی منصوبے‘ کے عنوان سے نظرثانی شدہ منصوبے کی باضابطہ منظوری دی گئی۔ منظور کیے گئے منصوبے پر 5 برس میں عملدرآمد کیا جائے گا۔
ایکنک نے سندھ، خیبرپختونخوا، پنجاب اور بلوچستان میں 377 ارب 24 کروڑ کی لاگت سے وزارت قومی تحفظ خوراک و سیکیورٹی کے منصوبے ’زرعی ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن کے لیے وزیر اعظم کا قومی پروگرام‘ کی بھی منظوری دی۔پہلا مرحلہ 90 ارب روپے پر مشتمل ہوگا جس میں پی ایس ڈی پی کے 30 ارب روپے اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ ساتھ 24-2023 میں فائدہ اٹھانے والے کسانوں کا مساوی حصہ بھی شامل ہے۔
اس پروجیکٹ کا مقصد موجودہ ایک لاکھ ٹیوب ویلوں کو سولر پی وی سسٹم میں تبدیل کرکے صاف اور سبز توانائی کے ذریعے زرعی پیداواری صلاحیت کو بڑھانا ہے۔اجلاس میں صوبائی حکومت کی جانب سے ضلع باجوڑ، خیبر، کرم، مہمند، شمالی وزیرستان، اورکزئی، جنوبی وزیرستان اور سابقہ سرحدی علاقوں کے لیے خیبرپختونخوا رورل انویسٹمنٹ اینڈ انڈسٹریل سپورٹ پروجیکٹ کے لیے 110 ارب 70 کروڑ کی مالیت کے منصوبے کی بھی منظوری دی گئی، جس میں عالمی بینک کا 30 کروڑ ڈالر کا قرض اور خیبرپختونوخوا کا 29.7 ارب کا شیئر بھی شامل ہے۔
یہ منصوبہ دو مراحل میں مکمل کیا جائے گا، پہلہ مرحلہ 2023 سے 2029 تک 6 برس میں مکمل کیا جائے گا جبکہ دوسرا مرحلہ 2029 سے 2035 تک 6 برسوں میں مکمل کیا جائے گا۔ایکنک نے صوبائی حکومت کی جانب سے 27 ارب 81 کروڑ 80 لاکھ روپے کی نظرثانی شدہ لاگت کو عمل میں لائے جانے والے سندھ سولر انرجی پروجیکٹ کے نظرثانی شدہ پی سی ون پر بھی غور کیا، جس میں 24 ارب 26 کروڑ 50 لاکھ روپے کی ایف ای سی بھی شامل ہے۔
اس منصوبے کی فنانسنگ ورلڈ بینک، آئی ڈی اے کے ایک کروڑ ڈالر کے قرض اور سندھ حکومت کے 50 لاکھ ڈالر سے کی جائے گی اور یہ منصوبہ توانائی کی سیکیورٹی کو بہتر بنائے گا اور موسمیاتی تبدیلی پر پاکستان کے بین الاقوامی وعدوں کو پورا کرے گا۔اجلاس میں وزارت توانائی کے 14 ارب 31 کروڑ 90 لاکھ روپے کی مالیت کے ایک منصوبے کی بھی منظوری دی گئی جس میں ایف ای سی کے 6 ارب 31 کروڑ 80 لاکھ روپے بھی شامل ہیں۔ اس منصوبے کی فنانسنگ ایشیائی ترقیاتی بینک کی طرف سے ہوگی۔
ایکنک نے وزارت مواصلات کے ایک منصوبے پر بھی تبادلہ خیال کیا اور اس کی منظوری دی جس کا عنوان ’لاہور بائی پاس کی تعمیر کالاشاہ کاکو ایگزٹ سے کے ایل ایم تا ملتان روڈ ریڈیو اسٹیشن‘ ہے، جس پر ایف ای سی کے بغیر 34 ارب 44 کروڑ 60 لاکھ روپے کی لاگت ہے۔