مہذب اور ترقی یافتہ سماج میں قومیں اور سیاسی جماعتیں اجتماعی قومی ترقی کیلئے اپنی ترجیحات طے کرتی ہیں، نوابزادہ لشکری رئیسانی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) سینئر سیاست دان وسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی کے اساتذہ اور ملازمین تنخواہوں کی عدم ادائیگی کیخلاف سراپا احتجاج، یونیورسٹی کے داخلی دروازے کے سامنے سبزیاں فروخت، شہریوں سے چندہ جمع کررہے ہیں، ہوشرباء مہنگائی کے نتیجے میں ہزاروں بچے سکولوں سے ڈراپ آؤٹ ہوئے ہیں تاہم سیاسی جماعتیں اجتماعیت کی فکر کھوبیٹھی ہیں ارکان اسمبلی اپنے ذاتی مفادات کیلئے پی ایس ڈی پی کی تگ ودو میں لگے ہیں تاکہ انہیں کمیشن بھی ملے اور آئندہ کیلئے اپنی نشست بھی بچالیں، اجتماعی قومی فکر سے محروم قومیں قطعاً ترقی نہیں کرتے، آج لوگ اجتماعیت کی بجائے انفرادیت میں مشغول اور سرگرداں ہیں۔ یہ بات انہوں نے گزشتہ روز سراوان ہاؤس میں بلوچستان یونیورسٹی کے اساتذہ و طلباء پر مشتمل وفد سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا کہ مہذب اور ترقی یافتہ سماج میں قومیں اور سیاسی جماعتیں اجتماعی قومی ترقی کیلئے اپنی ترجیحات طے کرتی ہیں مگر ہمارے یہاں سیاسی جماعتوں کی ترجیحات اقتدار کے منصب تک پہنچنے سے پہلے کچھ اور ہوتی ہیں اور جیسے ہی اقتدار کی کرسی پر براجمان ہوتی ہیں تو ان کی ترجیحات بھی تبدیل ہوجاتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہونا تو یہ چائیے تھاکہ ایک پسماندہ صوبے میں سیاسی جماعتوں کی ترجیحات تعلیم اور روزگار ہونا چائیے تھا مگر یہاں ترجیحات پی ایس ڈی پی، سڑک، نالی،ٹرانسفارمراور واٹر سپلائی کے منصوبے ہیں جس کے نتیجے میں گزشتہ تین ماہ سے بلوچستان یونیورسٹی کے اساتذہ اور ملازمین تنخواہوں کی عدم ادائیگی کیخلاف سراپا احتجاج ہیں اور یونیورسٹی کے داخلی دروازے کے سامنے احتجاجاً ریڑھیاں لگاکر سبزیاں فروخت، شہریوں سے چندہ جمع کررہے ہیں جو قوم کیلئے باعث شرم ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ قوتیں جو سالہا سال سے بلوچستان کو پسماندہ رکھنا چاہتی تھیں ان کے سلیکٹڈ نمائندے آج بلوچستان پر مسلط ہیں اور وہ سیاسی جماعتیں جو بلوچستان کے قومی حقوق حاصل کرنے کے بلند وبانگ دعوے کیا کرتی تھیں آج پی ایس ڈی پی کی سیاست کررہی ہیں اور صوبے کے اساتذہ سراپا احتجاج تعلیمی ادارے بند پڑے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہوشرباء مہنگائی کے نتیجے میں آج ہزاروں بچے سکولوں سے ڈراپ آؤٹ ہوئے ہیں ایک پوری نسل جہالت کی تاریکی کی طرف بڑھ رہی ہے اس کے ذمہ دار وہ لوگ ہیں جو خود کو منتخب نمائندے کہتے ہیں اور ان کے سرپرست اسلام آباد میں بیٹھے ہیں۔ انہوں نے بلوچستان یونیورسٹی کے اساتذہ کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ اگر ان کے مطالبات منظور نہیں ہوتے تو وہ بھی ان کیساتھ سڑکوں پر نکلیں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ بلوچستان یونیورسٹی کے اساتذہ اور ملازمین کے مسائل فوری حل کئے جائیں تاکہ طلباء کا مزید وقت ضائع نہ ہو اور اساتذہ بھی صوبے کوپسماندگی سے نکلنے کیلئے اپنا کردار ادا کرسکیں انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے لوگ اس وقت جس پسماندگی سے گزررہے ہیں اس سے نکلنے کا واحد حل تعلیم ہے اگر بلوچستان یونیورسٹی کے معاملات حل نہ ہوئے تو پسماندگی میں مزید ضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتیں اجتماعیت کی فکر کھوبیٹھی ہیں ارکان اسمبلی اپنے ذاتی مفادات کیلئے پی ایس ڈی پی کی تگ ودو میں لگے ہیں تاکہ انہیں کمیشن بھی ملے اور آئندہ کیلئے اپنی نشست بھی بچالیں، اجتماعی قومی فکر سے محروم قومیں قطعاً ترقی نہیں کرتے، آج لوگ اجتماعیت کی بجائے انفرادیت میں مشغول اور سرگرداں ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے