پی ڈی ایم چاہتی ہے کہ ملک میں عدلیہ میڈیا اورالیکشن کمیشن مکمل آزاد ہوں،ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ

پنجگور :نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اور سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے ڈسٹرکٹ بار پنجگور میں وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن ریفارمز کا ڈرافٹ رضا ربانی کی سربراہی میں مکمل تیار ہے اور کمیٹی میں پیش کرکے اسے قابل عمل بنانے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ملک میں شفاف الیکشن ہوں اور پی ڈی ایم کے فلیٹ فارم پر ہم اس حوالے سے جہدوجہد بھی کررہے ہیں تاکہ ٹپہ ماری ختم اور پارلیمنٹ کی بلادستی ہو انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی تحریک سے چھوٹے صوبوں خصوصا بلوچستان کو فائدہ ہوگا اورپی ڈی ایم میں شامل بلوچستان کی قوم پرست جماعتیں بلوچستان کا مسئلہ ملک کے کونے کونے میں پہنچا سکتے ہیں اور اس تحریک سے چھوٹی قومیتوں کو سانس لینے کا بھی بھرپور موقع ملے گاانہوں نے کہا کہ الیکشن میں سیکورٹی اداروں کے کردار کے ہم خلاف ہیں اوراس کے لیے الیکشن کمیشن کی شکل میں ایک ادارہ موجود ہے جو اپنے تئیں شفاف انتخابات کا انعقاد کرائے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ پی ڈی ایم چاہتی ہے کہ ملک میں عدلیہ میڈیا اورالیکشن کمیشن مکمل آزاد ہوں انہوں نے کہا کہ ہمیں بحیثیت قوم اپنے حالات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے جب تک ہم خود اپنے معاملات کا جائزہ نہیں لیتے تو اس وقت تک ہم محکوم رہیں گے انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک سیکورٹی ریاست ہے اور سیکورٹی ریاست میں عوام کی فلاحی ترقی ممکن نہیں ہے ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا کہ بار اور سیاست کا آپس میں گہرارشتہ ہے اور وکلاء جمہوریت کی مظبوطی اور آئین وقانون کی عملداری میں ہر اول دستے کا کردار ادا کرسکتے ہیں جمود کے اس ماحول میں وکلاء کو بھی باہر نکلنا ہوگا ہم کہتے ہیں کہ یہ ویلفئیر اسٹیٹ ہواس کے ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات ہیں ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا کہ اس وقت بلوچ کی بقا اور تشخص کا مسئلہ ہے جغرافیائی تبدیلی کے خلاف ہم احتجاج کررہے ہیں بلوچ اور بروہی ایک ایک قوم ہیں ہرایک کی اپنی زبان ہیہمیں اپنی زبان کو زندہ رکھنا ہے کلچر اور زبان جب زندہ رہیں گے تو وہ محفوظ رہیں گے انہوں نے کہا کہ بلوچ کے پاس کے بیشماروسائل موجود ہیں سمندر زراعت منرلز لائیواسٹاک فشریز بلوچ کی اکانومی کا حصہ ہیں اور بلوچ کو اس وقت جہالت ناخواندگی اور نااتفاقی کا سامنا ہے جب ہم متحد ہونگے تب اس کا ہمیں فائدہ ہوگا انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ڈراور خوف کا ماحول ہے اور جب تک ہم خوف کے سائے تلے ناانصافیوں پر خاموش رہیں گے اس وقت تک ہم آگے نہیں بڑھ سکیں گے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بیس سال پہلے پنجگور علم وزانت کے حوالے سے کافی آگے تھا ہمیں اپنے تعلیمی اداروں کو اون کرنے کی ضرورت ہے انہوں کہا کہ ہمیں آج جن مسائل اور چیلنجز کا سامنا ہے ان میں ہماری بقا اورتشخص غربت جہالت کیچیلنجز ہیں ان کا مقابلہ ہم اس وقت کرسکتے ہیں جب ہم متحد ہوکر علم وزانت کی طرف قدم بڑھائیں گے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بلے ہماری پارٹیاں الگ ہوں لیکن ان کا ایجنڈا ایک ہونا ہے اور بزدلی کے ماحول کو ترک کرکے ایک زندہ قوم بننا ہے انہوں نے کہا کہ اب بھی وقت ہے کہ ہم بیگانگی سے باہر نکلیں عوام کی قوت اورطاقت سے کوئی بالاتر نہیں جب ہم منظم ہونگے تب ہم میں طاقت آئے گی انہوں نے کہا کہ جو لوگ مقتدر قوتوں کے در پرحاضری لگاتے ہیں وہ اچھے اور سچے ہوتے ہیں سیاسی انسٹیویٹ میں ہم اسپیشلسٹ کی ضرورت ہے اور یہ رجحاں پیدا کرنا لازمی ہے ہر ایک اپنی بساط میں رہ کر قوم کی خدمت کرے بارایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ ایڈوکیٹ ایڈوکیٹ رحمدل ایڈوکیٹ نوراحمد ایڈوکیٹ امان اللہ بلوچ ایڈوکیٹ عبدالوحید بلوچ نے اپنے خطاب میں کہا کہ بارمیں سیاسی قیادت کا آنا ایک لازمی جز ہے نیشنل پارٹی چونکہ ایک قوم پرست جماعت جو ہمیشہ بلوچستان میں یکجہتی اور بلوچ حقوق کے لیے کوشان رہتی ہے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی سیاسی بصیرت سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے علاء الدین ایڈوکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نیشنل پارٹی کی قیادت ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے مشکور ہیں کہ جس نے ہماری دعوت قبول کرکے ہمیں عزت بخشا انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی جمہوری اقدار کی مظبوطی کے لیے پی ڈی ایم کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور جمہوری عمل میں بعض اداروں کی مداخلت سے جمہوریت کوہمیشہ نقصان پہنچا ہے بار ایسویسی ایشن قانون کی سربلندی کے لیے جمہوری قوتوں کے ساتھ کھڑی ہے سابق ایم پی اے حاجی محمد اسلام بلوچ نے اپنے خطاب میں کہا کہ باراور سیاست کا دیرنیہ رفاقت ہے اور اس رشتے کو مظبوط ہونا چائیے سابق وزیر صحت میر رحمت صالح نے کہا کہ وکلاء آئین کو ماننے والے ہیں ملک میں عملا مارشلا ہے نمائندے بے اختیار ہیں بلوچستان میں دو حکومتیں چل رہی ہیں ایک حفیہ اور دوسرا وہ لوگ ہیں جو کرسی پر بھیٹے تو ہیں مگر وہ لولے لنگڑے ہیں ان کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے انہوں نے کہا کہ عوام کے اقتدار پر قابض طبقہ ووٹ چوری میں ملوث ہیں اور ان کی وجہ سے آزادی اظہار پر قدغن ہے جو اختلاف کرے گا وہ قابل گردن زنی سمجھا جائے گا وکلاء سیاسی ماحول میں اپنی شراکت یقینی بنائیں سیاسی وجمہوری سوچ کو تقویت دینے میں وکلاء اپنا کردار ادا کریں انہوں نے کہا کہ پنجگور کے حالات ایک بار پھر خراب ہیں یہاں ریاست کا رٹ ختم ہوچکا ہے ریاستی ادارے بھتہ خوری میں مصروف ہیں صحافی اور وکلاء جب معاملات سے خود کو الگ رکھیں گے تو معاشرہ ابتری اور غیر یقینی کا شکار ہوجائے گا اس دوران بار ایسوسی ایش کے رہماوں نے بھی خطاب کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے