ہرنائی ضلع کا صوبے اور ملک کے دیگر علاقوں سے رابطہ منقطع ہوچکا ہے،پشتونخواملی عوامی پارٹی
کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی پریس ریلیز میں حالیہ بارشوں، سیلابوں کے باعث ہرنائی کوئٹہ اور ہرنائی سنجاوی شاہراہ کی بندش، تاحال شاہراہ کو بحال نہ کرنے اور شہریوں کو درپیش مشکلات پر سخت افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ کئی دنوں سے ہرنائی ضلع کا صوبے اور ملک کے دیگر علاقوں سے رابطہ منقطع ہوچکا ہے لیکن حکومت اور متعلقہ اداروں نے ان شاہراہوں کی بحالی کیلئے اب تک کوئی اقدامات نہیں اٹھا ئے جس کے باعث مسافروں، کول مائنز اونرز،تاجروں، ٹرانسپورٹرز، زمینداروں، مریضوں، شہریوں کو رمضان کے اس مقدس ماہ میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہرنائی مون سون کی زد میں ہمیشہ رہتا ہے،بارشوں، سیلابوں کے بعد اکثر راستے بندہونے کے باعث کئی کئی ہفتے تک ضلع ہرنائی کے عوام کا صوبے اورملک سے رابطہ منقطع رہتا ہے اس لیئے ضروری ہے کہ مستقبل بنیادوں پر معیاری پلوں، برجز، راستوں کی تعمیر کو یقینی بنایا جائے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہرنائی سنجاوی شاہراہ پر 22میل تا پانچ میل ندی کے مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلے بہا کر لے گئے ہیں جو کہ سفر کے قابل نہیں رہی،اسی طرح چپرلیٹ کی بندش سے کوئٹہ کا سفر نہیں کیا جاسکتا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اب بھی راستوں کی بندش کے باعث ضلع ہرنائی میں اشیاء خوراک، اشیاء دیگر سامان کی قلت پیدا ہوچکی ہے، سینکڑوں گاڑیاں کوئلہ،سبزیوں سے لدے کھڑے ہیں اور سبزیاں ضائع ہورہی ہیں جس کے باعث زمینداروں، کسانوں کا شدید نقصان ہورہا ہے جبکہ اپنی مدد آپ کے تحت راستوں کی بحالی میں مصروف ہیں اور محکمہ بی اینڈ آر کا کوئی بھی آفیسر یا اہلکارموجودنہیں نہ ہی ان کے پاس مشینری ہے کہ وہ راستوں کو بحال کریں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ہرنائی سنجاوی اور ہرنائی کوئٹہ شاہراہ کی عدم تعمیر اور مسلسل اس کام میں روڑے اٹکانے والے عناصر کا عوام ضرور احتساب کرینگے، جنہوں نے ان منصوبوں سمیت دیگر عوامی فلاح وبہبود کے عوامی منصوبوں کو پی ایس ڈی پیز سے نکالا اور ان عوامی منصوبوں کی تکمیل کو مسلسل تاخیری کا نشانہ بناکر اپنی کرپشن وکمیشن، سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا۔بیان میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ہنگامی بنیادوں پر ہرنائی کوئٹہ، ہرنائی سنجاوی راستوں کو بحال اور ان کی تعمیراتی کام کا آغاز کیا جائے اور ضلع میں بی اینڈ آر ودیگر متعلقہ محکموں کے ضلعی دفاتر میں وسائل کی کمی کو پورا کیا جائے۔