اسرائیلی فوج نے اسیر فلسطینی رہنما کا گھر مسمار کردیا؛ مظاہرین پرگولیاں برسا دیں صحافی سمیت 6 نوجوان شدید زخمی
غزہ: مغربی کنارے کے علاقے رام اللہ میں اسرائیلی فوج نے چھاپے کے دوران نوجوانوں پر گولیاں برسا دیں جس کے نتیجے میں صحافی سمیت 6 نوجوان شدید زخمی ہوگئے جن میں سے 3 کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں 100 اہلکاروں پر مشتمل اسرائیلی فوجی کا دستہ فلسطینی قیدی اسلام فروخ کے تین منزلہ گھر کو مسمار کرنے پہنچے جہاں ان کی والدین اور چار بہنیں رہائش پذیر تھیں۔
یاد رہے کہ اسلام فروغ تحریک آزادیٔ فلسطین کے سرگرم کارکن ہیں جنھیں دسمبر میں یروشلم بم دھماکے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ دھماکے میں دو افراد ہلاک اور 14 زخمی ہوگئے تھے۔اسلام فروغ کے گھر کی مسماری کے وقت علاقہ مکین بڑی تعداد میں جمع ہوگئے اور شدید احتجاج کرتے ہوئے گھر کے آگے ڈھال بن گئے۔
قابض اسرائیلی فوج نے اپنے مذموم عزائم کو خاک میں ملتے دیکھا تو مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پہلے ہوائی فائرنگ کی اور پھر براہ راست گولیاں برسا دیں۔ گھر کی پہلی منزل کو تباہ کردیا۔فلسطینی خبر رساں ایجنسی ’وفا‘ کے مطابق فائرنگ میں ایک فوٹو جرنلسٹ مومین سمرین سمیت 6 افراد زخمی ہوئے جن میں سے 3 کو انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں داخل کیا گیا ہے۔ ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ چھاپہ مار کارروائی کے دوران نوجوانوں نے حملہ کیا، پتھراؤ کیا اور پیٹرول بوتل بم دھماکے کیے جس سے دو اہلکار زخمی ہوگئے جنھیں اسپتال میں داخل کرنا پڑا۔سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کچھ نوجوان اسرائیلی فوجیوں کو غیر قانونی اقدام سے روکنے کے لیے ان پر پیٹرول بم پھینک رہے ہیں جس سے اسرائیلی فوج کی پیش قدمی عارضی طور پر رک جاتی ہے۔