بلوچستان کے 770 کلومیٹر طویل ساحلی پٹی پر محکمہ فشریز کی 7 اسٹیشن غیر قانونی ٹرالنگ کی روک تھام کیلئے کافی نہیں ، ماہیگیر

گوادر (ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان کے 770 کلومیٹر طویل ساحلی پٹی پر محکمہ فشریز کی محض 7 اسٹیشن غیر قانونی ٹرالنگ کی روک تھام کیلئے کافی نہیں،حکومت بلوچستان ماہیگیروں کے فلاح و بہبود و ٹرالرز و گجہ وائر نیٹ کیخلاف موثر کاروائی میں سنجیدہ ہیں تو اسٹیشن میں مزید اضافہ کریں،گنز، چربندن، کلمت، بل اور کنڈ ملیر میں مزید اسٹیشن قائم کی جائیں، ماہیگیروں کا مطالبہ۔جیونی سے لیکر کنڈ ملیر تک ایک سروے رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے 770 کلومیٹر طویل ساحلی پٹی پر محکمہ فشریز کے غیر قانونی ٹرالنگ کی روک تھام و ماہیگیروں کی کشتیوں کے لائسنس و دیگر دفتری امور کے لیئے محض 7 اسٹیشن قائم ہیں اور متعلقہ اسٹیشن کے درمیان طویل مسافت کی وجہ سے غیر قانونی ٹرالرز و گجہ وائر نیٹ کی روک تھام سمیت ماہیگیروں کو دیگر دفتری امور و کشتیوں کے لائسنس وغیرہ کے اصول کے لیئے بھی کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، سروے میں ماہیگیروں کے مطابق بلوچستان کے 770 کلومیٹر طویل ساحلی پٹی پر محکمہ فشریز کے محض 7 اسٹیشن کافی نہیں اگر محکمہ فشریز ماہیگیروں کو سہولیات فراہم کرنے میں سنجیدہ ہیں تو اسٹیشن میں مزید اضافہ کریں، سروے میں اکثر ماہیگیروں نے مطالبہ کیا کہ محکمہ فشریز پیشکان و گوادر کے درمیان گنز کے مقام پر اور گوادر و پسنی کے درمیان شمال بندن یا چربندن، پسنی و اورماڑہ کے درمیان کلمت و بل اور اورماڑہ اور گڈانی کے درمیان کنڈ ملیر کے مقام پر مزید اسٹیشن قائم کریں جس سے ماہیگیروں کو محکمہ کی جانب بہتر سہولت بھی ملیں گی اور غیر قانونی ماہیگیری کو کنٹرول کرنے کے لیئے بھی ان پوائنٹ پر اسٹیشن کارگر ثابت ہونگے، دریں اثنا سروے میں ماہیگیروں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو، ، چیف سیکٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی اور سیکٹری فشریز کاظم حسین جتوئی سے مطالبہ کیا کہ اگر واقعی وہ غیر قانونی ماہیگیری کی روک تھام اور اس طویل ساحلی پٹی پر ماہیگیروں کی فلاح و بہبود کے لیئے سنجیدہ ہیں تو تجویز کردہ مقام پر اسٹیشن قائم کریں تاکہ ماہیگیر بلا خوف و اطمینان سے اپنا روزگار کریں،واضع رہے کہ اس وقت بلوچستان کے 770 کلومیٹر طویل ساحلی پٹی پر محکمہ فشریز کے صرف 7 اسٹیشن جیونی، پیشکان، گوادر، سْر، پسنی، اورماڑہ اور گڈانی میں قائم ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے