ملک کو درپیش معاشی مشکلات کے تناظر میں مفصل اقتصادی بحالی کے منصوبے کا اعلان
اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر) حکومت نے پاکستان کی معاشی بحالی کا قومی پلان تیار کرلیا، جس کے تحت ملک میں غیرملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور اس کے راستے میں رکاوٹیں دور کرنے کے اسپیشل انوسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، حکومت کا دعویٰ ہے کہ منصوبے کی پایہ تکمیل 2035 میں ہوگی اور جب پاکستان 1 ٹریلین ڈالر کی معیشت بن جائے گا۔
حکومت پاکستان نے اعلی سطح کے اجلاس میں پاکستان کی ‘معاشی بحالی’ کی جامع حکمت عملی جاری کر دی ہے۔ ‘اکنامکس ریوائیول پلان’ کے عنوان سے تیار کردہ اس قومی حکمت عملی کا مقصد پاکستان کو درپیش موجودہ معاشی مسائل اور بحرانوں سے نجات دلانا اور غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ ہموار کرنا ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف کی صدارت میں غیرملکی سرمایہ کاری کے راستے میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کے لئے قائم کردہ ‘اسپیشل انوسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل’ (ایس آئی ایف سی) کے پہلے اجلاس میں چیف آف آرمی سٹاف، وزراء اعلیٰ، وفاقی اور صوبائی وزراء اور اعلی سرکاری حکامِ شریک ہوئے۔
منصوبے کے تحت زراعت، لائیو اسٹاک، معدنیات، کان کنی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، توانائی اور زرعی پیداوار جیسے شعبوں میں پاکستان کی اصل صلاحیت سے استفادہ کیا جائے گا۔ منصوبے کے تحت ان شعبوں کے ذریعے پاکستان کی مقامی پیداواری صلاحیت اور دوست ممالک سے سرمایہ کاری بڑھائی جائے گی اور ‘ایک حکومت’ ،’اجتماعی حکومت’ کے تصور کو فروغ دیا جائے گا تاکہ سرمایہ کاری اور کاروباری سرگرمیوں میں حائل تمام رکاوٹیں دور کی جائیں۔
اس منصوبے پر عملدرآمد کو تیز کرنے کے لئے اسپیشل انوسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل بنادی گئی ہے جو سرمایہ کاروں اور سرمایہ کاری میں سہولت کے لئے ‘سنگل ونڈو’ کی سہولت کا کردار ادا کرے گی۔ منصوبے کے تحت وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان اشتراک عمل پیدا کیا جائے گا۔ طویل اور دقت کا باعث بننے والے دفتری طریقہ کار اور ضابطوں میں کمی لائی جائے گی۔ جس کے تحت تعاون اور اشتراک عمل کا طریقہ کار اختیار کیا جائے گا۔
سرمایہ کاری اور منصوبوں سے متعلق بروقت فیصلہ سازی یقینی بنائی جائے گی جبکہ وقت کے واضح تعین کے ساتھ منصوبوں پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔وفاق اور صوبوں میں ہم آہنگی لائی جائے گی تاکہ ایک ہی معاملے پر دوہری کوششوں کے رجحان کا خاتمہ ہو۔ وفاق اور صوبں اعلی سطح شرکت تمام مشکلات کے باوجود معاشی بحالی کے قومی عزم کا واضح اظہار ہے۔
اجلاس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے یقین دہانی کرائی کہ معاشی بحالی کے حکومتی پلان پر عملدرآمد کی کوششوں کی پاکستان آرمی بھرپور حمایت کرتی ہے اور اسے پاکستان کی سماجی و معاشی خوش حالی اور اقوام عالم میں اپنا جائز مقام واپس حاصل کرنے کی بنیاد سمجھتی ہے۔شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے یاد دہانی کرائی کہ موجودہ حکومت کو ورثے میں تباہی کے دھانے پر کھڑی معیشت ملی، جسے مشکل اور دلیرانہ فیصلوں کے ذریعے بحرانوں سے نکال کر تعمیر و ترقی کی طرف واپس لا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ابھی بہت بڑے چیلنجز ہمارے سامنے ہیں، معاشی بحالی کے لئے برآمدات بڑھانے والی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کلیدی اہمیت رکھتی ہے لہذا حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اجتماعی سوچ اپناتے ہوئے مؤثر عمل درآمد کے لئے وفاق اور صوبوں میں شراکت داری کا انداز اپنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاروں کو اولین ترجیح دی جائے گی اور اشتراک عمل کے ذریعے منصوبوں سے متعلق منظوری کا عمل تیز بنایا جائے گا۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ متوقع سرمایہ کاری سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ نوجوانوں اور خواتین کو روزگار ملے گا، ترقی کے نئے امکانات دیں گے۔ ہماری توجہ نوجوانوں اور خواتین کو اپنی صلاحیتوں کے بھرپور اظہار کے قابل اور انہیں با اختیار بنانا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ آئیں مل کر اپنی بھرپور صلاحیتوں سے کام کرنے کا عزم کریں اور اپنی توجہ بھٹکنے نہ دیں، ہم پاکستان اور عوام کا مقدر بدل سکتے ہیں۔ لیکن اس کے لئے ہمیں مسلسل اور سخت محنت کرنا ہوگی اور سمت برقرار رکھتے ہوئے ملک وقوم کو ترقی اور خوش حالی کے راستے پر گامزن رکھنا ہوگا۔
حکومت کا دعویٰ ہے کہ اقتصادی بحالی کا یہ منصوبہ پاک چین اقتصادی راہداری سے بھی بڑا منصوبہ ثابت ہوگا، جس میں دوست ممالک کو دفاعی پیداوار ، زرعی / لائیوسٹاک، معدنیات/کان کنی، آئی ٹی اور توانائی کے کلیدی شعبوں میں سرمایہ کاری پر راضی کیا جائے گا۔ان منصوبوں کو تیزی سے آگے بڑھانے کے لیے SIFC (Special Investment Facilitation Council) کا قیام عمل میں لایا گیا ہے تاکہ ممکنہ سرمایہ کاروں کے لیے ‘سنگل ونڈو’ انٹرفیس کے طور پر کام کیا جا سکے اور ساتھ ہی ایک متفقہ طریقہ کار اختیار کیا جا سکے۔
ان منصوبوں کے انتظامی امور اور ہم آہنگی میں پاک فو ج کا کلیدی کرداررہے گا جبکہ یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ منصوبہ پاکستان کی ترقی اور معیشت کے لیے گیم چینجر کی حیثیت کا حامل ہوگا، اس منصوبے کے تحت چار سے پانچ سالوں میں 20 لاکھ تک لوگوں کو براہ راست جبکہ 1 کروڑ نوجوانوں کو بلا واسطہ ملازمتوں کے مواقع فراہم ہوں گے۔اس کے ساتھ ساتھ اگلے چار سے پانچ سالوں میں اس منصوبے سے 70 بلین ڈالر کی برآمدات 70 بلین ڈالر کی Import Substitution ہوگی، منصوبہ سے پاکستان کی فارن براہ راست سرمایہ کاری میں 100 ارب ڈالر کا اضافہ بھی ہوگا، منصوبے کے تحت اگلے 4 سے 5 سالوں میں زرِمبادلہ کے ذخائر بھی دریافت ہو جائینگے جو درپیش معاشی مشکلات میں کمی کا باعث بنیں گے۔
سیکیورٹی اور معیشت کے مابین گہرے تعلق کو مدنظر رکھتے ہوئے پاک فوج کو پروجیکٹ کی کامیابی کے لیے مینجمنٹ، کوارڈیشنین کی ذمہ داری دی جائے گی، پاک فوج اپنی تمام تر توانائی اس منصوبے میں اپنی توانائیاں سرف کرے گی اور پروجیکٹ کی مضبوطی کے ساتھ ملٹری کا رول بتدریج کم ہوجائے گا۔یہ نظام تمام اسٹیک ہولڈرز کی نمائندگی کے ساتھ تعاون پر مبنی اور ‘پورے حکومتی نقطہ نظر’ کے ذریعے اب تک کے پیچیدہ اور طویل کاروباری عمل کو مختصر کر دے گا۔ اس منصوبے کا مقصد وفاق اور صوبوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنا ہے تاکہ بروقت فیصلہ سازی اور منصوبہ پر تیزی سے عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔
وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے اعلیٰ سطح کے وفود کی شرکت، تمام تر مشکلات کے باوجود معیشت کو قابو کرنے کے قومی عزم کو واضح طور پر ظاہر کرتی ہے، پاک فوج اس قدم میں صرف مینجمنٹ اور ٹیکنیکل سپورٹ دے گی تاکہ اس پراجیکٹ کو کامیابی کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچایا جا سکے۔ملک کے معاشی حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کے صوبائی اور فیڈرل لیول پر ایک collective اپنائی جائے تاکہ foreign انویسٹرز کے اعتماد کو بحال کیا جا سکے اس عمل کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں آرمی اپنی سپورٹ فراہم کرے گی تاکہ پراجیکٹ میں مستقل اور دیرپا بنیادوں پر پروگریس کو یقینی بنایا جا سکے ۔ اِس فریمورک کی مثال ہمین چین اور دیگر ممالک میں بھی ملتی ہے۔