بلوچستان اسمبلی کی خاتون رکن زینت شاہوانی کا حکومت پر سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کا الزام

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان اسمبلی کی خاتون رکن زینت شاہوانی کا حکومت پر سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کا الزام، خواتین ارکان کا ایوان کے بیچ بیٹھ کر احتجاج، وزیرخزانہ کی یقین دہانی پر خواتین ارکان نے احتجاج ختم کردیا۔ جمعرات و بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں خاتون رکن اسمبلی زینت شاہوانی نے مالی سال 2023-24کے بجٹ میں انکے منصوبے شامل نہ کیئے جانے پر احتجاج کرتے ہوئے یہ کہا کہ اس وقت صوبے میں کوئی اپوزیشن نہیں ہے سب حکومت کا حصہ ہے صرف میں واحد رکن ہوں جو اپوزیشن میں ہوں اس لئے مجھے انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے انہوں نے کہاکہ بجٹ آمدن اخراجات اورضروریات کو سامنے رکھ کر بنایا جاتا ہے صوبای بجٹ میں مہنگائی کے تناسب سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا گیا ہے نجی شعبوں میں ملازمت کرنے والے نوجوان دال سبزی کھانے کے بھی لالے پڑ گئے انہوں نے کہاکہ میرا کوئٹہ کے علاقے سریاب سے تعلق ہے اور میری کوشش رہی ہے کہ سریاب کو بھی شہر کے دیگر ترقیافتہ علاوقں کو برابر لاسکیوں۔ کیونکہ اس وقت سریاب میں سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں ہزاروں نوجوان بیروز گارہیں وہاں نہ تو معیاری تعلیمی ادارے ہیں اور نہ ہی وہاں کے نوجوانوں کو سکالر شپس دی جارہی ہیں انہوں نے کہاکہ میں نے کوشش کی کہ سریاب کے اندھیری گلیوں میں کم سے کم سٹریٹ لائٹس نصب کرکے وہاں روشنی لائیں میں نے اپنے علاقے کے لوگوں کی ضرورت کو سامنے رکھتے ہوئے آئندہ مالی سال کے بجٹ سے متعلق اپنی تجاویز جمع کرائیں مگر افسوس کہ بجٹ اور پی ایس ڈی پی میں میرا کوئی منصوبہ شامل نہیں کیا گیا ہے انہوں نے کہاکہ ماضی میں جو اراکین جام کمال کے رویے کے خلاف احتجاج کیا کرتے تھے موجودہ ویزراعلیٰ تو چھ چھ ماہ اسمبلی ہی نہیں آتے ہیں انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ بتائیں کہ کس کے کہنے پر میرے خلاف کارروائی کررہے ہیں اگر وزیراعلیٰ بیمار ہیں یا انکی کوئی مجبور ہے تو وہ استعفی دیدیں وزیراعلیٰ کہتے ہیں کہ وہ کسی کو جوابدہ نہیں مگر میں اس فلور کے سامنے اپنے تحفظات رکھے ہیں وزیراعلیٰ کو ان کے جواب دینے پڑیں گے انہوں نے کہاکہ پہلے پی این ڈی میں میری اسکیمات روکی گئیں جس پر میں نے سابق صوبائی وزیر نور محمد دمڑ سے ملاقات کرکے اپنی گزارشات انکے سامنے رکھے میں انکی مشکور ہوں کہ انہوں نے میرے رکے ہوئے منصوبوں کو پی ایس ڈی پی میں شامل کرایا اس کے بعد ان منصوبوں کو محکمہ فنانس میں روکا گیا جس پر میں نے صوبائی وزیر خزانہ انجینئر زمرک اچکزئی سے ملاقات کی اور میں ان کی بھی مشکور ہیں کہ انہوں نے مجھے عزت بخشتے ہوئے ان منصوبوں کو بحال کیا جس کے بعد محکمہ لوکل گورنمنٹ کی ایک خاتون افسرنے میرے منصوبے روکے جنکا شوہر مذکورہ دفتر چلا رہا ہے انہوں نے کہاکہ میری 2022-23کی اسکیمات کو ایک رکن نے اپنی فہرست میں شامل کیا ہے یہ عجیب اپوزیشن ہے جو اپوزیشن بینچوں پر بیٹھ کر اپوزیشن چلا رہی ہے ایسا کبھی نہیں ہوا انہوں نے کہا کہ وہ کسی سے نہیں ڈرتی نہ صرف ڈرتی ہے بلکہ میدان میں بھی مقابلے کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہاکہ سیکرٹری لوکل گورنمنٹ جو کچھ عرصے بعد ریٹائر ہورہے ہیں انکی کوشش ہے کہ انکی جو باقی سروس بچی ہے اس میں زیادہ سے زیادہ پیسے کمائیں ایک سال بعد میرے تمام منصوبوں کو ایک رکن کے نام سے ٹینڈر کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ ایوان میں آکر مجھے مطمئن کرے جب سے یہ حکومت آئی ہے مجھے انتقام کا نشانہ بنایا جارہ اہے 2023-24کے بجٹ میں مجھے اسکیمات نہیں دی گئیں کیونکہ انہیں ہائی کمانڈ نے روکا ہے وہ ہائی کمانڈ کون ہے جو بلوچستان کو چلا رہا ہے انہوں نے کہا کہ وہ سریاب کے لوگوں کے حق کیلئے ہر فورم پر لڑیں گی انہوں نے اسمبلی کے بجٹ سیشن کے دوران احتجاجاً اسپیکر ڈائس کے سامنے بیٹھ کر اجلاسوں میں شریک ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ وہ ہر اجلاس میں سپیکر ڈائس کے سامنے بیٹھ کر اس وقت تک اپنا احتجاج ریکارڈ کراتی رہیں گی جب تک وزیراعلیٰ بلوچستان انہیں مطمئن نہیں کرتے۔ بعد ازاں زینت شاہوانی نے احتجاجاً سپیکر ڈائس کے سامنے بیٹھ کر احتجاج کیا جس پر جمعیت علماء اسلام کی رکن اسمبلی بانو خلیل اور عوامی نیشنل پارٹی کی رکن اسمبلی شاہینہ مہتر زئی نے بھی ان کے ساتھ بیٹھ کر یکجہتی کا اظہار کیا۔ڈپٹی اسپیکر سردار بابر موسیٰ خیل نے رکن اسمبلی زینت شاہوانی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انکا بیان ریکارڈ پر آگیا ہے وزیراعلیٰ ایوان میں ہوتے تو وہ انکے تحفظات پر ضروربات کرتے۔اس موقع پر وزیرخزانہ انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ تمام منتخب ارکان اسمبلی برابر ہیں زینت شاہوانی کی شکایات بجا ہیں ان پر وزیراعلیٰ سے بات کرونگا انکے جو جائز مطالبات ہیں ان پر عمل کریں گے جبکہ وزیراعلیٰ سے ملاقات کے لئے وقت بھی لونگا۔انہوں نے کہا کہ رکن اسمبلی اپنا احتجا ج ختم کردیں جس پر زینت شاہوانی نے اپنا احتجاج ختم کردیا۔بعدازاں ڈپٹی اسپیکر سردار بابر موسیٰ خیل نے اسمبلی کا اجلاس آج صبح 11بجے تک کے لئے ملتوی کردیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے