اس ملک میں عدلیہ آزاد نہیں اوربدقسمتی یہ ہے کہ عدلیہ نے بار بار آمریت کی قوتوں کا ساتھ دیا ہے، خوشحال خان کاکڑ

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) پشتون افغان قومی سیاسی تحریک کے عظیم رہنما عبد الرحیم خان مندوخیل کی چھٹی برسی کا جلسہ عام کوئٹہ میں پارٹی کے چیئرمین خوشحال خان کاکڑ کی زیر صدارت منعقد ہوا جس سے پارٹی کے مرکزی اور صوبائی رہنماوں رضا محمد رضا، قادر آغا، عیسی روشان، یوسف خان کاکڑ، ایم پی اے نصراللہ خان زیرے، عارفہ صدیق، شمس کبزئی ایڈوکیٹ اور پی ٹی ایم کے رہنما عنایت اللہ کاسی نے خطاب کیا، تلاوت کلام پاک کی سعادت مولوی عبداللہ نے حاصل کی اور سٹیج سیکرٹری کے فرائض رحمت اللہ صابر نے سرانجام دیئے جبکہ قرادادیں زمان خان کاکڑ نے پیش کئے۔ چیئرمین خوشحال خان کاکڑ نے عبدالرحیم مندوخیل کو پشتون افغان غیور ملت کا ایک عظیم رہنما قرار دیتے ہوئے ان کے قومی وطنی خدمات، قربانیوں اور تاریخی کردار پر زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ مرحوم رہنما نے پشتونخوا وطن کے ملی وحدت، خودمختاری اور جمہوری اقتدار، ملک میں محکوم قوموں کی قومی برابری و خودمختاری، جمہوری فیڈریشن کی تشکیل اور آئین و قانون کی حکمرانی کیلئے تاریخ ساز جدوجہد کی۔ انہوں نے ورور پشتون، نیشنل عوامی پارٹی، پشتونخوا نیپ اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد میں ایک اہم رہنما کے طور پر کردار اداکیا۔ وہ بلند پایے کے عالم، سماجی سائنسدان، مورخ، ادیب اور قانون دان تھے۔ مرحوم رہنما پشتون قومی سیاسی تحریک کو قومی اور وطنی بنیادوں پر ایک قومی سیاسی پارٹی میں منظم کرنے کو نجات کا واحد وسیلہ سمجھتے تھے، پشتونخوا مزدور کسان پارٹی اور پشتونخوا نیپ کے انضمام اور پشتونخوا میپ کی تشکیل انکا ایک عظیم کارنامہ ہے۔ انہوں نے پشتون رہبر کمیٹی اور پشتونخوا ڈیموکریٹک الائنس کے قیام میں کلیدی کردار ادا کیا اور پشتون وطن دوست جمہوری قوتوں کو قومی ایجنڈا پر متحد کرنے کیلئے سرگرم عمل رہے۔ انہوں نے محکوم قوموں کی مشترکہ تحریکوں پشتون بلوچ سندھی فرنٹ اور پاکستان محکوم قوموں کی تحریک(پونم) کے پلیٹ فارم سے ملک میں قوموں کی برابری پر مبنی کنفیڈریشن اور جمہوری فیڈریشن کیلئے تاریخی جدوجہد کی اور ملکی سطح پر فوجی امریتوں کے خاتمے، پارلیمان کی بالادستی اور آئین و قانون کی حکمرانی کیلئے ایم ار ڈی، اے پی ڈی ایم اور پی ڈی ایم جیسے جمہوریت کے عوامی تحریکوں میں نمایاں کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ عبد الرحیم مندوخیل نے سینیٹر، ایم این اے اور ایم پی اے کی حیثیت سے پارلیمان کے محاذ پر قوموں اور عوام کی حقوق و اختیارات کی تحفظ کیلئے مثالی کردار ادا کیا، اٹھارویں آئینی ترمیم کی منظوری میں انکا کردار اساسی اور تاریخی تھا۔ خوشحال خان نے کہا کہ آج ہمارے ملک کو سنگین سیاسی، معاشی، آئینی اور عدالتی بحران کا سامنا ہے اس سنگین بحران کا سبب ملک کی سیاست میں اسٹبلشمنٹ اور آمرانہ قوتوں کی مداخلت ہے۔ اس ملک میں عدلیہ آزاد نہیں اوربدقسمتی یہ ہے کہ عدلیہ نے بار بار آمریت کی قوتوں کا ساتھ دیا ہے لیکن موجودہ آئینی اور عدالتی بحران کی ذمہ داری صرف عدلیہ اور ایک پارٹی پر عائدنہیں کی جاسکتی۔ پی ڈی ایم کے قیام کا بنیادی مقصد سیاست میں اسٹبلشمنٹ کے مداخلت کا خاتمہ کرنا تھا اور پی ڈی ایم کا موقف تھا کہ نواز شریف کی حکومت کو اسٹبلشمنٹ نے ختم کیا اور ملک پر عمران خان کو مسلط کیا ہے جبکہ آج پی ڈی ایم اسٹبلشمنٹ کے خلاف کو ئی بات نہیں کرتا۔ آج پی ڈی ایم جی ایچ کیو میں پی ٹی آئی کارکنوں کی داخلے کی مذمت تو کرتی ہے لیکن پارلیمنٹ پر فوجوں کی یلفار اور آئین کی پامالی جیسے اقدامات کی مذمت کرنے کی جرات نہیں کرتی ہم پی ڈی ایم کے غیر جمہوری اقدامات کی حمایت نہیں کرسکتے اور نہ ہی ایک پارٹی کو نشانہ بنانا مناسب سمجھتے ہیں۔ ہمارے ملک کا تاریخ یہ ہے کہ اسٹبلشمنٹ نے ہر بار سیاسی پارٹیوں کو ایک دوسرے کے خلاف استعمال کرکے امریت کے نظام کو تقویت بخشی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عبد الرحیم مندوخیل نے پارلیمان میں فوجی عدالتوں کی تشکیل کی پرزور مخالفت کی تھی ہم آرمی ایکٹ کے تحت سیاسی کارکنوں پر مقدمات بنانے کو خلاف آئین تصور کرتے ہیں اگر کسی نے خلاف قانون اقدام کیا ہے تو اس پر سول عدالتوں میں مقدمات چلائیں جائیں۔ خوشحال کاکڑ نے کہا کہ ملی شہید عثمان خان کاکڑ نے پشتونخوا وطن کے جمہوری پارٹیوں کو قومی ایجنڈا پر متحد کرنے کی تجویز پیش کی تھی ا?ج بھی دہشتگردی کی خاتمے اور قومی وسائل کی تحفظ جیسے نقاط پر قومی محاذ کی تشکیل ہمارے عوام کا اولین قومی مطالبہ ہے ہم پشتونخوا وطن کے عوام کو موجودہ ازیت ناک صورتحال سے نجات دلانے کیلئے پشتونخوا وطن کے تمام پارٹیوں سے قومی محاذ کے تشکیل کا استدعا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم بنو میں منعقدہ تاریخی قومی جرگہ کے اعلامیہ کے مطابق افغانستان میں وسیع البنیاد عبوری حکومت کی تشکیل، تمام بنیادی انسانی حقوق کی بحالی، لویہ جرگہ کے زریعے آئین کی بحالی اور آزادانہ انتخابات کے زریعے منتخب افغان حکومت کی تشکیل کو افغانستان کے مسائل کا واحد حل سمجھتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے