نیشنل پارٹی کسی حادثہ کی پیداوار نہیں بلکہ یہ سنجیدہ سیاسی کارکنوں کی طویل اور صبر آزما جدوجہد کا ثمر ہے، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ

گوادر (ڈیلی گرین گوادر)نیشنل پارٹی کے صدر سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ نیشنل پارٹی کسی حادثہ کی پیداوار نہیں بلکہ یہ سنجیدہ سیاسی کارکنوں کی طویل اور صبر آزما جدوجہد کا ثمر ہے،بلوچستان سمیت اس ریجن میں بڑے بڑے قدآور شخصیات کوشش اور کاوش کے باوجود سیاسی جماعت تشکیل دینے میں کامیابی حاصل نہ کرسکے مگر یہ امر نیشنل پارٹی کے لئے اعزاز اور تاریخی شرف کی بات ہے کہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے قومی پلیٹ فارم سے فارغ التحصیل عام سیاسی کارکناں کی جانب سے تشکیل دینے والی جماعت آج نہ صرف بلوچ سیاست کے اندر ایک آفاقی حیثیت رکھتی ہے بلکہ پاکستان کے مین اسٹریم سیاست میں اپنی روشن خیالی اور ترقی پسندانہ افکار کی بدولت ایک ممتاز حیثیت رکھتی ہے۔ بدھ کے روز کراچی میں نیشنل پارٹی کے سینئر قیادت کے ساتھ منعقدہ ایک فکری نشست کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا کہ ہماری قیادت جزباتی تقاریر، بھڑک بازی اور ایڈوانس نعروں کے سہارے نہ تو سینئر سی آکسیجن لینے پر یقین رکھتی ہے اور نہ ہی اپنی قوم کو اندھیرے میں رکھنے کو سودمَند سمجھتی ہے۔ انہْوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی معروضی حالات اور زمینی حقائق کے پیش نظر اپنی فہم و فراست کے تحت عقلی و منطقی پالیسی مرتب کرنے کا شیوہ رکھتی ہے۔ ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا پاکستان اپنے قیام سے لیکر آج تک بدقسمتی سے ایک سرکل پر عمل پیرا ہے، ہر نکتہ آغاز کے دس سال بعد وہیں سے دوبارہ آغاز ہوتی ہے۔ پاکستان کے نظام کودیکھتے ہوئے یہاں پر لوگ جمہوریت سے بدظن ہوگئے مگر مسلمہ حقیقت یہ ہے کہ اس ملک کے اندر جمہوریت کبھی بھی اپنی حقیقی روح کے مطابق نافذ ہی نہیں ہوئی بلکہ جان بوجھ کر جمہوریت کے پودے کو پھلنے پھولنے کا موقع نہ دیا گیا، یہاں پر ایک استحصالی نظام نافذ ہے جو قوموں کی وجود، زبان، ثقافت اور حقوق سے انکاری ہے بلکہ حقیقی جمہوریت میں ایسے استحصال کا تصور تک نہیں کیا جاسکتا۔ ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا کہ اس ملک کے لیے ایک واحد راستہ بچا ہے کہ وہ اصلاح کی طرف گامزن ہوتے ہوئے اپنے شہریوں کے قومی اور شہری حقوق کے تقاضے پورے کرتے ہوئے انہیں آبرومَندانہ خوشحال زندگی گزارنے کے مواقع میسر کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کی معاشی بدحالی، سیاسی عدم استحکام، ناقص عدالتی نظام، معاشرتی انتشار اور عالمی تنہائی کسی ایک مخصوص حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ یہ سب یہاں پر بار بار مارشل لاء اور اسٹبلشمنٹ کی جانب سے انتخابات اورحکومتی نظام میں بے جا مداخلت کی دین ہے۔ یہاں پر راتوں رات مصنوعی جماعت قاہم کیجاتی ہے، من پسند انتخابات کے ذریعے من پسند نتائج حاصل کئے جاتے ہیں، من پسند جماعت کو حکومت سونپی جاتی ہے اور من پسند نتائج و مقاصد حاصل کیے جاتے ہیں جس کا حتمی نتیجہ یہ نکلا ہے کہ یہ ملک آج اس نہج تک پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کی اسٹبلشمنٹ کو ایک نہ ایک دن یہ سوچنا پڑے گا کہ بار بار کی اِن غیر منطقی اور عوام دشمن پریکٹس کے نتائج انہیں کیا ملا ہے۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی صدارت میں منعقدہ فکری نشست میں پارٹی کے سینیر ساتھیوں واجہ ابوالحسن بلوچ، چیرمین خیرجان بلوچ، چیرمین منصور بلوچ، گلزار گچکی، چیرمین نادرقدوس بلوچ، اشرف معمود بلوچ، چیرمین واحد رحیم بلوچ، چیرمین حلیم بلوچ، پرویز گچکی اور چاکر بلوچ موجود تھے۔ فکری نشست کے دوران پارٹی کے تنظیمی اور بلوچستان کے سیاسی معاملات سمیت دیگر علمی و سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے