بلوچستان کے وسائل پر کسی کو عیاشی نہیں کرنے دیں گے ٗمیر عبد القدوس بزنجو

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) وزیر اعلیٰ بلو چستان میر عبد القدوس بزنجو نے کہا ہے کہ بلوچستان کے وسائل پر کسی کو عیاشی نہیں کرنے دیں گے،ہم بین الصوبائی ہم آہنگی اور بھائی چارے پر یقین رکھتے ہیں اگر ہمیں ہمارا حق نہیں ملتا تو پھر ایسے بھائی چارے کا کیا فائدہ،سردیوں میں گیس نہیں ملتی فصلوں کے سیزن اور گرمیوں میں بجلی نہیں ملتی، اگر ہمارے موقف کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا تو پھر ہم آئین کے مطابق قدم اٹھائیں گے۔ یہ بات انہوں نے جمعہ کو منعقدہ صوبائی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے کہی۔ اس موقع پر اجلاس کو سوئی گیس لیز معاہدہ کی توسیع سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ صوبائی کابینہ نے پی پی ایل کے رویہ پر شدید تحفظات کا اظہار کر تے ہوئے کہا کہ نہ تو بلوچستان کو پوری گیس فراہم کی جارہی ہے اور نہ ہی پی پی ایل کے زمہ اربوں روپے کے واجبات کی ادائیگی ہو رہی ہے۔صوبائی کا بینہ نے پی پی ایل سے واجبات کی وصولی کے لئے آئین اور قانون کے مطابق تمام زرائع برؤے کار لانے اورصوبائی وزراء سید احسان شاہ زمرک خان اچکزئی صوبائی مشیر نوابزادہ گہرام خان بگٹی اور پارلیمانی سیکریٹری توانائی میر عمر خان جمالی پر مشتمل کمیٹی تشکیل کمیٹی وزیراعظم اور پی پی ایل حکام سے ملاقات کریگی کا فیصلہ کیا گیا۔ صوبائی کابینہ نے اجلاس میں کہا کہ مزید انتظار کی بجائے پی پی ایل کو طے شدہ واجبات کی ادائیگی کے لئے ٹائم فریم دیا جائے گامقررہ مدت میں واجبات ادا نہ کرنے کی صورت میں آئینی اور قانونی راستہ اختیار کیا جائے گا۔اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے وزیر اعلیٰ بلو چستان میر عبد القدوس بزنجو نے کہا ہے کہ پی پی ایل کا رویہ نا قابل برداشت ہے آئین و قانون کے مطابق اپنا حق حاصل کر کے رہیں گے کسی کے غلام نہیں اپنے وسائل پر مکمل حق حاکمیت رکھتے ہیں کمپنیاں 75 سالوں سے بلوچستان کا استحصال کر رہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے وسائل پر کسی کو عیاشی نہیں کرنے دیں گے قدرتی گیس بلوچستان کی آمدنی کا سب سے بڑا زریعہ ہے گیس بند کرنے کا اختیار رکھنے کے باوجود اس حد تک جانا نہیں چاہتے۔انہوں نے کہا کہ آئین کہتا ہے کہ جس صوبے کے قدرتی وسائل ہونگے ان پر پہلا حق اس صوبے کا ہوگا1954 سے گیس کی پیداوار شروع ہونے سے اب تک ہمیں ہمارا حق نہیں دیا گیاسردیوں میں گیس نہیں ملتی فصلوں کے سیزن اور گرمیوں میں بجلی نہیں ملتی۔انہوں نے کہا کہ کیا بلوچستان وفاق کی اکائی نہیں پی پی ایل کے ذمہ 30 ارب روپے کے طے شدہ واجبات ہیں جس میں کوئی ابہام نہیں ہم بین الصوبائی ہم آہنگی اور بھائی چارے پر یقین رکھتے ہیں اگر ہمیں ہمارہ حق نہیں ملتا تو پھر ایسے بھائی چارے کا کیا فائدہ۔ انہوں نے کہاکہ اگر ہمارے موقف کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا تو پھر ہم آئین کے مطابق قدم اٹھائیں گے بلوچستان کے ساتھ سوتیلا سلوک بند کیا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے