بلوچستان کے حقوق کی جنگ صرف آئینی اور سیاسی طریقے سے ہی ممکن ہے، گلزار امام شمبے
کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) گلزار امام شمبے نے کہا کہ ہمارا مسلح جدوجہد کا راستہ غلط ہے، امید ہے ریاست ماں کا کردار ادا کرتے ہوئے کالعدم بلوچ نیشنل آرمی کا بانی گلزار امام عرف شمبے جسے سیکیورٹی فورسز نے گزشتہ ماہ گرفتار کیا تھا نے ہتھیار اٹھانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کے حقوق کی جنگ صرف آئینی اور سیاسی طریقے سے ہی ممکن ہے۔
بلوچستان میں کالعدم تنظیم بلوچ نیشنل آرمی کے گرفتار سربراہ گلزار امام شمبے کو میڈیا کے سامنے پیش کردیا گیا، وزیر داخلہ بلوچستان ضیا لانگو نے منگل کے روز گلزار امام کو کوئٹہ میں پریس کانفرنس کے دوران پیش کیا اس موقع پر گلزار امام شمبے نے ریاست پاکستان اور بلوچ عوام سے اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہوئے ریاست سے رحم کی اپیل کی ہے۔
گلزار امام شمبے نے کہا کہ ہمارا مسلح جدوجہد کا راستہ غلط ہے، امید ہے ریاست ماں کا کردار ادا کرتے ہوئے اصلاح کا موقع دے گی، مسلح جدوجہد میں شامل بلوچ باشندے لڑائی کے بجائے واپسی کا راستہ اختیار کریں وزیر داخلہ و قبائلی امور بلوچستان نے گلزار امام سے متعلق سیکیورٹی اداروں کی کارروائی سے میڈیا کو آگاہ کیا اور بعد ازاں گرفتار ملزم کو اپنے تاثرات بیان کرنے کی دعوت دی۔
گلزار امام شمبے نے بتایا کہ میں گزشتہ پندرہ برس سے مسلح جدوجہد کا حصہ رہا ہوں اور ہر طرح کے حالات سے گزرا ہوں، بحیثیت بلوچ میرا مقصد اپنی قوم اور خطے کی حفاظت کرنا ہے، مجھے کچھ دنوں قبل گرفتار کیا گیا، میں بلوچ قوم کے اکابرین سے ملا ہوں ان سے مباحثے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ بلوچستان کے حقوق کی جنگ صرف آئینی اور سیاسی طریقے سے ہی ممکن ہے گلزار امام شمبے نے کہا کہ میں نے ریاست کو سمجھے بغیر اس جنگ کا آغاز کیا، میں نے جس راستے کا انتخاب کیا وہ غلط تھا کیوں کہ مسلح جدوجہد سے بلوچستان کے مسائل مزید گھمبیر ہوتے گئے، کچھ طاقتیں بلوچ قوتوں کو صرف ایک پریشر گروپ کے طور پر استعمال کرنا چاہتی ہیں جس سے نقصان صرف بلوچ قوم کا ہورہا ہے۔
انہوں نے مسلح جدوجہد میں شامل بلوچ باشندوں سے اپیل کی کہ وہ واپسی کا راستہ اختیار کریں تاکہ مل کر بلوچستان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کریں، بلوچ طلبا سے بھی اپیل ہے کہ وہ لڑائی میں وقت ضائع کرنے کے بجائے صوبے کی ترقی کے لیے کام کریں انہوں نے مزید کہا کہ امید کرتا ہوں کہ ریاست ہمیں ماں کا کردار ادا کرتے ہوئے اصلاح کا ایک موقع دے گی، جن کے لوگ اس جنگ میں مارے گئے اور جن کا کوئی نقصان ہوا میں ان سے معافی کا طلب گار ہوں۔
میڈیا کی جانب سے ایک سوال کے جواب میں گلزار امام نے کہا کہ ہر ملک کے اپنے مفادات ہوتے ہیں، بلوچستان کی جغرافیائی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا اور اس پر دنیا کی نظریں ہیں، حالات کی خرابی میں ملوث افراد کو ضرور کہیں نہ کہیں سے ضرور سپورٹ مل رہی ہوگی دہشت گرد گلزار امام عرف شنبے کی گرفتاری کر کے بڑی کامیابی حاصل کی ہے، انتہائی مطلوب دہشت گرد کی گرفتاری آئی ایس آئی کی تاریخ کا بڑا کارنامہ اور ادارہ جاتی پروفیشنل ازم کا ثبوت ہے۔
آئی ایس آئی نے گلزار امام شنبے کو انتہائی یپچیدہ اور مشکل ترین آپریشن کے بعد گرفتار کیا، دنیائے انٹیلی جنس کی تاریخ میں انوکھا اور اپنی مثال آپ آپریشن کئی مہینوں اور کئی جغرافیائی علاقوں پر محیط تھا گلزار امام شنبے نے اپنی شدت پسندی کو غلط قرار دیا اوربلوچ شدت پسندوں کو امن کا راستہ اختیار کرنے کا کہا ہے، عوام اور حکومت سے معافی کی درخواست کرتے ہوئے اپنے آپ کو آئین اور قانون کے حوالے کیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ گلزار امام عرف شنبے 1978 میں بلوچستان کے ضلع پنجگور میں پروم کے مقام پر پیدا ہوا، 2018 تک کالعدم بلوچ ریپبلکن آرمی میں براہمداغ بگٹی کا نائب رہا، گلزار امام 11 جنوری 2022 کو بلوچ ریپبلکن آرمی اور یونائیٹڈ بلوچ آرمی کے انضمام کے نتیجے میں بننے والی بلوچ نیشنلسٹ آرمی کا سربراہ منتخب ہوا اس نے نومبر 2018 میں 4 کالعدم تنظیموں کے انضمام سے بننے والی بلوچ راجی اجوئی سنگر نامی تنظیم کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کیا۔
آزاد بلوچستان کی تحریک کے دوران دشمن انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اصل عزائم آشکار ہوئے، دسمبر 2017 میں گل نوید کے نام سے افغانی پاسپورٹ پر بھارت کا دورہ بھی کیا انٹیلی جنس اداروں نے مسلسل انتھک کاوشوں کے بعد گلزار امام عرف شنبے کو بلوچستان سے گرفتار کیا، گرفتاری کالعدم تنظیموں اور دشمن انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ناپاک عزائم کے لئے ایک بڑا دھچکا ہے۔