بلوچستان کے وسائل بلوچستان پردیانتداری سے خرچ کرنے کی ضرورت ہے، لیاقت بلوچ
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) نائب امیر جماعت اسلامی اور سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے وسائل بلوچستان پردیانتداری سے خرچ کرنے کی ضرورت ہے۔حکمرانوں،مقتدرقوتوں نے بلوچستان کے مسائل حل کرنے کے بجائے وسائل کوہڑپ کرنے پرتوجہ دیکرغربت،بدعنوانی،بے حسی واحساس محرومی میں اضافہ کیا۔جماعت اسلامی کی حقوق بلوچستان مہم،مولاناہدایت الرحمان بلوچ کی انقلابی جدوجہد کی بدولت عوام میں بیداری وشعورپیداہواہے۔پارلیمنٹ، عدلیہ کی محاذ آرائی اور سِول-ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو درپیش عوامی مزاحمت سے قومی سلامتی کے لیے بڑی خطرناک صورتِ حال پیدا ہوگئی ہے۔ ریاست کے طاقت ور مقتدر طبقے صرف اپنی ڈومین میں اختیار، طاقت کے گھمنڈ میں نہ رہیں، سب کی عزت و احترام آئین، قانون، سیاسی جمہوری اقدار کی پاسداری سے ہوتی ہے۔ اندھی طاقت اور اختیارات کا غیرحکیمانہ استعمال اجتماعی تباہی لاتا ہے۔ان خیالات کااظہارانہوں نے کوئٹہ میں اجلاس سے خطاب،وفودسے گفتگومیں کیا۔اس موقع پرجماعت اسلامی پاکستان کامرکزی سیکرٹری جنرل امیرالعظیم،نائب امیرراشدنسیم،صوبائی امیرمولاناعبدالحق ہاشمی،مولاناہدایت الرحمان بلوچ ودیگرذمہ داران موجودتھے انہوں نے مزیدکہاکہ سیاسی قیادت، عدالتی محاذ کے ذمہ داران اور سول-ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو اپنی روِش، اسلوب اور طریقہ کار پر نظرثانی کرنا ہوگی۔ریاستی اداروں نے من پسند قیادت اور من پسند سیاسی اقتدار کیلیے بھٹو، نواز، بے نظیر اور عمران خان پر 75 سال لگادیے لیکن ملک کو استحکام، وقار اور خودمختاری نہیں مل سکی نہ بلوچستان کے عوام کی محرومیوں میں کمی آسکی۔ غلطیوں کا تسلسل اور جدید دور کے ذرائع ابلاغ اور ذہنی فکری بغاوت قومی سلامتی کے لیے حقیقی خطرہ بن گیا ہے۔ قانون شکن اور قومی وقار/قومی اداروں کے خلاف سازشی ذہن اور بدتمیز، بدتہذیب عناصر کی بیخ کنی اور سرکوبی بھی ضروری ہے۔ اصل مسئلہ ملک کو سیاسی، آئینی، انتخابی اور عدالتی بحران سے نکالنے کا ہے۔ جماعتِ اسلامی مسلسل لائحہ عمل دے رہی ہے کہ سیاسی قیادت ضِد، انا، ہٹ دھرمی ترک کرے اور14اگست 2023ء عام انتخابات کی تاریخ پر اتفاق کرلیا جائے۔ عدالتی فیصلوں کے تنازعات، عدالتی تقسیم کے تآثر کو زائل کرنے کا واحد حل یہی ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان بھی اپنے اختیار کے دائرہ سے باہر آئیں اور آئینی، سیاسی، انتخابی اْمور پر تمام ججوں پر مشتمل بنچ بنائیں، اِس سے ہی قومی اعتماد بحال ہوگا، وگرنہ خدشہ ہے کہ تازہ محاذ آرائی مزید تباہی لانے کا باعث ہوگی۔ سول-ملٹری اسٹیبلشمنٹ ریاست اور سیاست پر بالادستی قائم رکھنے کے ڈاکٹرائین کو چھوڑ دے اور اپنے آپ کو آئینی کردار کا پابند بنالے، عوام دِل و جان سے افواج کے پیشیبان بن جائیں گے اور عالمی استعماری سازشیں ناکام ہوجائیں گی۔